اس وقت دنیابھرمیں کوروناوائرس کے قاتلانہ وار جاری
ہیں کہیں زندگیاں موت کانشانہ بن رہی ہیں توکہیں کوروناکے خوف سے نافذلاک
ڈاون نے زندگی کا پہیہ جام کردیاہے ۔اب تک دنیا بھر میں کورونا وائرس سے
متاثرہ افراد کی تعداد 41 لاکھ سے بڑھ چکی ہے دو لاکھ 87 ہزار سے زائد
افرادجان کی بازی ہار چکے ہیں۔پاکستان میں د و ہفتے قبل کورونا وائرس کے
مریضوں کی تعدا د9000 کے قریب تھی جو اب 32 ہزار سے تجاوزکرچکی ہے پاکستان
میں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً ایک ہزار نئے مریضوں کا اضافہ ہو رہا
ہے،عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ حفاظتی تدابیر پرسختی کے ساتھ عمل
نہ کیاگیاتو جولائی کے وسط تک پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد دو
لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔کوروناوائرس کے متاثرہ ممالک کی فہرست میں امریکہ
سب سے اُوپرہے جہاں وائٹ ہاؤس کے سٹاف کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ وہ
وائٹ ہاؤس کی عمارت کے اندر صدر کے دفتر سے دور رہیں ضروری ہوتوصدر کے
دفترمیں داخل ہوتے ہوئے ماسک لازم پہنیں۔یہ توحقیقت ہے کہ ابھی تک دنیاکے
کسی ملک کے پاس کوروناوائرس کاعلاج نہیں فقط دفاع کرنے پرمجبورابن آدم
گھروں میں چھپ کربیٹھنے کوجنگ کہہ رہے ہیں تعلیمی ادارے،انصاف کے
مندر’مندر‘اس لیے کہ انصاف کی صورتحال ایسی ہی ہے جیسی پتھرکے بے جان بتوں
سے امیدکی جاسکتی ہے یعنی میرے ہاتھوں کے تراشے ہوئے پتھرکے صنم بت خانے
میں بن کے خدابیٹھے ہیں تعلیم اورریسرچ کے ادارے بندہوناانتہائی غیرمنظم
بازاروں کاکھلنا منظم ترین سکول وکالج کی بندش انتہائی تشویشناک صورتحال
اورخراب مستقبل کی طرف اشارے ہیں خاص طورپاکستان جیسے ترقی پزیرممالک کیلئے
جہاں فل سیانی مخلوق پونی جاہل فل منافق اکثریت فل کرپٹ اقلیت آدھی کرپٹ
اور کچھ کچھ نیم کرپٹ عوام پرانتہائی سفاک حاکم مسلط ہیں کیلئے انتہائی
تشویشناک صورتحال ہے سیانی مخلوق سے مرادہے کہ کسی بڑی سے بڑی مشکل جیساکہ
کوروناوباء کے دورمیں بھی کرپشن سے بازنہ آنے والی مخلوق،تبدیلی کاخواب
دکھاکرریاست مدینہ کی مثالیں پیش کرکے بھیک اورقرض سے نجات دلانے کے دعوے
کرنے والے آج نہ صرف بھیک اورقرض پرقرض حاصل کررہے ہیں بلکہ کسی کو12ہزاردے
کرتوکسی کومخیرحضرات کے ساتھ رابطہ کرواکے پرفیشنل بھکاری یعنی پیشہ
ورگداگربنانے میں مشغول ہیں۔کوروناوائرس کی وبانے جہاں انسانیت کوسنگین
پریشانی میں مبتلاکررکھاہے وہیں بہت بڑی تعدادکواﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں
توبہ کرنے پرمجبورکردیاہے حکمرانوں کی صلاحیت اورترجیحات کے پول کھول دیئے
ہیں۔مخلص ومنافقت کے درمیان فرق بڑی حدتک واضع کردیاہے،اپنے پرائے کی پہچان
کروادی ہے۔لاک ڈاؤن کے سبب معاشی مشکلات نے سب کوپریشان کردیاہے اس مشکل
وقت میں کچھ لوگ اپنوں کی ضروریات کاخیال کررہے ہیں توکچھ کواپنی ذات سے
آگے دیکھنے کی توفیق نہیں۔یہ حقیقت مزیدکھل کرسامنے آچکی ہے کہ غریب کادل
صاحب حیثیت سے کہیں کشادہ ہے یعنی نیکی کیلئے دولت کانہیں توفیق کاہونالازم
ہے۔سلامت بھائی گزشتہ کئی سال سے خرابی صحت کے سبب کبھی کسی اسپتال کبھی
کسی ڈاکٹر کبھی کسی حکیم سے علاج کروارہے ہیں اس دوران اپنی ڈیوٹی پرحاضری
دینے سے بھی قاصرہیں وہ میڈیسن بنانے والی کمپنی میں ملازمت کرتے تھے ہم جب
بھی انہیں فون پریاان کے پاس جاکرحال واحوال پوچھتے ہیں تووہ انتہائی
کمزوری اورپریشانی کے عالم میں امیدبھرے لہجے میں کہتے ہیں میری طبیعت بہت
خراب ہے آرام نہیں آرہاآپ مجھے کسی اچھے معالج کے پاس لے جائیں ان کی اکثر
باتیں معصوم بچوں جیسی لگتی ہیں اﷲ کی توفیق سے ان کی کمپنی ڈیوٹی پرحاضرنہ
ہونے کے باوجودگزشتہ کئی سال سے ان کی پوری تنخواہ ان کے اکاونٹ میں ڈال
دیتی ہے جس سے ان کاگزربسراورعلاج کاسلسلہ جاری رہتاہے کبھی دریافت نہیں
کیاپرایک ورکرکی تنخواہ پندرہ سے بیس ہزارسے زیادہ کیاہوگی سلامت بھائی
ہمارے عزیز رشتہ داروں میں صحت اورمالی معاملات میں سب سے کمزورترہیں کوئی
زمین جائیدادنہ کاروبار فقط تنخواہ ہی واحد آمدنی ہے اس پرخرابی صحت کاعلاج
ومعالجہ اورگھریلواخراجات چلتے ہیں کورونالاک ڈاون میں دوسری مرتبہ توسیع
کااعلان ہواتوخیال آیاکہ سلامت بھائی خودارانسان ہیں کبھی کسی کے سامنے
ہاتھ نہیں پھیلائیں گے لہٰذاان کیلئے کچھ اہتمام کیاجائے اسی سوچ میں دو سے
تین روزگزرگئے کہ ایک شام سلامت بھائی کی اہلیہ نے مسزکوکال کی اوربھائی
سلامت کاپیغام دیاکہ اس بار ان کی کمپنی نے تنخواہ دیرسے بھیجی ہے جس کے
باعث ہم آپ کی ضرورت دریافت کرنے سے قاصر رہے جبکہ آج ہمارے اکاونٹ میں
تنخواہ آگئی ہے آپ بتائیں کسی چیزکی ضرورت ہے توبھیجیں یاپیسے بھیج دیتے
ہیں تاکہ آپ ضروریات زندگی خریدلیں اورپریشانی سے بچ جائیں بیگم صا حبہ نے
سلامت بھائی کاپیغام سنایاتوآنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے ایک بیماراورغریب نے
ہم سے پہلے ہماری مددکی پیش کش کردی جبکہ دل انتہائی خوشی بھی محسوس
کررہاتھاکہ ہمیں پہلی باراس مشکل وقت میں کسی نے انتہائی خلوص کے ساتھ
مددکی پیش کش کی تھی جبکہ خاندان میں سب صاحب حیثیت ہیں الحمدﷲ،اﷲ پاک نے
ہرطرح کی نعمتیں عطافرمائی ہیں ایک ہی نعمت کی کمی محسوس ہورہی تھی کہ لاک
ڈاون اوربیروزگاری کے دورمیں کسی عزیزنے ابھی تک حال واحوال نہیں پوچھا
تھااوراب خوشی کی انتہاء نہ تھی کہ سلامت بھائی اوران کی مسزنے نہ صرف ہمیں
یہ پوچھ لیاکہ کس چیزکی ضرورت ہے بلکہ ضدکررہے تھے کہ ضروران سے کچھ
لیں۔خلوص بھرے انسانی رشتے کی موجودگی میں یہ خواہش بھی اﷲ رب العزت نے
پوری فرمادی کہ کوئی رشتہ توایساہے جسے ہمارااحساس ہے اورساتھ ہی اﷲ پاک
کافرمان کامل ہوکرسمجھ آگیاکہ بندے کوخبرتک نہیں ہوتی کہ اﷲ تعالیٰ وہاں سے
مددفرماتا ہے جہاں سے انسان سوچ بھی نہیں سکتاٹھیک اسی طرح کوروناوائرس بھی
تکلیف اورپریشانی بھری آزمائش کے ساتھ توبہ کی طرف مائل کرنے والی نعمت بھی
ہے اپنے بیگانے کی پہچان کروانے کابڑاسبب بھی ہے حاکم وقت کی صلاحیت
کاامتحان بھی ہے اورانسانیت کیلئے فناکاپیغام بھی ہے کہ ایک دن ہم سب کواس
دنیافانی سے رخصت ہوجاناہے۔کوروناوائرس نے بلاامتیازکاروائی کرکے اقوام
عالم کی آنکھوں سے مذہب،مسلک،قوم،قبیلے،رنگ ونسل،امیری،غریبی سمیت تمام
ترتفریق کے پردے چاک کردیئے ہیں ترقی یافتہ ممالک کاشدت کے ساتھ
کوروناوائرس کی لپیٹ میں آناواضع پیغام ہے کہ انسانی ترقی اﷲ رب العزت کی
تدبیرکے سامنے کچھ حقیقت نہیں رکھتی۔ایک طرف ہم کوروناوائرس سے نجات کے
طالب ہیں تودوسری جانب اﷲ تعالیٰ کے مزیدشکرگزار
|