ڈیڑھ صدی قبل ایک سوئس تاجر کی جانب سے خدمت ِ انسانیت
کیلئے ’’تحریک‘‘ اب پوری دنیا میں ریڈکراس اور ہلالِ احمر کی صورت موجود ہے۔
جنگی زخمیوں کی دیکھ بھال کی ہنری ڈوننٹ کی سوچ نے رضاکارانہ جذبوں کو فروغ
دیا اور آج ہر مذہب کا ماننے والا رضاکارانہ خدمت کیلئے ہمہ وقت موجود پایا
جاتا ہے۔یہ کردار کا حسن ہے کہ اِسے زنگ نہیں لگتاہے، یہ کردار انفرادی ہو
یا اجتماعی اِس کا نتیجہ مثبت ہی آتا ہے۔ وطن ِ عزیز میں ریڈکراس/
ریڈکریسنٹ موومنٹ سے وابستہ ہلالِ احمر اپنی ایک تابناک، روشن تاریخ رکھتا
ہے۔ ہلالِ احمر کی باگ ڈور اِن دِنوں معروف شخصیت جناب ابرار الحق کے ہاتھ
میں ہے اور صحافتی، سماجی، اخلاقی میدانوں کا شاہ سوار سپوت منگ خالد بن
مجید سیکرٹری جنرل کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے۔ہلالِ احمر کو ایمرجنسی
ریسپانس میں ملکہ حاصل ہے، 2005ء کے بدترین زلزلہ میں ہلالِ احمر کو عالمی
سطح پر وہ پذیرائی ملی جس کی آج بھی پوری دنیا معترف ہے۔ ہلالِ احمر کو اِس
کی رضاکارانہ سرگرمیوں، منصوبہ جات کی تکمیل، انسانیت کی بلا امتیاز خدمت
کی بدولت دنیا بھر کی تمام نیشنل سوسائٹیز میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ موجودہ
درویش صفت قیادت نے حالیہ کورونا وباء کے دوران جس جانفشانی، لگن، خلوص کے
ساتھ کام کیا ہے وہ قابل ِ صد تعریف وستائش ہے۔قلیل انتہائی قلیل مدت میں
کورونا کیئر ہسپتال فعال و متحرک کرکے ہلالِ احمر نے تاریخ رقم کی ہے۔ اِس
کے ساتھ ساتھ 8 فیلڈ ہسپتال بھی مختلف شہروں میں قائم کیے تاکہ حکومتی
اقدامات کو مؤثر انداز میں نتیجہ خیز بنایا جاسکے۔خون کے عطیات کی فراہمی
ہلالِ احمر کا وہ وصف ہے جس کا اعتراف ہر سطح پر ہوا ہے اور آج بھی ہلال ِاحمر
کا ریجنل بلڈ ڈونر سنٹر تھلیسیمیا، ہیموفیلیا کے مریضوں، جڑواں شہروں کے
ہسپتالوں میں داخل مریضوں، حادثات وسانحات میں زخمی ہونے والوں کیلئے خون
کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ڈینگی وباء کے دوران ہلالِ احمر ریجنل بلڈ
ڈونر سنٹر نے پلیٹ لِٹس کی فراہمی کو یقینی بنا کر اپنا امیج برقرار
رکھا۔آج کے اِس عظیم دِن کے موقع پر جہاں دنیا بھر میں طبّی عملہ (ڈاکٹرز/
پیرا میڈیکس) اور رضاکاروں کو تالی بجا کر خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے،
وہاں وطن ِ عزیز کے کونے کونے میں رضاکاروں اور طبّی عملہ کو دونوں
ہتھیلیوں سے گونج پیدا کرکے یاد کیا جارہا ہے۔ تالیوں کی صورت داد و تحسین
رضاکاروں اور طبّی عملہ کیلئے ایسا خراج ہے جس کی قیمت نہیں لگائی
جاسکتی۔ہلالِ احمر کی خون کے عطیات جمع کرنے کی ملگ گیر مہم کورونا وباء کے
باعث ذرا رُک گئی ہے ۔اِس مہم کا آغاز پارلیمنٹ ہاؤس سے کرکے یہ پیغام دیا
گیا تھا کہ عوامی نمائندگان خدمت ِ انسانیت کے سفر میں ہلالِ احمر کے سنگ
سنگ ہیں۔ اِس ضمن میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی جناب قاسم خان سوری کا کردار
قابل ستائش ہے۔ کورونا وباء کے خلاف آگاہی مہم میں ہلالِ احمر نے گھر گھر
مہم چلائی، احتیاطی تدابیر والے پوسٹر، بینرز، سٹریمر آویزاں کیے۔فرد سے
فرد تک معلوماتی لٹریچر پہنچانے کیلئے رضاکاروں نے محافظ فورس کے تحت
بھرپور کام اب بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ہلالِ احمر نے روزِ اوّل سے اپنے سات
بنیادی اُصولوں انسانیت، بلاتفریق، غیر جانبداری، خود مختاری ، رضاکارانہ
خدمات، عالمگیریت اور اتحاد کی مکمل پاسداری کی ہے۔ آج کا دِن یہ پیغام
دیتا ہے کہ دوسروں کی تکالیف اور مصائب کو کم کرنے، معاشرے کی پائیدار
بنیادوں پر بہتری کیلئے ہر فرد اپنا کردار ادا کرے۔ ہلالِ احمر کے پلیٹ
فارم سے رضاکار بن کر خدمت ِ انسانیت کے سفر میں ہمسفر بنیں، شعور کی دولت
بانٹنے کیلئے آگاہی مہم میں حصہ لیں۔ حادثات وسانحات، آفات سماوی کے دوران
متاثرہ گھرانوں کی بحالی و آبادکاری میں اپنا حصہ ڈالیں اور خون عطیہ کرنے
میں پہل کریں۔
سلام رضاکار۔۔۔سلام طبّی عملہ
|