کروناوائرس۔۔۔ نئی حقیقت نیا افسانہ

ابھی شام ماحول کو اپنی آغوش میں لینے کے لئے زمین پر اتررہی تھی کئی گھروں میں برقی قمقمے روشن ہونے لگے اسی اثناء میں ایک بے چین چمگادڑ چیختی چلاتی نہ جانے کہاں سے نمودارہوئی ایک چھوٹاسا بچہ کیلا ہاتھ میں لئے کھڑاتھاوہ کالی سیاہ بھیانک چمگادڑ کودیکھ کر خوفزدہ ہوکر کمرے کی طرف بھاگاچمگادڑ نے کیلا منہ میں دبایااور یہ جا وہ جاپھر جانوروں کے فارم ہاؤس کے قریب جاکر وہ کترکترکر کیلا کھانے لگی بقیہ کیلااس نے جاتے جاتے سو ٔرکے پاس پھینک دیا جس نے یہ کھالیاکچھ دنوں بعداس کا گوشت بناکر فروخت کردیا گیا اسی دوران ایک چینی تاجرکی امریکہ سے ایک مہمان آئی اس نے مہمان نوازی میں سو ٔرکے گوشت کی ڈش بنائی سب نے مزے لے لے کر کھانا کھایا خاتون کاروباری ڈیل کے بعدامریکہ واپس چلی گئی جس جس نے سو ٔرکا گوشت کھایا وہ ایک پراسرار بیماری میں مبتلا ہوگئے جس نے بھی متاثرہ شخص کو چھوا وہ بھی نزلہ،زکام ،شدید بخار کے مرض کا شکارہوگیا پھر درجنوں،سینکڑوں اور ہزاروں لوگ مرتے چلے گئے اس کا دائرہ وسیع سے وسیع ترہوتا چلا گیا پھر یہ مرض پوری دنیا میں پھیل گیا تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ چمگادڑسے ایک خوفناک وائرس نے جنم لیاہے چمگادڑ کا جوٹھا کیلاکھانے سے سو ٔر میں وائرس آگیا جس کا کوئی توڑ کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی اور یوں پوری دنیا میں لوگ اپنے پیاروں کے سامنے مرتے چلے،سماجی کارکن، ڈاکٹر،نرسیں،پیرا میڈکل سٹاف شدید متاثرہوگئے دنیا کو ایک انجانے خوف نے گھیرلیا اس وائرس کو کرونا وائرس کا نام دیا گیا جس کی کوئی علامات بظاہر نظر نہیں آتیں متاثرہ شخص بھی اس بات سے بالکل بے خبر ہوتا ہے کہ یہ بھی کرونا وائرس کا شکار ہے کیونکہ اس کا پتہ چند دنوں ہوتاہے تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے اسی شخص کی کرونا وائرس میں مبتلا ہونے سے لاعلمی اس وائرس کو دوسرے لوگوں تک پھیلانے کا سب سے بڑا سبب بنتی ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ 25 فیصد لوگوں میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہی نہیں ہوتی ہیں یہی لوگ کرونا وائرس کے آگے سے آگے پھیلنے کا سب سے بڑا سبب ہے یہ ایک فلم میں بیان کردہ واقعات ہیں آج سے قریباً دس سال پہلے اس فلم کی نمائش ہوئی جب دنیا میں کہیں کرونا وائرس کا نام کا نام و نشان تک نہیں تھا۔ یہ تو فلم کی کہانی تھی لیکن حقیقتاً چین نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ اس نے چین کو معاشی قوت بننے سے روکنے کے لئے کرونا وائرس کو حیاتیاتی ہتھیار کے طورپر استعمال کیا ہے بہرحال یہ بھی کہاجارہاہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی اس مشق میں پارلیمنٹ ، بزنس لیڈروں اور شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا تھا ، اس کا جائزہ لیا گیا کہ کورونا وائرس کے وباء کی صورت میں پھیلنے کی صورت میں اس سے بچاؤ کس طرح سے کیا جائے۔اس مشق کو Event 201کا نام دیا گیا۔یہ ایک فل اسکیل ایکسرسائیز تھی جو چین کے وسطی علاقے ووہان میں پہلا کیس رپورٹ ہونے سے چھ ہفتے قبل کی گئی تھی۔ یہ بات بھی نوٹ کرنے کی ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی کمپوٹر پر مشق کا اہتمام کرنے والی تنظیمیں وہی تھیں جو اس وائرس کے پیٹنٹ کے مالک ادارے کو فنڈز فراہم کررہی تھیں۔اور اب یہی ادارے اور تنظیمیں کورونا وائرس کی ویکسین پر کام کررہے ہیں۔ 18 اکتوبر کو ہونے والی مشق کے شرکاء میں دنیا کے بڑے بینکوں ، بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ، جانسن اینڈ جانسن ، لاجسٹیکل پاورہاؤسز،میڈیاکینمائندوں کے علاوہ چین اور امریکی ادارے CDC کے نمائندے بھی شریک تھے۔ مشق میں باقاعدہ ماحول بنایا گیا کہ میڈیامیں کورونا وائرس کے پھیلنے سے تباہی کی بریکنگ رپورٹ آرہی ہیں ، شہری خوفزدہ ہیں اور حکومت سے اس کے تدارک کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ووہان میںZhengdian Scientific Park of Wuhan Institute of Virology میں Wuhan National Biosafety Laboratory لیول 3 اور لیول 4 واقع ہیں۔لیبارٹری میں لیول کی درجہ بندی کسی بھی وائرس کومحفوظ رکھنے کے انتظامات کے حوالے سے کی جاتی ہے۔ووہان کی لیبارٹری میں کورونا وائرس پہنچانیمیں دوچینی سائنسدانوں کا نام لیا جاتا ہے۔Dr. Xiangguo Qiu جو ماہر وائرس بھی تھی، 1996 میں کینیڈا مزید تعلیم کے لیے آئی۔ ڈاکٹر چی کا شوہر Keding Cheng اس وقت کینیڈا کے شہر ونی پیگ کی لیبارٹری میں بطور بائیولوجسٹ کام کرتا ہے۔ یہ دونوں میاں بیو ایبولا اور سارس وائرس پر تحقیقی کام کرتے تھے گزشتہ جولائی میں CNBC نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ ونی پیگ کی لیبارٹری سے ایک چینی خاتون سائنسدان ، اس کے شوہر او ان کے چند پوسٹ گریجویٹ طلبا کو حراست میں لیا گیاہے۔ اس خبر کے ایک ماہ کے بعد CNBC نے مزید خبر دی کہ مذکورہ سائنسدان جوڑے نے ایبولا اور Henipah کے وائرس ائر کینیڈا کی پرواز کے ذریعے 31 مارچ کو چین بھیجے تھے۔ خبر کے مطابق وائرس کی شپمنٹ کے لیے تمام قواعد و ضوابط پر عمل کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی شپمنٹ کے ذریعے کورونا وائرس بھی ووہان کی لیبارٹری بھجوایا گیا۔ CNBC کی ایک اور فالو اسٹوری میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر چی نے 2017-کے دوران چین کے پانچ دورے کیے جس میں چین کی لیول 4 کی نئی لیبارٹری کے ٹیکنی شینو ن اور سائنسدانوں کو تربیت فراہم کی گئی۔ یہ سائنسدان جوڑا اب بھی زیر حراست ہے۔کورونا کا پیٹنٹ وائرس ونی پیگ کی لیبارٹری کے علاوہ انگلینڈ کی لیبارٹری سے اور بھی کئی ممالک کی لیبارٹریوں کو فراہم کیا گیا اور اب اس کی ویکسین امریکہ، اسرائیل اوربرطانیہ ملکر دنیا بھرکو فروخت کرکے اربوں،کھربوں ڈالر کمائیں گے۔ بلاشبہ اس خوفناک وائرس نے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے. اور دنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے کی تعداد70 ہزار ہوچکی ہے کرونا وائرس کے متعلق ایک حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے. 1994 میں ایک گیم متعارف کروائی گئی. اس گیم کا کو الیومیناتی گیم کہا جاتا ہے. اس گیم میں یہ الیومیناتی گیم ایک کارڈ گیم کا تھی . اس گیم کے متعلق نظریہ سازوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ گیم 1994 میں لانچ کی گئی تھی لیکن اس میں نائن الیون، لاس ویگاس شوٹنگ اور کرونا وائرس کے متعلق پیش گوئی کی گئی تھیں جو بالکل درست ثابت ہوگئی۔ اس الیومیناتی گیم کے ایک کارڈ پر ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے پر آگ بھڑکتی ہوئی نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ اس گیم کے ایک کارڈ کا نام ’’ایپی ڈیمک Epidemic‘‘ یعنی وبا ء ہے اور اس کار پر قرنطینہ کا لفظ بھی لکھا واضح نظر آتاہے۔ ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ اس الیومیناتی گیم کے کارڈز پر آئندہ سالوں میں پیش آنے والے مختلف واقعات کے متعلق بھی پیش گوئیاں کی گئی ہیں۔ پوری دنیا میں کرونا وائرس نے تباہی مچائی ہوئی ہے ۔ گزشتہ سال دسمبر میں چین کے صوبے ہوبئی کے شہر ووہان سے کرونا وائرس منظر عام پر آیا اور تقریباً تمام ممالک تک یہ وائرس پھیل چکا ہے. عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس کو عالمی وبا قرار دیا. دنیا بھر میں پھیلنے والی اس وائرس سے دنیا بھر میں متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوزکرچکی ہے اس وائرس کا ایک اور پہلو ابھی باقی ہے یہ بات اب سوشل میڈیا سے نکل کر سنجیدہ انداز میں ڈس کس کی جارہی ہے کہ کرونا نام یہ اتفاق نہیں خفیہ انتخاب ہے یہ معلومات پڑھ کر آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی، وہم اور خوف سے دنیا میں پھیلائے گئے باطل نظریات کو "کرونا وائرس" کہا جاتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں یہ لفظ "کرونا" یہودیوں کی مذہبی کتاب "تلمود" میں بھی بڑے معنی خیز انداز میں موجود ہے۔ کرونا کا عبرانی میں معنی ہے "پکارنا یا آواز لگانا"۔ کس کو پکارنا؟ اسکا جواب ہے، یہودیوں کا مسیحا۔ آرتھوڈوکس یہودیت کے مطابق مسیحا جسے انگلش میں Moshiach یا Hashem کہتے ہیں، دجال نہیں بلکہ ایک ایسا لبرل یہودی النسل رہنماء ہوگا جو مسجد اقصی کو شہید کرکے اسکی جگہ دجال کیلیے "ہیکل سلیمانی" تعمیر کرے گا یہودیت کے مطابق جب وہ مسیحا آئے گا تو اس وقت سب لوگ گھروں میں چھپے ہوئے ہوں گے، اسے پکار رہے ہوں گے یعنی ہر کوئی اسے ان الفاظ سے پکار رہا ہوگا کہ کروناکرونا کرونا کرونا۔۔۔ یعنی اے ہمارے مسیحا آجاؤ، آجاؤ، اب آجاؤ، آجاؤ۔ اسکے علاوہ نئے کرونا وائرس کو (COVID-19) کا نام بھی یہودیوں نے دیا ہے اور آپ اسے بھی ہرگز اتفاق نہ سمجھیں۔ یہ بات یادر کھنے کی ہے کہ یہودی ہمیشہ ذو معنی الفاظ ایجاد کرتے ہیں جن کا ظاہری مطلب کچھ اور جبکہ اصل مطلب کچھ اور ہی ہوتا ہے۔ لفظ COVID یہودی مذھبی کتاب "تلمود" کے پانچویں باب Masechet Berachot کے پہلے پیراگراف میں کچھ اس طرح موجود ہے جس کے معانی ہیں کہ "کسی شخص کو اس وقت تک نماز کے لئے نہیں اٹھنا چاہیئے جب تک کہ اس کو کووڈ COVID نہ ہو۔ کووڈ کیا ہے؟ یہودی علماء اسکی تشریح کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے عاجزی، یعنی آپ کا اس بات پر ایمان ہو کہ ہم کچھ بھی نہیں ہیں اور ہاشم (مسیحا) کے بغیر ہم کچھ کر بھی نہیں سکتے اس لیے ہمیں اس کو "کووڈ" COVID کے ساتھ پکارنا ہوگا، عاجزی سے اسے آواز دینی ہوگی اور کیا آواز دینی ہوگی؟ اسکا جواب ہے 19۔ اب یہ 19 کیا ہے؟
19. Sim Shalom ("Grant Peace") - asks God for peace, goodness, blessings, kindness and compassion.*
یہاں 19 کا مطلب تلمود میں موجود یہودی نماز کا انیسواں کلمہ ہے۔ یعنی ہمیں کرونا کے ساتھ 19 واں کلمہ دہراتے رہنا ہوگا جب ہی ہمارا مسیحا آکر مسجد اقصی گرا کر وہاں دجال کیلئے ہیکل سلیمانی تعمیر کرے گا۔ اب آپ کو سمجھ آگئی ہوگی کہ صیہونی اپنے پلانز کو کس طرح خفیہ "ذو معنی الفاظ" بناکر پیش کرتے ہیں یعنی باطل نظریات رکھنے والے یہودی تو اپنے مسیچا کو پکاررہے ہیں جبکہ مسلمانوں کے کچھ فرقے اپنے ہادی ٔ برحق نبی پاک ﷺ کو پکارنا شرک اور بدعت سمجھنے لگے ہیں ۔ اب آپ اسرائیلی وزیر صحت اور وزیر دفاع کے بیانات ذہن میں لاکر ان پر غور کریں، جس میں ایک کہتا ہے کہ ہمیں کرونا سے کوئی پریشانی نہیں اور دوسرا کہتا ہے کہ ہمیں نجات دلانے والا "مسیحا" جلد آنے والا ہے۔ اسکے علاوہ اسرائیل کے چیف ربی نے بھی اعلان کیا ہے کہ مسیحا اسی سال آئے گا پچھلے دنوں آپ نے ٹویٹر پر اسکا ٹرینڈ بھی دیکھا ہوگا جو پاکستان میں قادیانیوں نے بنایا تھا اور یہودیوں کے وہ نظریاتی باطل غلام جو اس وقت پاکستان میں موجود ہیں انہوں نے اس پر خوب محنت کی تھی۔ جی ہاں 100% بالکل ٹھیک سمجھ رہے ہیں آپ اسی لیے سب کو گھروں میں قید کروا کے ہر جگہ کرونا کرونا کروایا جارہا ہے۔ یہ محض اتفاق نہیں ڈیجیٹل دور کے آغاز میں اس کرونا کے نام پر آپ کے لئے جو ویکسین تیار کی گئی ہے اس سے آپ کے دماغ سے حقیقی معبود کا خیال نکال کر آپ کو دجال کی پیروی پر آمادہ کیا جارہا ہے لہذا اس لفظ کو بھی استعمال کرنے سے روکیں کیوں کہ کرونا وائرس نہیں صرف یہودیوں کا پیدا کیا گیا ایک باطل نظریاتی وہم ہے، اور اس وقت پوری دنیا میں اموات کی وجہ کرونا کی بجائے وہ خوف ہے جو ایک صحت مند انسان کس بھی چند دنوں میں قبر میں پہنچا سکتا ہے۔ بہرحال کرونا کے بارے میں یہ سب کچھ افسانہ نہیں حقیقت ہے تو ایک نہ ایک دن سچائی آٹکارہوکررہے گی یقینا یہودیوں نے انسانیت پر بڑاظلم کیاہے جس کی وجہ سے تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرسکتی۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 338240 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.