کرونا وائرس!تاریخ کے آئینہ میں

 آج ایک چھوٹے سے وائرس کے باعث دنیا خوف وہراس میں مبتلا ہے خوف اتنا کہ کئی ملکوں میں لاک ڈاؤن ہوگیاہے ہزاروں شہر سنسان ہیں کاروبار،سکول،کالجز،یونیورسٹیاں،شاپنگ مال بندہیں ہزاروں افراد لقمہ ٔ اجب بن چکے ہیں یا تو ائیرپورٹس بندہیں جوآپریشنل ہیں وہاں پر مسافروں کی سخت ترین سکریننگ کی جارہی ہے یہ خوف ایک نئے وائرس کورونا کی باعث پیداہواہے جس کا ماخذ چین کا وسطی شہر ووہان نامزدکیا گیا دنیا ابھی تک پوری طرح یہ نہیں جان پائی کہ کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟ بہرحال عالمی ادارہ صحت نے پوری دنیا کو خبردارکر دیاہے دنیا بھرکے 200ممالک میں متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ شبہ ہے کہ یہ وائرس چین کی سمندری حیات کی مارکیٹ سے پھیلا ہے جہاں آبی حیات کی غیر قانونی تجارت بھی کی جاتی ہے۔ ۔کورونا وائرس دراصل کیا ہے؟ اس سوال کا جواب اتنا آسان نہیں پھربھی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے یہ چمگاڈر،سانپ،کتے اور اس قسم کے جانوروں کے سوپ سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ کچھ لوگوں کا خیال یہ بھی ہے کہ یہ مرض کے ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔اب بھی بہت سارے کورونا وائرس ایسے ہیں جو جانوروں میں پائے جاتے ہیں لیکن ابھی تک انسان ان سے متاثر نہیں ہوئے ہیں۔چینی حکام نے 7 جنوری کو اس فیملی کے ایک کورونا وائرس کی تشخیص کی جسے 2019 nCoV کا نام دیا گیا ہے اور اس کی انسانوں میں پہلے کبھی تشخیص نہیں ہوئی۔اس وائرس کے بارے میں ابھی زیادہ کچھ تو نہیں معلوم مگر یہ بات یقینی ہے کہ یہ انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے، اس کی علامات کی خاص نشانی یہ ہے کہ کورونا وائرس کی علامات میں مریضوں کو سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔ اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا تھائی لینڈ میں 4 جبکہ جنوبی کوریا، تائیوان، جاپان اور امریکا میں بھی سینکڑوں کیس رپورٹ کئے گئے۔ جن لوگوں میں یہ وائرس پایا گیا ان کا تعلق یا تو ووہان سے تھا یا ماضی قریب میں ووہان میں موجود تھے۔وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے کیا کیا جارہا ہے؟ چین نے الزام لگایاہے کہ یہ وائرس ایک حیاتیاتی ہتھیار کے طورپر امریکہ نے کچھ اپنے اتحادی ممالک کی مشاورت سے چین کی معیشت کو نقصان پہچانے کے لئے چھوڑا ہے اس بھیانک وائرس کو اﷲ کا عذاب بھی قراردیا جارہاہے اس وقت یہ وباء پوری دنیا میں پھیل رہی ہے چین کے بعد اٹلی،ایران،امریکہ،برطانیہ،فرانس،اسپین جیسے ممالک اس وائرس سے شدید متاثرہوئے ہیں کورونا وائرس سے اب تلک ایک لاکھ10 ہزارسے زائد افرادلقمہ ٔ اجل بن چکے ہیں جبکہ ایران میں بھی سینکڑوں افراداس سے متاثر ہوئے ہیں امریکہ میں حکومت نے خبردارکیا ہے کہ ہلاکتیں کئی لاکھ سے تجاوزکرسکتی ہیں خود پاکستان میں 2 ڈاکٹرز سمیت95افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ درجنوں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف مریضوں کاعلاج کرتے کرتے خودمریض بن چکے ہیں اس لئے ہر شہری کو احتیاطی تدابیر اختیارکرناہوں گی کیونکہ اس وائرس کی اب تک کوئی ویکسین تیار نہیں کی جاسکی ہے ا ور ساتھ ہی لوگوں کو باور کرایا گیاہے کہ وہ کسی خاص مقصد کے بغیرگھرسے باہر کہیں نہیں جاسکتے۔ عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی سطح پر عوامی صحت کا مسئلہ قرار دے دیا ہے اس کی روک تھام کیلئے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔ شہریوں میں ملاقاتوں میں احتیاط ناگزیرہے فی الحال احتیاط ہی اس سے بچاؤکا واحد حل ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 399228 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.