گھر میں موجود مرد کرونا سے بھی زیادہ خطرناک

تحریر: سارہ عمر:الریاض سعودی عرب.
آج کل کرونا کے باعث اکثر ممالک میں لاک ڈاؤن ہے-حتکہ مرد حضرات بھی ''وارک فرام ہوم'' یعنی گھر سے کام کر رہے ہیں-وہ تمام کام جو کمپیوٹر، لیپ ٹاپ کے ذریعے ہو سکتے ہیں وہ گھر بیٹھ کر کیے جا رہے ہیں-مردوں کے گھروں میں رہنے کی وجہ سے خواتین کا سارا وقت کچن کی نظر ہو جاتا ہے اور ان کا گھر کا تمام کام ستیاناس ہو چکا ہے کیونکہ وہ بھوک جو ان مرد حضرات کو تین چار گھنٹے بعد تنگ کرتی تھی اب ہر چار منٹ بعد آ کر دماغ پہ دستک دیتی ہے اور وہ بیوی کے سر پر جا پہنچتے ہیں کہ بیگم کچھ کھانے کو دے دو اور ناشتے کے برتن دھوتی بیوی کی آنکھیں باہر نکلنے والی ہو جاتی ہیں کہ ابھی تو ناشتے کے برتن نہیں دھلے انہیں پھر سے بھوک لگ گئی-

مرد حضرات کی جانب سے بھی اس صورتحال پہ خوب لطیفے اور ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں کہ بیویوں نے بھی ساری زندگی کے بدلے نکالے ہیں-کوئی کپڑے دھلوا رہی ہے، کوئی لہسن چھلوا رہی ہے، کوئی دھنیہ پودینے کی چٹنی پسوا رہی ہے- کل ہی ایک لطیفہ نظر سے گزرا کہ مالکن نے کام والی کو فارغ کرتے ہوئے کہا کہ وبا ختم ہو گی تو واپس آنا اور جیسا گھر ابھی صاف ہے ویسا ہی صاف ہونا چاہیے تو کام والی بولی.. اب مرد کا ہاتھ تو مرد کا ہاتھ ہوتا ہے ناں! یعنی مرد حضرات جھاڑو، پونچھے ٹاکیاں بھی لگا رہے ہیں-یقیناً یہ کسی دل جلے شوہر نے ہی پھلجھڑی چھوڑی ہو گی ورنہ ہماری ذاتی رائے تو یہی ہے کہ گھر بیٹھا مرد کرونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے-وہ تمام خواتین جو دن میں تین وقت کھانے کا انتظام کرتی تھیں اب چار سے چھ بار کھانے کا انتظام کرتی ہیں-جو کپڑے ہفتے میں تین بار دھلتے تھے اب دن میں تین بار دھلتے ہیں-برتن جو تین وقت دھلتے تھے وہ اب سارا وقت دھلتے رہتے ہیں اور تو اور مرد حضرات کو سوتے ہوئے بھی بھوک لگنا شروع ہو گئی ہے- اکثر بیویوں سے چھپ کر رات کو کچن میں کاروائی کرتے پائے جاتے ہیں مگر جاتے جاتے چور کی طرح کوئی گندا برتن یا نشانی اس طرح چھوڑ کر جاتے ہیں کہ صبح اٹھتے ہی بیوی کے علم میں رات کی ساری کارروائی آ جاتی ہے اور وہ سوائے چار باتیں سنانے کے کچھ نہیں کر سکتی-

کرونا کی وبا کے باعث گھروں میں کام والیوں کو بھی فارغ کر دیا گیا ہے تبھی جہاں آج کل خواتین کو سب صفائی خود کرنی پڑ رہی ہے وہیں لاک ڈاؤن اور کرفیو نے اتنی آسانی فراہم کر دی ہے کہ گھروں میں مہمانوں کا آنا جانا ختم ہو گیا ہے-لیکن شوہر حضرات نے بچوں کی طرح آئے روز نت نئی فرمائشیں کر کے خاتون خانہ کو زچ کر رکھا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہتے پائے جاتے ہیں ''کچھ کام بھی کرنے کی ضرورت نہیں ہے بس کھانا بنا دیا کرو''-

شوہر حضرات کی انہی حرکات کے باعث اکثر خواتین تہجد پڑھ کر وبا ختم ہونے اور آفس اور دیگر ادارے دوبارہ کھلنے کی دعائیں کرتی پائی جاتی ہیں-یہ آفس اور کام کس قدر اہم ہیں اس کا احساس اب تمام خواتین کو شدت سے ہو رہا ہے جب دنیا سے یہ سوال ہی ختم ہو گیا ہے کہ
'' گھر کب آئیں گے''؟
''کام کب ختم ہوگا''؟
اب تو بس سب خواتین یہی پوچھتی ہوں
''آفس کب جائیں گے''؟
''کرونا کب ختم ہو گا''؟

تاکہ یہ مرد حضرات اپنی پہلے والی ڈیوٹی سنبھالیں اور خواتین پھر پہلے کی طرح سکون سے گھر کے کام کر کے باقی وقت ڈراموں اور موبائل پہ برباد کر سکیں-اگر آپ بھی آج کل کرونا وائرس سے زیادہ خطرناک مخلوق سے نبردآزما ہیں تو بس یہی دعا کریں کہ اﷲ تعالیٰ جلد از جلد ہمیں اس وبا سے نجات دے اور ہمارے گھروں اور مساجد کی رونقیں واپس لوٹا دے آمین ثم آمین.
 

M H Babar
About the Author: M H Babar Read More Articles by M H Babar: 83 Articles with 72983 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.