کرونا نے کیا دنیا کو ٹھپ
ترقی یافتہ ممالک سے لیکرترقی پذیرممالک سب ہی کرونا کے خوف میں مبتلاہیں
یہاں تک کہ مسجدوں میں جمعہ نماز پرپابندی لگادی گئی ہے اس سے بڑھ کریہ کہ
حرم شریف کے دروازے بھی مسلمانون کیلئے بندہوگئے ہیں جویقیناً اﷲ پاک کی
ناراضگی کامنہ بولتاثبوت ہے میں نے کروناپرتب آرٹیکل لکھاتھا جب صرف
پاکستان میں 4تصدیق شدہ مریض تھے جس کے بعدروز ایک ہی ٹی وی پرخبراخبارکی
بڑی بڑی سرخیوں میں روزانہ کوروناکی تعریف کی جاتی تومیں نے اپنے قلم کی
سیاہی کوکوروناسے ہٹ کے آرٹیکل لکھنے میں صرف کرنابہترجانامگرمیری شریک
حیات کے بارباراسرارکرنے کے بعدآج پھریعنی کے 6000 سے زائدتصدیق شدہ مریض
ہونے کے بعدآج کوروناکے خوف کومدنظررکھتے ہوئے آقاﷺ کے روزہ مبارک کی ٹھنڈی
ہواؤں حرم پاک کے حسین جھونکوں کو محسوس کرتے ہوئے کرونا کے خلاف اس جہاد
میں اپنامزیدحصہ ڈالنے کوتیارہوچکاہوں ۔قارائین دنیامیں اس وقت کرونا کے
تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد2,000,000اوراپنے پیارے ملک پاکستان کی بات کریں
تو6000ہوگئی ہے جس میں سندھ 1518 پنجاب
2945پختونخواہ865بلوچستان248آزادکشمیر43گلگت بلتستان 234اسلام آباد131مریض
اوراگراموات کی بات کریں توپوری دنیامیں 12,6,760لوگ ہلاک ہوچکے ہیں
جبکہ484,573مریض صحت یاب ہوچکے ہیں ۔ پاکستان میں بھی کروناکی وجہ سے
107لوگ اپنے خالق حقیقی سے جاملے ہیں جبکہ پاکستان میں 1378لواس وائرس سے
جنگ جیت کرصحت یاب ہوچکے ہیں ۔کوروناوائرس کی وجہ سے24مارچ کولاک ڈاؤن کرکے
پورے ملک کے لوگوں کوسرکاری وغیرسرکاری دفاتربندکرکے گھررہنے کی تلقین کردی
گئی تھی کورونابڑھنے کے سبب لاک ڈاؤن میں 30ستمبرتک توسیع بھی کردی گئی ہے
مگراس کے برعکس تاجربرادری اپنے کاروبار کھولنے پر احتجاج کررہی ہے اگراس
صورتحال کودیکھاجائے تو تاجربرادری بھی سچی ہے کہ گھروں میں بچے بھوکے ہیں
آدمی خودتوبھوک برداشت کرسکتاہے مگراپنے بچوں کوبھوکانہیں دیکھ سکتااب
ہرکوئی راقم کی طرح خوش قسمت تونہیں ہوسکتاکیونکہ کوروناوباء کی وجہ سے
راقم کو دفترسے چھٹی کے بعد ایک مہینے کاراشن بھی گھرپہنچادیااوربچی کھچی
پریشانی بیگم صاحبہ پوری کررہی ہیں کوئی بھی چیز ضرورت ہوکہتی ہیں ایڈجسٹ
کرلوں گی ،گزاراہوجائے گافلاں فلاں اب ہرBOSSراقم کے بوس جیسانہیں
ہوسکتااورجیسی شریک حیات ہمیں ملی اب ہرایک کے پاس ایڈجسٹ کرنے والی بیگمات
تونہیں ہوسکتیں۔اگربھوک کی بات کروں تورواں ہفتہ میں 20خودکشی کے کیس سامنے
آئے یہ تووہ کیس ہیں جوسامنے آئے اورجومیڈیارپورٹ نہ کرسکی ناجانے کتنے
ہونگے اور5لوگ تواقبال ٹاؤن سے تھے جویقیناً تشویشناک بات ہے۔ اگرلاک ڈاؤن
کی بات کریں تو کچھ لوگ پولیس کے ساتھ تلخ کلامی کرتے نظرآتے ہیں اوریہ
معمول بنتاجارہاہے ہم لوگ یہ کیوں نہیں سوچتے پولیس،فوج ،رینجر،ڈولفن جیسے
محکمہ ہمارے لیے اپنی جان کی پرواہ کیے بناپاکستان نہیں بلکہ پوری دنیامیں
لاک ڈاؤن کیلئے اپنی جان کے نذرانے دے رہے ہیں مگرہم بلاوجہ گھرسے وجہ
ڈھونڈنے نکلتے ہیں اورہمیں ناکے پرپولیس اہلکارروک لیتے ہیں کچھ
تومرغابناتے ہیں کچھ اٹھک بیٹھک توکہیں پرموٹرسائیکل کی وائرکاٹی جارہی ہے
یہاں تک کے کچھ ممالک میں 500بارسوری لکھنے کی خبریں بھی دیکھنے کوملی ہیں
مگربحث ہمارے ملک کے لوگ ہی کرتے ہیں کینال روڈ،جیل روڈ،مال روڈاورفیروز
پورروڈ پرگاڑیوں کارش نظرآتاہے اورجگہ جگہ منچلے بلاوجہ بیٹھے نظرآتے ہیں
تین دن پہلے کی بات کروں تورات کے 1بجے بیگم نے اٹھایاکہ بیٹی کادودھ ختم
ہوگیاہے دودھ لادیں میں نے کہانیک بخت سوجااس وقت کون سی دکان کھلی ہوگی
توبیگم نے کہابچی رورہی ہے توآخرکاربیگم کاحکم بجالاتے ہوئے ہم دودھ کی
تلاش میں نکل پڑے جب بابااعظم چوک اچھرہ پہنچے توحیران رہ گئے کہ دکان
بندتھی مگر سینکڑوں لوگ فاسٹ فوڈز کی دکان پر رش لگائے پیزے ،شوارمے
برگرلینے کیلئے دھکم پیل کررہے ہیں اگرقانون کی بات کروں تویہ نہیں کہ
قانون موجود نہ تھا پولیس کی ایک گاڑی ڈولفن کی دوبائیک بھی موجود تھی
مگرایسے محسوس ہواکہ وہ بھی موج مستی کرنے کیلئے کھڑے ہیں مگرمیرے ذہن میں
یہی خیال آیاکہ اگراتنے لوگ اکٹھے ہونے ہیں تولاک ڈاؤن جیسی پابندیوں کا
فائدہ پھردکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے کم سے کم اتنارش تونہ
ہوگا۔اتنازیادہ رش دیکھ کرسوچتارہاکہ ایسے لوگوں کی وجہ سے لاہورکے کچھ
علاقے سیل ہوئے ہیں اورہم اگرایسی ہی احتیاط کرتے رہیں گے توپورولاہورہی
سیل ہوجائے گا۔قارائین آپ کوبتاتاچلوں اس وقت لاہورکے مکھن پورہ،سمن آباد ،بیگم
کوٹ،شاہدرہ ،رستم پارک اورگلشن راوی کے علاقوں کے ساتھ گلیوں کوبھی گرل
لگاکے سیل کردیاہے کیونکہ ان علاقوں میں 70کے قریب کوروناکیس سامنے آئے ہیں
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عوام حکومت کے ساتھ کوروناکی جنگ لڑنے میں ساتھ
نہیں دے رہی کیاہم فاسٹ فوڈ کے بنانہیں جی سکتے ،کیابلاوجہ باہربیٹھ کرگپیں
لگاناضروری ہے ایسے کئی سوالات ہیں جنہیں ہم خود سے پوچھیں تویقیناً جواب
مل جائے گا۔جولوگ کوروناکومذاق سمجھ لے رہے ہیں انکوبتاتاچلوں کہ صوبہ
پنجاب میں 3000کے قریب لوگ کوروناوائرس کے مریض بن چکے ہیں جس میں ڈی جی
خان221،ملتان 457، فیصل آباد23،رائیونڈ472،شیخوپورہ 12،منڈی بہالدین 20،
سرگودھا37، میانوالی15، وہاڑی37 ، راولپنڈی 86،جہلم 41ننکانہ 2،گجرات10،
گوجرانوالہ38، رحیم یارخان4، بھکر61، خوشاب2، راجن پور9،حافظ آباد36،
سیالکوٹ30، لیہ27، مظفرگڑھ52، لاہور469،قصور9 ,جہلم 35، سیالکوٹ30،علی
پور17میں تصدیق شدہ مریض ہیں مگرحکومت وقت عوام کادرد سمجھتے ہوئے 30اپریل
تک لاک ڈاؤن میں توسیع توکی مگراس کے ساتھ حجام،پلمبر،درزی
الیکٹریشن،کھولنے پرپابندختم کردی ہے مگرٹرانسپورٹ،فضائی سفر،مارکیٹس ،
شاپنگ مالز،شادی ہالزاورپبلک مقامات مکمل بندرہیں گے ۔ویسے اگردیکھاجائے
توسبزی، فروٹ،کریانہ،جنرل سٹور،میڈیکل سٹور، حجام،پلمبر،درزی،
الیکٹریشن،ملک شاپ کھولی جائیں گی یعنی ہردوسراشعبہ کھول بھی دیاہے
مگرپھربھی لاک ڈاؤن جاری ہے کوروناسے جنگ بھی ہورہی ہے اورزندگی معمول
پربھی آرہی ہے کوروناانفیکشن پھیل بھی رہاہے اورکم بھی ہورہاہے مگریہ منطق
مجھے توسمجھ نہیں آرہی یاتوحکومت کو لاک ڈاؤن میں سختی کرکے اس وباکے خلاف
جنگ جیتنی چاہیے یاپھرسارے کاروبارکھول کرلوگوں کو کورونااذیت سے نجات
دلائے ۔قارائین اگرہم نے احتیاط نہ برتی تو یقیناً جیسے چندشہرلاک ڈاؤن
ہوئے اسی طرح پوراملک بندہوسکتاہے ماہ رمضان کی آمد آمد ہے اس ماہ مبارک کے
صدقے اﷲ پاک سے یہی دعاہے کہ اﷲ پاک ہمیں اس موذی وباسے نجات دلائیں
|