پرلے درجے کی حماقت

 مودی سرکار نے نصف کروڑ سے زائد کی آبادی والے مقبوضہ کشمیر کی پوری وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا یہ برطانوی نشریاتی ادارے BBCنے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالہ سے ایک دلخراش رپورٹ نشرکی ہے جس نے ہر درددل کو ہلاکررکھ دیاہے ۔ بی بی سی کے رپورٹر نے مقبوضہ کشمیر کے جنوبی اضلاع کے علاقوں کا دورہ کیا جہاں عوام نے انہیں بھارتی افواج کی جانب سے ڈھائے گئے مظالم کی داستانیں سنائیں مقبوضہ وادی کے محصور شہریوں نے یہ بھی بتایا کہ آرٹیکل 370 ختم کرنے کے متنازعہ فیصلے کے چند گھنٹوں بعد ہی فوج گھر گھر گئی، بھارتی فوج نے راتوں میں چھاپے مار کر گھروں سے لوگوں کو اٹھایا اور سب کو ایک جگہ پر جمع کیا۔ شہریوں نے بتایا کہ بھارتی فوج نے ہمیں مارا پیٹا، ہم پوچھتے رہے ہم نے کیا کیا ہے لیکن وہ کچھ بھی سننا نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے کچھ بھی نہیں کہا اور بس تشدد کرتے رہے۔ شہریوں نے بتایا کہ بھارتی فوج نے ہمیں لاتیں ماریں، ڈنڈوں سے مارا، بجلی کے جھٹکے دیئے، تاروں سے پیٹا، جب بیہوش ہو گئے تو انہوں نے ہمیں ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیئے، بھارتی فورسز نے ہمیں ڈنڈوں سے مارا اور ہم چیخے تو انہوں نے ہمارے منہ مٹی سے بھر دیئے۔ ایک کشمیری نوجوان نے بی بی سی کے رپورٹر کو بتایا کہ میں خدا سے موت کی دعا کرتا رہا کیونکہ یہ تشدد ناقابل برداشت تھا، میں نے بھارتی فورسز سے کہا کہ ہم پر تشدد نہ کریں، بس گولی مار دیں۔ کشمیر یوں نے کہا کہ مظالم جاری رہے تو گھر چھوڑ دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔ وہ ہمیں ایسے مارتے ہیں جیسے جانوروں کو مارا جاتا ہے۔ بھارتی فوجی ہمیں انسان ہی نہیں سمجھتے۔ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے باوجود مقبوضہ وادی کے ڈاکٹرز صحافیوں سے کسی بھی مریض کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے۔ دوسری طرف افسوس یہ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کی کشمیری مسلمانوں کے ساتھ آدھا گھنٹہ اظہارِ یکجہتی کی کال بارے مسلم لیگ ن اور حکومت مخالف جماعتوں کے کارکن لطیفے بنا بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے رہے اس طرح وہ اس کال کا مذاق اڑاتے رہے بے شک دلوں سے احساس مرجائے تو ایسی باتیں بہت اچھی لگتی ہیں محض عمران خان سے مخالفت کے پیش ِ نظرکشمیری مسلمانوں کی عظیم جدوجہدکو سبوتاژ کرنا کوئی دانش مندی نہیں بلکہ اس رویہ کو پرلے د رجے کی حماقت ہی کہا جا سکتاہے جس سے کشمیریوں کی کاز کو نقصان کااحتمال ہے ایسی ہی حماقت وزیر برائے ترقی انسانی وسائل پرکاش جاوادیکر نے کی انہوں نے الزام عائدکردیاکہ بھارتی مسلمان مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کر رہے ہیں اس کا مطلب ہے اب اس آڑمیں بھارتی مسلمانوں کی بھی کم بختی آسکتی ہے اور اس طرح ہندوستان کے مسلم اکثریت علاقوں میں مسلم کش فسادات کی راہ ہموارکی جارہی ہے کیونکہ بھارت 5 اگست کو غیر قانونی یکطرفہ اقدامات کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے جبراً مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے درپے ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں پون سال سے مسلسل کرفیو نافذ ہے ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو عید اور نماز جمعہ کی ادائیگی تک نہیں کرنے دی جاتی اور مساجد کو مقفل کر دیا جاتاہے۔مسلسل کرفیو کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے پوری وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل میں بدل چکی ہے بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے یکسر منافی ہیں۔ کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو بھارتی بربریت سے بچانے کے لئے عالمی برادری کو اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ہو گ نہتے کشمیریوں کو واضح پیغام گیا کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب پاکستانی قوم جاگی اسے کوئی جھکا نہیں سکا۔ ہم دنیا بھر کے سامنے بھارت کا فاشسٹ چہرہ بے نقاب کریں گے۔ جیسے جیسے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے قوم میں شعور بیدار ہو رہا ہے۔ اسی تناظرمیں عوام نے پورے ملک میں سڑکوں پر نکل کر کشمیر یوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر کے دنیا کو پیغام دیدیا ہے کہ ہم مر تے دم تک کشمیر یوں کیساتھ ہیں۔ کیونکہ بھارت کے کشمیر یوں کے ساتھ بدترین سلوک کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،قوم نے دنیا کو پیغام دیدیا کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے، پاکستان اور کشمیر ایک تھے، ہیں اور رہیں گے۔ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے،نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جمہوری اقدار کا خون کیا۔ انشاء اﷲ کامیابی کشمیری عوام کا مقدر بنے گی۔ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ و زیراعظم عمران خان کی کال پر کشمیر آور دنیا اور بھارت میں بھی ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے کشمیریوں سے بھرپوراظہار یکجہتی کیا۔ کشمیر آور دنیا بھر میں ٹاپ ٹرینڈ۔ بھارت میں بھی کشمیر آور دوسرے نمبر پر آیا۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ٹوئٹس کئے گئے۔ سیو کشمیر کا پیش ٹیپ بھی ٹاپ ٹین رہا۔ پاکستانی صارفین کا کہنا تھا ایک قوم ایک آواز ہم کشمیرکے ساتھ ہیں۔ لوگوں نے کشمیر آور کی ویڈیو شیئرکرکے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج ریکارڈکروایا لیکن عمران خان کے مخالفین کو ہمارا مفت مشورہ ہے کہ وہ حکومت کی جتنی چاہے مخالفت کریں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں لیکن قومی مفاد میں پنے اپنے کارکنوں کبھی عقل مندی کا بھی درس دے دیا کریں کہ اجتماعی وقومی مفادات کو ہمیشہ ملحوظ ِ خاطررکھا جائے محض ایک دوسرے کی مخالفت میں اوٹ پٹانگ لطیفے بنابناکر سوشل میڈیاپر مذاق نہ بنیں کیونکہ اس رویہ کو پرلے د رجے کی حماقت ہی کہا جا سکتاہے۔
 

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 336861 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.