کرونا وائرس کے ان مشکل دونوں میں ملازمین کو مزید اضافی
ریلف دینے کی بجائے ان کی پانچ ایام کی تنخواہ کاٹنا سراسر غیر قانونی اور
غیراسلامی ہے.قانونی ماہرین اور علماء کرام کا کہنا ہے کہ ملازمین کی
رضامندی اور تحریری اجازت کے بغیر انتظامیہ کا پانچ ایام کی تنخواہ کاٹنا
قانونی، شرعی اور اخلاقی طور پر درست نہیں. کرونا وائرس کے روک تھام کے لیے
نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر فنڈ موصول ہوئے ہیں.ہر قسم کی معاونت کی جارہی
ہے.وہی کافی ہے.کون سے گلگت بلتستان میں ہزاروں مریض ہیں. اللہ کے کرم سے
چند ایک مریض باقی رہ گئے ہیں وہ بھی جلد صحت یاب ہونگے.گورنر، وزیر اعلی
اور چیف سیکریٹری سے گزارش کی جاتی ہے کہ تنخواہ کاٹ کر ملازمین کا استحصال
نہ کریں.اپنے گھروں میں مقید ملازمین کو کوئی پیکج نہیں دے سکتے تو تنخواہ
تو نہ کاٹے.پروفیسر ایسوسی ایشن اس غیرمنصفانہ عمل کی شدید مذمت کرتی ہے.
ایسوسی ایشن کے صدر ارشاد احمد شاہ نے مزید کہا کہ جی بی حکومت اور
بیوروکریسی نے ویسے بھی پروفیسروں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہوا ہے.
ہائرٹائم سکیل جیسا معمولی کام بھی سالوں سے لٹکا رکھا ہے اور ہر قسم کی
مشکلات کھڑی کردی جاتی ہیں، اوپر سے تنخواہ کاٹ کرمزید الجھن اور پریشانی
میں مبتلا کردیا ہے.فیڈرل اور دیگر صوبوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی مگر
ہمارے صوبے کے ارباب اختیار ملازمین بالخصوص پروفیسروں کے ناک میں دم کرنے
پر تلے ہوئے ہیں. |