کورونا وائرس ۔بڑھتی ہلاکتیں ۰۰۰عالمی معیشت تباہ

کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے ،چین میں 28؍ اپریل کو ایک بھی کورونا وائرس کا کیس نہیں آیا، لیکن دوسرے ممالک میں بڑی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ اس وقت دنیا کے قریب دو سو ممالک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 32لاکھ 67ہزار 867 تک پہنچ چکیہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 2,33,560سے زائد ہوچکی ہے۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک اس وقت سوپرپاورامریکہ ہے جہاں متاثرین کی مجموعی تعداد دس لاکھ 70ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 63ہزارتک پہنچ چکی ہے۔ امریکہ میں کورونا وائرس سے متاثر ہوکر ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے سلسلہ میں بتایا جاتاہے کہ یہ تعداد 20سال یعنی1955سے 1975ء تک جاری رہنے والی ویتنام جنگ میں مرنے والوں کی تعداد سے بڑھ گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ویتنام جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 58220تھی ۔امریکہ میں 27؍ اپریل سے مسلسل ہر روز دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہورہے ہیں،اس طرح امریکہ میں ایک طرف جانی نقصان سب سے زیادہ ہورہا ہے تو دوسری جانب معیشت بھی بُری طرح متاثر ہورہی ہے اور گذشتہ چھ ہفتوں میں تقریباً 3کروڑ افراد بیروزگار ہوگئے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر انتھونی فوکی نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا ختم ہونے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔ انہو ں نے کہا کہ اگر محققین کوئی موثر علاج تلاش کرنے میں ناکام رہے تو ملک کو بہت بُرے اثرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ڈاکٹر فوکی نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ وائرس واپس آئے گا بلکہ ایسا بھی ہوسکتا ہیکہ گرمیوں کے دوران یہ بالکل ختم نہ ہو۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن کردیا گیا اور ایک ماہ سے زائد عرصہ سے یہ سلسلہ دنیا کے بیشتر ممالک میں جاری ہے۔ جانی نقصانات کے ساتھ معاشی تباہی کا اندازہ لگانا محال ہوتا جارہا ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے اور عالمی سطح پر جو حالات پیدا ہوئے ہیں اسے مدّنظر رکھ کر یہ کہا جاسکتا ہیکہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ایک موقع دیا ہیکہ وہ کفر و شرک سے نکل کر اسلام کی طرف آئیں اور گناہگار مسلمانوں کو بھی موقع دیا ہے کہ وہ اپنے گناہوں پر نادم ہوکر بارگاہِ الٰہی میں سربسجود ہوجائیں اور گریہ ورزاری کے ذریعہ اپنے خالق و مالک کو راضی کریں۔ مسلمان خوش نصیب ہیں کہ انہیں ایک ایسے موقع پرآزمایا جارہا ہے جبکہ اﷲ کی رحمتوں، برکتوں کا مہینہ ہے اس ماہ مقدس میں مسلمان اپنے رب کریم کو کسی نہ کسی طرح منانے کی کوشش کریں۔ بے شک ان دنوں مساجد میں عبادات کرنے کیلئے پابندی عائد ہے لیکن مسلمان اپنے گھروں میں رہ کر جتنا زیادہ ممکن ہوسکتا ہے عبادات میں گزاریں۔ آج حالات اتنے خطرناک ہونے کے باوجود کئی مسلم گھرانوں میں سدھار نہیں آیا ہے ، لوگ فرض نمازیں تو پڑھ رہے ہیں لیکن سنتوں کو چھوڑ رہے ہیں اورنمازوں کے اہتمام میں جس طرح خشوع و خضوع ہونا چاہیے وہ برابر نہیں ہو پارہی ہے۔ دنیوی کاموں کو اہمیت تو دے رہے ہیں ، لیکن ماہ صیام کی رحمتوں ، برکتوں کے حصول کیلئے کوئی خاص اہتمام نہیں ۰۰۰ آج بھی مسلمانوں کیلئے وقت ہیکہ اپنے اعمال کا محاسبہ کریں اور اﷲ کے حضور حاضر ہوکر اپنے گناہوں پر شرمسار ہوکر معاشی چاہیں اور اس مہلک وبا ہم اور اپنے اہل خاندان کو بچائے رکھنے کیلئے اﷲ تعالیٰ سے دعائیں کریں ۰۰۰

سعودی عرب میں کورونا سے بچاؤ کے لئے اقدامات
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے نئے کورونا وائرس کے خطرات سے نمٹنے کے لئے مزید سات ارب ریال کی منظوری دی ہے اس سے قبل 8ارب ریال کی منظوری کا شاہی فرمان جاری ہوا تھا مجموعی طور پر اب تک 15ارب ریال منظور کئے گئے ہیں۔ سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کے مطابق کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے بھاری بجٹ درکار ہے ، وزارت صحت کی درخواست پر بجٹ مسلسل فراہم کیا جارہا ہے اور رواں سال کے آخر تک کیلئے مزید 32ارب ریال کے بجٹ کی درخواست کئے ہوئے ہے اس کی بھی اصولی منظوری مل چکی ہے۔ سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق کا کہنا ہیکہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے دو اہم مشکلات پیش آرہی ہیں ، پہلی یہ کہ عالمی مارکیٹ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے مطلوبہ مشینیں ،طبی اشیاء، اور دوائیں مستقبل کے حوالے سے مطلوبہ تعداد میں نہیں مل رہی ہیں۔ ملک میں متاثرین کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے اور انکے علاج کے لئے درکان دواؤں اور آلات کی فراہمی مشکل ہورہی ہے۔ دوسرا مسئلہ انہوں نے یہ بتایا کہ معاشرے کے معض لوگ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں، یہی وجہ ہیکہ متاثرین کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔

90لاکھ کورونا ٹیسٹ، چین سے 995ملین ریال کا بڑا معاہدہ
سعودی عرب نے نئے کورونا وائرس کے 90لاکھ ٹیسٹ کیلئے چین سے 995ملین ریال کا ایک بڑا معاہدہ کیا ہے۔سعودی فرمانرواشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر یہ ٹھیکہ دیا گیا ہے۔ چین اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے پر سعودی کمپنی نبکو اور چینی کمپنی بی جی آئی نے دستخط کیے۔معاہدہ کے مطابق چین کورونا ٹیسٹ کے 500چینی ماہر اور ٹیکنیشن 6بڑی ریجنل لیباریٹریاں اور تمام طبی سازو سامان مہیا کرے گا۔چینی ماہرین کو مملکت کے تمام علاقوں میں تعینات کیا جائے گا۔ چین سے آنے والی لیباریٹریاں سعودی عرب کے ہر صوبے کو فراہم کی جائیں گی۔چین سعودی عرب کو ایک موبائل لیباریٹری بھی فراہم کرے گا، جس سے روزانہ 10ہزار ٹیٹس کئے جاسکیں گے۔ چین سعودیوں کو لیباریٹریوں میں کام کرنے اور کورونا ٹیسٹ کی ٹریننگ دے گا۔ چینی ماہرین وہ فیلڈ یسٹ اور یومیہ ٹیسٹ سمیت تمام امور کی ٹریننگ دیں گے۔اس طرح چین 8مہینے تک لیباریٹریوں اور مشینوں کے موثر ہونے کی گارینٹی دے گا۔ چین کو دیئے گئے ٹھیکے کے تحت سعودی عرب میں کورونا کے متعدد نمونوں کے جینیاتی نظام کا تجزیہ بھی چین کے ذمہ ہوگا۔سعودی عرب اور چین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ نئے کورونا وائرس کے حوالے سے پوری دنیا کا سب سے بڑا معاہدہ بتایا جارہا ہے۔سعودی ٹیسٹنگ کمپنی امریکہ، سوئٹزر لینڈ اور کوریا کی متعدد کمپنیوں سے متعدد ٹیسٹنگ سسٹم خرید چکی ہے۔ سعودی عرب کا ہدف 14.22ملین ٹیسٹ کا ہے، جس کی بدولت سعودی عرب کی چالیس فیصد آبادی کا کورونا ٹیسٹ ہوجائے گا۔سعودی عرب میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 20,077ہوگئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 152بتائی جارہی ہے۔

ترکی کی جانب سے سوپر پاور امریکہ کو کورونا وائرس امداد
صدر ترکی رجب طیب اردغان نے کہا کہ انقرہ کی جانب امریکہ کو حفاظتی لباس اور ماسک بھیجے جائیں گے تاکہ وہ کورونا وائرس کے خلاف لڑائی جاری رکھ سکیں۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر رجب طیب اردغان نے کہا کہ یکم؍ مئی سے ملک کے 31شہروں میں تین روزہ لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔ ہفتے کے اختتام پر کئے جانے والے لاک ڈاؤنز کاسلسلہ عید الفطر تک جاری رہے گا۔ صدر نے لاک ڈاؤن میں نرمی کے حواے سے شیڈول کا اعلان جلد ہی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا ساتواں بڑا ملک ہے جہاں اب تک ایک لاکھ 12ہزار 261کیسز سامنے آچکے ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے 327ہلاکتیں
پاکستان میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 327ہوچکی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 14,885سے تجاوز کرچکی ہے ۔

بنگلہ دیش میں کورونا وائرس سے معاشی تباہی
کہیں جانی نقصان بے دریغ ہورہا ہے تو کہیں معیشت بُری طرح متاثر ہورہی ہے۔ ویسے عالمی سطح پر اربوں ڈالرس کی معیشت تباہ و برباد ہوچکی ہے ۔ خام تیل کی قیمتوں میں بے تحاشہ گراوٹ آچکی ہے۔ بنگلہ دیش جو پہلے معاشی اعتبار سے کمزور ملک ہے یہاں پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد چار ہزار سے متجاوز کرچکی ہے ابر مرنے والوں تعداد دیڑھ سو کے قریب ہے۔ بنگلہ دیش میں کپڑوں کی صنعت کورونا وائرس کی وجہ سے بحران کا شکار ہوچکی ہے اور اندیشہ ہیکہ اس شعبہ سے منسلک 40لاکھ ملازمتوں میں سے نصف ختم ہوسکتی ہے۔ کپڑوں کی صنعت بنگلہ دیشی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ جیسا کہ اوپر بتایا جاچکا ہے کہ چالیس لاکھ لوگوں کی ملازمتیں اس سے وابستہ ہیں جن میں اکثریت خواتین کی ہے۔ بنگلہ دیش اپنی برآمدات سے جو پیسے کماتا ہے اس کا 83فیصد سے زیادہ کپڑوں کی صنعت سے منسلک ہے اور یہ سالانہ 32ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ بنگلہ دیش میں کپڑوں کی صنعت کو لاک ڈاؤن سے استثنیٰ قرار دیا گیا ، لیکن مزدوروں کا کہنا ہیکہ کچھ کارخانے ان کی حفاظت کو نظر انداز کررہے ہیں۔ مزدور کام پر تو جارہے ہیں لیکن وہ ڈرے ہوئے ہیں، کیونکہ بعض کارخانے چھوٹے چھوٹے جگہ پر کام کرتے ہیں جس سے کورونا کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ، اسی لئے مزدور اپنی جان کا خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی کارخانوں میں مزدورں کو یا تو نکال دیا گیا ہے یا وہ کارخانے ہی بند ہوچکے ہیں۔ کپڑوں کی یہ صنعت مکمل طور پر یوروپی اور امریکی منڈیوں میں برآمد کرنے پر قائم ہے اگر وہ کپڑے خریدنے بند کردیں تو پوری مقامی صنعت بُری طرح متاثر ہوگی اور اس سے بنگلہ دیش کی معیشت ہی بُری طرح متاثر نہیں ہوگی بلکہ بنگلہ دیش کے 20لاکھ سے زائد ورکرس کی بے روزگاری سے غربت میں مزید اضافہ ہوگا اور لاکھوں افرادکے کھانے پینے کا بحران ہوجائے گا۔ ابھی امریکہ اور یوروپی ممالک میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے اور نہیں معلوم یہ قہر کب تک جاری رہے گا اور اس سے ان ممالک کی معیشت بھی بُری طرح متاثر ہے ، ان حالات میں بنگلہ دیش کی اہم کپڑوں کی صنعت بُری طرح متاثر ہوگی ، کیونکہ ابھی تک ہی کئی یوروپی ممالک سے کپڑوں کے آرڈر منسوخ کردیئے گئے ہیں ۔ بنگلہ دیش سے کپڑوں لینے والوں میں گیپ، زارا، پرائی مارک وغیرہ شامل ہیں۔ پرائی مارک نے اٹلی، فرانس، اسپین، آسٹریا اور برطانیہ میں ا پنے تمام اسٹور بند کردیئے ہیں جبکہ زارا نے بھی عارضی طور پر اپنی دکانیں بند کردی ہیں اس طرح عالمی سطح پر کاروبار بند ہونے کا اثر بنگلہ دیش پر پڑے گا ہی۔اب دیکھنا ہیکہ بنگلہ دیشی حکومت اس کے لئے کیا اقدامات کرتی ہے۰۰۰

ماہ صیام کے دوران شام میں خوفناک حملہ
ایک ایسے وقت جبکہ دنیا کے بیشتر ممالک کورونا وائرس سے متاثر ہیں ۔دو لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ دنیا کی معیشت بُری طرح متاثر ہوچکی ہے ۔ ان حالات میں بھی جنگ زدہ ملک شام میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شام کے علاقے آفرین جہاں ترک حمایت یافتہ جنگجوؤں کی اکثریت آباد ہے یہاں کی ایک مارکیٹ میں حملہ کیا گیا ، جس مقام پر حملہ کیا گیا یہاں ایک آئل ٹینکر پھٹنے سے زور دار دھماکہ ہوا اور دو ر دور تک آگ پھیل گئی۔ اس واقعہ میں 11بچے سمیت40افراد ہلاک جاں بحق ہوگئے، جبکہ 47افراد زخمی بتائے جاتے ہیں جن میں سے بیشتر افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں قریب ہی موجود درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جل کر خاکستر ہوگئیں ۔ حالیہ چند ہفتوں میں ترکی کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے علاقوں میں اس طرح کے حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ترکی ان حملوں کا ذمہ دار کرد جنگجوؤں کو قرار دیتا ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ ماہِ صیام کے باوجود شام میں اس طرح کے حملے اسلام کے تشخص کو ماپال کرنے کے مترادف ہیں۔ ترکی،کرد جنگجوؤں کو دہشت گرد تصور کرتا ہیکہ اور آفرین پر قبضے کے بعد سے شام میں ترک افواج اور اتحادیوں کے ٹھکانوں پر مسلسل حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ عالمِ اسلام کے بیشتر ممالک میں بھی کورونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں ان حالات میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے رب کائنات کو منانے کے لئے ذکر واذکار کریں اور اقائے دوعالم ﷺ پر ہدیہ درود و سلام پیش کریں ۔ ورنہ مسلمان خود اپنی تباہی کے ذمہ دار ہونگے۰۰۰
ٌٌٌ***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 358 Articles with 255906 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.