مودی بمقابلہ کرونا وائرس ، کون کتنا خطرناک؟۔

اس وقت پوری دنیا میں کرونا وائرس نے اتنی تباہی برپا کررکھی ہے کہ جس طرف نظر دوڑائی جائے ادھر کرونا وائرس کا ہی ذکرہوتا دکھائی دیتا ہے ۔میڈیا بھی کرونا وائرس کے متعلق خبروں سے بھرا ہوا ہے ۔اگر سوشل میڈیا کی بات کی جائے تو یہ تناسب اس سے بھی بڑھ جاتا ہے معلومات کے تبادلے سے لے کرمسخرے مذاق تک سب کرونا وائرس کی طرف ہی مرکوز نظر آتے ہیں ۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس وقت کرونا وائرس دنیا کیلئے بہت ہی سلگتا موضوع ہے جو اس وقت بہت بڑی تباہی کا سبب بنا ہوا ہے ۔ادھر اس کے ساتھ ہی جہاں پوری دنیا کرونا وائرس کی طرف مرکوز ہے وہی بھارت دنیا کی اس توجہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ہندوتوا حربوں کو انجام پہنچانے کیلئے بھرپور کوششیں کررہا ہے ۔بھارت اس وقت آزادکشمیر کی لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے اس کے ساتھ ہی وادی کشمیر میں مظلوم کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے ،اس کا پلان یہی تک محدود نہیں تھا بلکہ جیسا کہ اس کی ہمیشہ سے روایت رہی ہے اس بار بھی اپنی روایت کو قائم رکھتے ہوئے وہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف اپنے پلان کو انجام دینے کیلئے کوشش کررہا ہے ،مودی سرکارکے پلان سے کون واقف نہیں ؟ ہر کسی کو اس بات کا علم ہے کہ مودی سرکار تو آئی ہی اکھنڈ بھارت کے اپنے خواب کو پورا کرنے کیلئے ، پھر چاہے اس کیلئے اس کو جو بھی کرنا ہو ،وہ اس کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے ، متنازعہ ترمیمی شہریت قانون پاس کرنے اور دہلی فسادات کروانے کے بعد مودی اب ایک بار پھر مسلمانوں کی نسل کشی کی سازش کررہا ہے ۔جہاں وہ کرونا وائرس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانا چاہتا ہے ۔جہاں اس نے بھارت میں اس وقت اپنے آر ایس ایس کے غنڈوں سمیت پولیس کو مسلمانوں پر تشدد اور قتل عام کی کھلی اجازت دے رکھی ہے ۔اس وقت بھارت میں مسلمانوں کو تبلیغی کہہ کر گھروں سے گھسیٹ کر سڑکوں پر پھینکا جارہا ہے ، ان پر تشدد کیا جارہا ہے انہیں کرونا وائرس کا مریض کہہ کر مارا جارہا ہے ۔بھارت تو اس سوچ میں بیٹھا تھا کہ دنیا کرونا وائرس کی طرف متوجہ ہے ، اس لئے کوئی کچھ نہیں کہے گا مگر وہ کہتے ہیں نا ’’ مظلوم کی آہ سات آسمان پھاڑنے کی طاقت رکھتی ہے ‘‘ اس بار بھی یہی ہوا ۔بھارتی مسلمانوں کی اس حالت زار کو دیکھتے ہوئے عالمی میڈیا ایک بار پھر سرگرم ہوا ، اس کے علاوہ اندرون بھارت بھی مودی سرکار کے خلاف ایک بار پھر آواز اٹھ گئی ہے اور مودی سرکار کا مسلم دشمن پلان پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوگیا ہے جس کے بعد بالآخر خلیجی ممالک میں بھی اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حال ہی میں عمانی شہزادی مونا بنت فہد السید نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو خبردارکیا ہے کہ’’ اگر وہ اسی طرح ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف نسل کشی اور مظالم جاری رکھیں گے تو وہ دس لاکھ ہندوستانی کارکنوں کو عمان سے بے دخل کر دیں گے‘‘۔ ان سے پہلے متحدہ عرب امارات کی شہزادی ہند القسیمی نے ٹویٹر پر ٹویٹ کیا کہ ’’بے شک شاہی خاندان بھارت کے بہت قریب ہے، لیکن اس قسم کا رویہ قابل قبول نہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہاں سب کو کام کرنے کا پیسہ ملتا ہے، کوئی مفت کام نہیں کرتا‘‘۔اس کے علاوہ معروف بھارتی ناول نگار اور سیاسی کارکن ارون دھتی رائے نے ایک بار پھر مودی سرکار کے اوچھے ہتھکنڈوں کا پول کھولتے ہوئے بی جے پی حکومت کا موازنہ نازی ازم سے کیا اور کہا کہ مودی حکومت کرونا وائرس کے پھیلاو کی آڑ میں ہندو مسلمان کشیدگی پھیلانا چاہتی ہے۔ارون دھتی رائے نے کرونا کی موجودہ صورتحال میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے راز فاش کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس تنظیم سے وزیراعظم مودی کا بھی تعلق ہے اور یہی آر ایس ایس حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے پیچھے فعال اصل طاقت ہے۔ اس وقت بھارت میں 22کروڑ مسلمان ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں نفرت اور تعصب کی آگ میں جل رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کریک ڈاؤن سے لے کر متنازعہ شہریت ایکٹ تک امتیازی سلوک کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ متعصبانہ رویے میں کرونا وائرس نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور بھارت میں ایک مصنوعی فضا بنا دی گئی کہ کورونا صرف مسلمانوں کی وجہ سے پھیل رہا ہے۔ بھارتی میڈیا ہمیشہ کی طرح اس بار بھی مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے میں نمبرون پر رہا ۔سوشل میڈیا پر مسلمان مخالف پوسٹیں لگا کر ان کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف زہر گھولا جا رہا ہے۔انتہا پسند تنظیم کے رہنما، راج ٹھاکرے نے زہر افشانی کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت کے ممبروں کو گولی مار دینی چاہیے۔ بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما، راجیو بیڈل نے کہا کہ تبلیغی اراکین انسانی بموں کی طرح آبادی سے گزر رہے ہیں۔ بی جے پی نے مسلمانوں کو ہمیشہ خونخوار آنکھوں سے ہی دیکھا ہے۔ 2002ء میں جب نریندر مودی وزیر اعلیٰ بنے، انہوں نے گجرات میں مسلمانوں پر حملہ کرایا۔ اس حملے میں 2000 معصوم مسلمان شہید ہوئے۔ اس واقعہ کے بعد مودی کے بین الاقوامی سفر پر پابندی لگائی گئی اور امریکا نے بھی ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا، لیکن مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد یہ پابندی ختم ہوگئی۔ مودی نے مسلمانوں کی چھوٹی سے چھوٹی بات کو لے کر ہندوؤں کے دلوں میں زہر گھولا ۔بھارت میں اس وقت اقلیت غیر محفوظ ہیں جہاں پر ہر روز اقلیتوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جارہا ہے ، بھارت میں صرف اونچی ذات کے ہندوؤں کو ہی مقام حاصل ہے ، اس کے علاوہ نچلی ذات کے ہندوؤں کے ساتھ بھی نارواسلوک روا رکھا جارہا ہے ، ایسے میں انسانیت کو اس وقت کرونا وائرس نے اتنا خطرہ نہیں جتنا مودی سے ہے ۔
 

Syed Noorul Hassan Gillani
About the Author: Syed Noorul Hassan Gillani Read More Articles by Syed Noorul Hassan Gillani: 44 Articles with 33510 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.