زمانہ قدیم سے ملٹھی ادویاتی ٹانک کے طورپراستعمال
ہورہی ہے۔دنیابھرمیں اس کی افادیت مسلمہ حقیقت ہے۔ یہ دنیاکابہترین نباتاتی
ٹانک ہے جومقوی اعصاب ہونے کے ساتھ اندرونی و بیرونی زخموں کودورکرتاہے
کیونکہ اس میں انٹی ٹرائی کموتاس ،انٹی ہیپاٹائٹس ،انٹی کن ول
سیسواورکولوری ٹک خصوصیات موجودہیں۔یہ پیٹ کے امراض خصوصامعدے اورآنت کے
زخم(السر)کے لئے بے حدموثردواہے۔یہ حلق کوتراونرم کرتی ہے اوربلغم کااخراج
کرتی ہے اس لئے پرانے بخاراورکھانسی میں بے حدفائدہ دیتی ہے۔جدیدتحقیق کے
مطابق ملٹھی کاجوہرموثرہ گلیسرازین اینٹی کینسرخصوصیات کاحامل ہے جس سے
سپریم ین الانین امینوٹرالنس فی رلیزمیں بہتری پیداہوتی ہے اورمریض جگرکے
کینسرسے بچ جاتے ہیں۔جرمنی میں ملٹھی کے کیمیائی مرکبات پرمشتمل انجکشن بھی
دستیاب ہیں جوکینسرکوختم کرتے ہیں۔
ملٹھی کوانگریزی زبان میں لی کورائیس،عربی میں اصل السوس،ہندی اوراردومیں
ملٹھی کہاجاتاہے۔ملٹھی کاتعلق فیملی لی گیومی نیسی سے ہے اوراس کی چودہ
اقسام ہیں۔یہ ایک مغروش نبات کی جڑہے جوزیرزمین گہرائی میں پھیلی ہوتی
ہے۔ان جڑوں کوموسم برسات میں اکٹھاکرتے ہیں یہ جڑشیریں اوررنگت زردی مائل
ہوتی ہے ۔اس جڑکوبطوردوااستعمال کیاجاتاہے۔پاکستان،انڈیا،جرمنی ،فرانس،روس،چین
،افغانستان اوراٹلی میں بھی اس کی کاشت ہوتی ہے۔اسپین میں اس کا عمدہ ست
تیار ہوتا ہے۔مزاج کے اعتبارسے ملٹھی گرم خشک ہے۔اسے سفوف کی شکل میں ایک
سے پانچ گرام تک استعمال کرسکتے ہیں۔ اسے ہمیشہ کھانے سے پہلے استعمال
کرناچاہئے۔ملٹھی پرسانپ عاشق ہوتاہے اوروہ اپناپھن اس پررگڑتاہے اس لئے اسے
ہمیشہ چھیل کراستعمال کیاجائے۔
یہ ہیپاٹائٹس سی کی بہترین دواہے۔چین اورجاپان میں میں ملٹھی کو دافع
درد،کھانسی،سانس کی تکالیف،دمہ،اخراج بلغم،بخار،گلے کے کینسر،یوٹارس کے
کینسر،سوزش وآبلے،پیشاب آور،جلنے کے زخم ،جلدی زخم،زہریلاپن ختم کرنے
اوربیماری کے بعد نقاہت دورکرنے کے لئے استعمال کیاجاتاہے۔تمام یورپی ممالک
میں کینسر،امریکہ میں کینسرکے بعداثرات بیماری ختم کرنے ،شراب اورٹافیوں کی
تیاری میں استعمال کی جاتی ہے جبکہ دیگرترقی یافتہ ممالک میں ایڈی سن
بیماری،اینٹی بیکٹیریل،اینٹی السراوراینٹی فنگل،چھاتی کے درد ،نزلہ
زکام،پیشاب کی نالی کی تکالیف،ہسٹریا اورخاندانی منصوبہ بندی کے لئے ادویہ
میں بھی استعمال کیاجاتاہے۔
طب یونانی میں اسے صدیوں سے پیاس کے خاتمے،اخراج بلغم،سوزش
معدہ،ریاح،بدہضمی،پیشاب آور،مدرحیض،بواسیر،نزلہ وکھانسی،جگراوراعصاب کی
تقویت کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اس کے علاوہ منی اوربھوک کوبڑھاتی ہے۔منہ کے
چھالے ختم کرتی ہے۔یہ مردوخواتین ،بچے ،جوان،بوڑھے،بیمارتندرست سبھی
استعمال کرسکتے ہیں ۔ایسی ایلوپیتھک ادویہ جن کے استعمال کے بعد جسم میں
تیزابی مادے بڑھ جاتے ہیں ملٹھی ان مابعداثرات کو ختم کردیتی ہے۔یہ صفراء
کی گرمی کوختم کرتی ہے اورطبیعت میں فرحت اورچستی پیداکرتی ہے۔ہائی
بلڈپریشر،حاملہ خواتین،موٹے افراد اورامراض قلب میں مبتلامریضوں کومعالج سے
مشورہ کرکے استعمال کرنی چاہئے کیونکہ اس کے جوہرموثرہ گلیسرازین کی وجہ سے
جسم میں پوٹاشیم کی مقدارکم اور سوڈیم بڑھ جاتاہے۔ شوگرکے مریض اسے استعمال
کرسکتے ہیں۔
کئی مغربی ممالک میں اسے چائے کے طور پرپیاجاتاہے۔یہ چائے جسمانی تھکاوٹ کو
دور کرتی ہے اورنزلہ زکام کابہترین علاج ہے۔گلے کی آوازکوصاف کرتی
ہے۔سردیوں میں اکثرلوگوں کوخشک اوریخ ہواؤں سے گلے کی خراش اورکھانسی ہونے
لگتی ہے تو ملٹھی کاسفوف یالکڑی چبانے سے فوری فائدہ ہوتاہے۔انگلستان کے
مشہورہربل ڈاکٹرمیلون نے نزلہ زکام اورکھانسی کایہ نسخہ تحریر کیاجسے
دنیابھرمیں شہرت ملی اورترقی یافتہ ممالک میں ہرگھرمیں مستعمل ہے۔السی
5گرام،ملٹھی10گرام،کشمش 50گرام ،تازہ پانی ایک لیٹرکسی برتن میں ڈال کرڈھک
دیں اورنرم آنچ پرجوش دیں حتی کہ نصف رہ جائے تواسے چھان لیں پھر اعلیٰ
کوالٹی کاگڑ250گرام شامل کرکے شربت بنالیں۔رات کے وقت چارچمچ شربت ایک کپ
گرم پانی میں ڈال کرپئیں اور نزلے ،کھانسی اور تنگی تنفس سے نجات پائیں۔آج
کل یہ نسخہ کروناوائرس کی حفاظتی دواکے طورپر بھی مستعمل ہے،چین میں ملٹھی
کے اجزاء کومدافعتی ادویہ کے طورپراستعمال کیاجارہاہے۔ نوٹ :حکیم احمدحسین
اتحادی نیشنل کونسل فارطب (وزارت صحت)حکومت پاکستان کے گولڈمیڈلسٹ
مستندطبیب ہیں۔نزدمارکیٹ کمیٹی عبدالحکیم سٹی میں ان کا مطب ہے ۔ |