امی کا گل احمد کا سوٹ

خواتین میں اچھی برانڈز کے کپڑوں کا شوق بہت زیادہ نیا نہیں۔ جبکہ اجکل تو برانڈز عورتوں،مردوں میں یکساں مقبول ہیں۔ یہاں میں عورتوں کے شوق کی بات کر رہی ہوں شعور کی نہیں۔
کیوں کے اچھے اور صاف لباس زیب تن کرنا شعور ہے اور مہنگے اور مقابلے بازی کرنے کے لیے پہنے ہوئے لباس شوق..۔۔۔۔۔
صغریٰ بی بی ایک صاف ستھرے لباس پہننے والی نیک خاتون تھیں۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ کپڑے کی صنعت میں کاروبار کیا کرتی تھیں۔خود جن کپڑوں کو پہننے کا انتخاب کرتی وہ مہنگے نا سھی صاف ستھرے ضرور ہوا کرتے تھے
نیک خاتون تھی رمضان کے مہینے میں دنیا سے رخصت ہوئی تھیں۔
چھ بیٹیاں اور چار بیٹوں کی ماں تھی ساری اولاد کو بیاہ کے سرخرو ہو چکی تھیں
ہمارے معاشرے میں ماں کے جیتےجی اور مرنے کے بعد اسکا سب اسکی اولاد کا ہوتا ہے اگر اولاد نیک ہو تو ماں باپ کے جانے کے بعد انکی راہ نجات کے لیئے دعا گو رہتی ہے۔ اور کہیں جب اولاد ماں باپ جیسی نعمت سے انجان ہو وہ ماں باپ سے نجات کی راہ میں رہتی ہے
😢😥😭😭😭
اسی طرح جب صغریٰ بی بی کا انتقال ہوا تو انکی بیٹیاں انکی موت کے دکھ میں نڈھال نہیں لگ رہی تھیں شاید وہ ماں کی انسیت کو پہچان نہیں سکی تھیں
انکے دنیا سے رخصت ہونے کے اگلے دن سب کی سب ماں کے زیور اور کپڑوں کا مطالبہ کرنے لگیں؟
نہیں نہیں! یے ماں کی محبت میں انکی اشیاء کو نشانی کے طور پر حاصل کرنا نہیں تھا۔
بلکہ یہ تو ان برانڈز کے کپڑوں کا جگھڑا تھا جن کی اوقات ماں کے درجات کے سامنے کچھ بھی نا تھی
ایک بہو جو انکے ساتھ رہا کرتی تھی اس نے تو یہاں تک دعویٰ کر دیا کے وہ جاتے وقت سب کچھ میرے سپرد کر گی ہیں۔جبک انکی وفات اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ہوی تھی
اب امی جی کے گل احمد کے سوٹ جو انہوں نے عید کے لیے منگوا رکھے تھے بیٹیوں کے درمیان ناراضگی کا سبب بن گئے تھے!
افسوس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Benish saeed
About the Author: Benish saeed Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.