کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت اور جھوٹا پراپیگنڈا

دنیا جب اس وقت کورونا وائرس جیسی مہلک وباء کے خلاف برسر پیکار ہے تو دوسری طرف بھارت اب بھی اپنی گھناونی سازشوں سے باز نہیں آرہا اور حسب روایت مقبوضہ کشمیر کی کنٹرول لائن اور دیگر سیکٹر پر جھڑپوں کا سلسلہ شروع کرکے ان سنگین حالات میں اک نیا محاذ کھولے ہوئے ہے۔گذشتہ پانچ چھ روز سے اس میں آئے روز تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے جس سے بارڈر کے دونوں اطراف کی آبادی شدید متاثر ہو رہی ہے۔بھارت کی طرف سے بلااشتعال پاکستان کی سیکورٹی فورسز پر درمیانے ہتھیاروں سے فائرنگ اور ماٹر شیلنگ کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے، جس کے جواب میں اپنے شہریوں کے دفاع کے لیے پاک افواج نے بھرپور دندان شکن جواب دیا ہے بلکہ دے رہی ہے اور ہمارے جوان اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے سینہ تان کر چوکس کھڑے ہیں۔ بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آ رہا اور پاک افواج کے خلاف انٹرنیشنل میڈیا پر من گھڑت پراپیگنڈا کر رہا ہے۔ بھارت کی طرف سے اس سے پہلے بھی جھوٹا پراپیگنڈہ ایکسپوز ہو چکا ہے اور اب بھی غیرجانبدار آزاد ذرائع ابلاغ اس کے منفی ہتھکنڈوں سے پردہ چاک کر رھے ہیں۔ بھارت نومبر 2003 میں طے پانے والے فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرکے آج دنیا کو کیا پیغام دینا چاھتا ہے؟

کشمیر کے بارڈرایریا کے دونوں اطراف کورونا وائرس کی حالیہ وباء کی وجہ سے لاک ڈاون ہے اور وہاں کے افراد شدید مشکلات میں ہیں اوپر سے بھارت کی طرف سے گولہ باری ان کی زندگی کومذید اجیرن بنارہی ہے۔ اس بارے میں پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ "بھارتی افواج نے ہفتہ کی رات کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈی کے چری کوٹ اور شگر گڑھ (سیالکوٹ) سیکٹروں میں کسی اشتعال کے بغیر فائر بندی کی خلاف ورزی کرکے جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔بھارتی افواج کی بلا امتیاز مارٹر شیلنگ سے شکر گڑھ سیکٹر کے "شیریاں " نامی گاؤں کے ایک 35 سالہ بیگناہ شخص اور کنٹرول لائن کے ننگل دیہات کے 57 سالہ شہری کو بری طرح نشانہ بنایا جس کی حالت خطرے میں ہے"۔ اسی طرح آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ "بھارتی قابض افواج بلا اشتعال اور بلا امتیاز فائرنگ سے نہ صرف جنگ بندی لائن سے ملحقہ علاقوں میں لوگوں کی جان و مال کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ وہاں کورونا وائرس کے سدباب کی حکومتی کوششیں بھی بری طرح متاثر ہوری رہی ہیں اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کو اس کھلی جارحیت کا فوری نوٹس لینا چاھییـ"۔بھارت مختلف محاذوں پر ایسے سنگین حالات پیدا کرکے نہ صرف ہم پر جنگ مسلط کررہا ہے بلکہ موجودہ ایمرجنسی کے حالات میں خطے کے امن کو بھی نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔

بھارتی میڈیا کے منفی پراپیگنڈے کا راز گزشتہ اتوار کو سوشل میڈیاء پر وائرل ایک وڈیو نے کھول دیا جس میں کپواڑہ کے پنزگام کے مکینوں کو بھارتی افواج کی طرف سے توپ خانہ شہری آبادی میں نصب کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔مقامی لوگوں نے وڈیو کے ذریعے بتایا کہ " بھارتی افواج نے چند روز پہلے گاؤں میں واقع کھیل کے ایک میدان میں توپ خانہ نصب کرکے پاکستان پر گولے داغے تھے"۔ اسی طرح مظفرآباد میں ایک خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو بھارتی شیلنگ سے پاکستان کے زیر کنٹرول آزاد کشمیر کی تحصیل شاردہ کے بنتل گاؤں کا ایک چار سالہ بچہ حسین میر ولد محمد یوسف میر ہلاک ہوگیا اور چار دوسرے شہری زخمی ہوگئے۔ایل او سی پر جھڑپیں اور وہ بھی ایسے حالات میں جب پوری دنیا انسانیت کی بقا کے لیے کورونا وائرس سے جنگ لڑرہی ہے۔ بھارت اس خطے میں افراتفری پھیلا کر کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے؟ وہ عزائم سب پر عیاں ہیں۔ پاکستانی وزار ت خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ حوالے کیا گیا اور اس اقدام کی شدید الفاظ میں مزمت کی گئی۔

گزشتہ دنوں بھارت نے پاکستان پر یہ مضحکہ خیز الزام لگایا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد مقبوضہ کشمیر میں داخل کررہا ہے حالانکہ بھارت کی 9 لاکھ سے زائد افواج نے پورے مقبوضہ کشمیر کے ایک ایک انچ کو اپنے حصار میں لیا ہوا ہے۔ ایسے حالات میں ایسا پراپیگنڈا زمینی حقائق کے بالکل منافی ہے۔ ترجمان پاک افواج نے بھی ان من گھڑت خبروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اس سے پہلے بھی ایسی من گھڑت جھوٹی خبریں پھیلانے میں پیش پیش رہا ہے جس کے آزاد ذرائع ابلاغ نے اس سے پہلے بھی پول کھولے ہیں لیکن اس کے باوجود بھارت اپنی پرانی روش سے باز نہیں آرہا لہذا اقوام متحدہ کے جنرل سیکٹری کو چاھیے کہ وہ خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کا بھی نوٹس لے۔ .

 

Iqbal Zarqash
About the Author: Iqbal Zarqash Read More Articles by Iqbal Zarqash: 69 Articles with 54672 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.