آج پوری دنیا کرونا وائرس کی وجہ سے پریشان بیٹھی ہے ،
کرونا وائرس کی شکل میں آج انسانوں پر اﷲ کی طرف سے ایک عذاب نازل ہوا ہے
۔اس وقت تقریباً212سے زائد ممالک کرونا وائرس کے ہاتھوں نڈھال پڑے ہوئے ہیں
۔امریکہ جیسا نام نہاد سپرپاور ملک اس وائرس کے ہاتھوں ستایا ہوا ہے ،
برطانیہ، جرمنی ،فرانس وغیرہ اور پورا یورپ وائرس کے باعث پریشانی سے دوچار
ہے۔ عالمی معیشت اس وائرس کی وجہ سے بہت بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کی مثال
تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ۔آئل اور شرح سود بری طرح پٹ چکے ہیں۔عالمی منڈی
میں تیل مفت بک رہا ہے، لیکن اس کا خریدار کوئی نہیں ہے۔ وینٹی لیٹر کی
مانگ ایٹمی ہتھیاروں کی طلب کی طرح ہو چکی ہے، معمولی نوعیت کی ادویات کی
دستیابی ناممکن نظر آ رہی ہے، تین وقت کی روٹی روزی تو دور کی بات ہے متوسط
طبقے کیلئے ایک وقت کی روٹی روزی کی دستیابی بھی مشکل سے مشکل تر ہوتی
جارہی ہے ۔ لامحدود ترقی کرنے والا انسان ایک اَن دیکھے وائرس کے سامنے
مکمل طور پر بے بس نظر آ رہا ہے، انسان کی عظیم الشان ترقی کے دعوے دھرے کے
دھرے رہ گئے ہیں اور وہ سائنس جو اپنے جدید تر ہونے کے دعوے کررہی تھی آج
اپنی بے بسی کے دعوے کررہی ہے ۔پوری دنیا کے ممالک اس وباء سے نمٹنے کے لئے
اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں مگر ابھی تک اس وائرس پر قابو نہیں
پایا جاسکا۔ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تقریباً34لاکھ سے
تجاوز کر چکی ہے،جبکہ اموات 2لاکھ 40ہزار تک پہنچ چکی ہیں جبکہ صحت یاب کی
شرخ اموات کی شرخ سے کہیں زیادہ ہے ، اس وقت تک تقریباً10لاکھ سے زائد
افراد اس وباء سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہیں ۔اس وباء کیلئے چونکہ ابھی تک
ویکیسن تیار نہیں ہوسکی ، اس لئے ماہرین کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ صرف
اور صرف سماجی فاصلے بڑھانے میں ہی ممکن ہے۔ لوگوں کو تاکید کی جا رہی ہے
کہ وہ گھروں میں رہیں، اگر گھر سے باہر جانا ضروری ہو تو حفاظتی اقدامات جن
میں منہ پر ماسک، ہاتھوں کو سینی ٹائزر وغیرہ لگا کر جائیں۔ ایک دوسرے سے
کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے۔مگر افسوس کہ انسان تو دعوے بہت بڑے
کرتا ہے مگر جب عمل کا وقت آتا ہے تو سب دعوے ٹھس ہوجاتے ہیں ،چین نے بھی
اس وائرس سے چھٹکارا صرف اور صرف احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لاتے ہوئے
کیا۔کرونا وائرس نے دنیا کی ہیت ہی تبدیل کرکے رکھ دی ہے۔اس وباء نے سماجی
فاصلوں کو بڑھا دیا ہے۔کہتے تھے کہ انسان معاشرتی حیوان ہے اور وہ اکیلا
نہیں رہ سکتا ہے، لیکن اب سماجی فاصلے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا
ہے۔ ایک دوسرے سے میل ملاپ، ہاتھ ملانے اور بغل گیر نہ ہونے کی تاکید کی جا
رہی ہے۔ یہ سب ہمارے اعمال کا نتیجہ نہیں تو اور کیاہے۔ دنیا میں فحاشی،
عریانی، بے حیائی، زناکاری، شراب نوشی جیسے برائیوں کو انسانوں نے اپناتے
ہوئے فطرت کو چیلنج کیا ہے جس کا جواب فطرت نے کرونا وائرس کی شکل میں دیا
۔حق دار کا حق مارنا، مظلوم کی دادرسی نہ ہونا، ذخیرہ اندوزی، ناپ تول میں
کمی، رشوت ستانی، انصاف کا ناپید ہونا وغیرہ وغیرہ جیسی سماجی برائیاں
ہماری زندگی کا حصہ بن چکی ہیں۔ جب حلال اور حرام کی تمیز ختم ہوجائے تو
قدرت کا قانون حرکت میں آتا ہے اور پھر سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔اس میں کوئی
شک نہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ غریب طبقہ، دیہاڑی دار مزدور
متاثر ہوا ہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر پاکستان کے متوسط
طبقے کیلئے بہت سے امدادی پیکجز جاری کئے گئے ۔احساس کفالت پروگرام شاندار
فلاحی منصوبہ ہے، جس سے غریب کے گھر کا چولہا جلنے لگا ہے۔ اس حکومت کے آگے
جو چیلنج ہے وہ احساس پروگرام کے تحت حق دار کو اس کو حق پہنچے اور اس کی
شفافیت برقرار رہے۔ڈاکٹرز ہرقوم کے مسیحا ہیں جب کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے
وابستہ تمام افراد اْن کے دست و بازوہیں جدید حالا ت کے با وجود تمام افراد
یوں تو ہر انسان کی ہر بیمار کی مریض کی زندگی کو بچانے کیلئے سر توڑ کوشش
کرتے ہیں اس وقت پوری دنیا میں یہ فرشتہ صفت لوگ کرونا سے لڑ رہے ہیں اور
اپنے لوگوں کی زندگیوں کو بچانے کیلئے ڈاکٹرز نے اپنی زندگی کو خطرے میں
ڈال رکھاہے۔فرنٹ لائن میں اپنے پیشے سے وابستہ ان ڈاکٹرز نے اس وقت تک
کرونا سے متاثرہ 10لاکھ سے زائد افراد کو زندگی کی روانی کی طرف موڑ چکے
ہیں اس میں تو کوئی دوسری راہے نہیں کہ زندگی اور موت آس خالق کے ہاتھ میں
ہے جس نے انسانوں میں ہی نہیں ہر مخلوق میں روح ڈالی ہے۔جیسا کہ ہر روح نے
موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور اس میں بھی کوئی دو آرا نہیں کہ موت کا دن مقرر
ہے لیکن اس کے باوجود دْنیا بھر میں اپنی طرف سے ہر ذی روح کو علاج و
معالجہ کے ساتھ صحت مند زندگی کی طرف لوٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔اس
وقت پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے کو آرہا ہے مگر مرنے
والوں کی تعداد باقی ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے ، اس وقت پاکستانی
ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل اسٹاف اور پاک فوج کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر
موجود ہیں ، جو اپنی جان کے بازی لگاتے ہوئے کرونا وائرس کے خلاف لڑرہے ہیں
، پاک فوج تو ہمیشہ سے ہی جب بھی قوم پر کوئی مصیبت آئی ، فرنٹ لائن پر نظر
آئی اور اب بھی فرنٹ لائن پر موجود ہے ۔میں سلام پیش کرتا ہوں ایسے ہیروز
کو جو اپنی جان کی بازی لگاتے ہوئے بھی ایک لمحے کیلئے بھی نہیں سوچتے ،
انشاء اﷲ ہمیں اس کا نتیجہ ضرور ملے گا اور پورے ملک میں سے کرونا وائرس کا
صفایا ہوجائیگا۔
|