کائنات میں ذرہ ذرہ ہر پل متحرک ہے ۔ اس میں موجود ہر شے
اپنی طرز کی زندگی گذار رہی ہے اور مسلسل اپنی حالت بدلتی رہتی ہے ۔ سمندر
اپنے رخ بدلتے رہتے ہیں ۔ پہاڑ ریزہ ریزہ ہوتے رہتے ہیں ۔ موسم اپنے رنگ
بدلتا رہتا ہے ۔ پرندے ہجرت کرتے رہتے ہیں ۔ زمین کا سینہ چیر کر فصلیں
نکلتی رہتی ہیں ۔ سورج گردشِ دوراں میں رواں دواں ہے ۔ چاند بھٹکے ہوئے
مسافروں کو نئی آنے والی صبح کی امید دلاتا رہتا ہے ۔ زندگی اور موت ہاتھ
تھامے ایک دائرے میں گھوم رہی ہیں ۔ کائنات کی ہر چیز دوسروں سے زندگی لے
رہی ہے اور دوسروں کو زندگی دے رہی ہے ۔ جب تک اس کائنات کا آخری لمحہ نہیں
پہنچتا پانی سے بادل بنتے رہیں گے اور بادل پانی برساتے رہیں گے ۔ برف پوش
چوٹیوں سے دھوپ ٹکراتی رہے گی ۔ زمین میں چھپی مخلوق کو رب تعالیٰ رزق دیتا
رہے گا ۔ خوشی کے بعد پریشانی بھی آتی رہے گی اور دکھ بھی سکھ کا دامن نہیں
چھوڑے گا ۔ انسان بھی مایوسی اور امید کے درمیان ڈولتا رہے گا ۔ جو اس راز
کو پا لے پھر وہ راستے اور منزل کی بھول بھلیوں میں گم نہیں ہوتا ۔ کیونکہ
وہ سمجھ جاتا ہے کہ نہ کوئی راستہ ابتدا ہے اور نہ کوئی منزل انتہا ہے ۔ یہ
راستے اور منزل تو دو دوست ہیں جو ہمیشہ ایک دوسرے کے سنگ چلتے رہیں گے ۔
کسی ایک منزل کے نہ ملنے یا راستہ بھٹکنے سے فرق نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ
بھٹکا ہوا راستہ بھی کسی اور منزل تک لے جاتا ہے ۔ اور وہ منزل کسی اور
راستے کی ابتدا ہوتی ہے ۔ اس لیے جو مل رہا ہو اس پر شکر ادا کریں اور جو
چھن رہا ہو اس کو جانے دیں کیونکہ اس کو روک کر رکھنا ہمارے بس میں نہیں
ہوتا ۔ ملنے کی خوشی اور کھونے کا دکھ یہ ہمارے ساتھ ازل سے کھیل جاری ہے
اور ابد تک جاری رہے گا ۔ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہیں تو اس کھیل کو ایک
کھلاڑی سمجھ کر کھیلیں ۔ اور اپنی باری کھیل کر دوسروں کو جگہ دینا بھی اٹل
ہے ۔ کھلاڑی بدلتے رہیں گے میدان سجتے رہیں گے ۔ یہی فطرت کا خاصہ ہے اور
یہی کائنات چلانے والے کا حکم ہے ۔
|