التجا

وہ مجھے کال کر رہی تھی...ایک آخری بار ملنے کی گزارش کر رہی تھی...میں مان گیا تو وہ بہت خوش ہوئی...شام کا وقت تھا,,, دسمبر کی شامیں کتنی سرد ہوتی ہیں...اس نے مجھ سے التجا کی کہ میں اس کی محبت قبول کر لوں...مگر مجھے اس سے محبت نہیں تھی...

یہ بات میں اسے کئ بار بتا چکا تھا... لفظوں کی تسلی کا مجھے آج اندازا ہوا جب اس نے مجھ سے کہا کہ تمہیں مجھ سے محبت نہیں ہے مگر ایک باز کہہ دو...چاہے جھوٹا ہی سہی..بس ایک بار کہہ دو تمہیں مجھ سے محبت ہے... میں دوبارا کبھی تمہاری زندگی میں نہیں آؤں گی...مجھے یہ بات بہت عجیب لگی...اگر محبت ہی نہیں ہے تو کون سا اقرار...میں نے اسے کہا کہ میں تم سے محبت نہیں کرتا نہ ہی کسی اور سے... مجھے ابھی اپنی زندگی میں بہت کچھ کرنا ہے...یہ کہہ کر میں وہاں سے چلا گیا...

مجھے نہیں معلوم وہ کب وہاں سے اٹھ کر گئ...میں تو اخلاقاً بھی اسے ساتھ چلنے کو نہیں کہا...گھر جا کر میں یہی سوچتا رہا کہ میرے جھوٹے اقرار سے اسے کیا ملتا...میں نے سوچ لیا تھا کہ اب اس سے کبھی نہیں ملوں گا....ہفتہ گزر گیا مجھے نہیں معلوم میں اس کے بارے میں کیوں سوچتا رہا...اس کی کوہئ کال نہ آہی... ایک دن میں گھر سے باہر نکل رہا تھا کہ مجھے کال آہی..وہی نمبر جسے میں روز دیکھتا تھا...مجھے نہیں معلوم کیوں...میں نے جلدی سے کال پِک کی...اس نے میرا نام پکارا... اپنا نام سن کر مجھے اپنے پن کا احساس ہوااس سے پہلے مجھے یہ احساس نہیں ہوا کہ میرا نام اتنا خاص ہے...اس نے مجھے کسی ہسپتال میں بلایا....میں نے کوہی سوال نہیں کیا اور سیدھا ہسپتال کی طرف چل دیا...

نہ جانے کیوں میرا دل اتنا خوش تھا...جب میں ہسپتال پہنچا تو اسے کال کی کہ وہ کہاں ہے...اسے نے مجھے وارڑ نمبر بتایا..میں جب وہاں پہنچا تو وہ بیڈ پر تھی....مجھے دیکھتے ہی اس کی آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی...مگر مجھے اسے دیکھ کر لگا کہ میں اپنی بہت قیمتی چیز کھو دوں گا...میرا دل تیز تیز دھڑکنے لگا...اس نے اشارے سے مجھے اپنے پاس بلایا...میں اسکے پاس چلا گیا..میں نے غیر دانستہ طور پر اس کا ہاتھ پکڑ لیا...شاہد جو کچھ بھی میں کر رہا تھا...خود بخود کر رہا تھا...میں نے اس کی طرف بہت پیار اور اپنایت سے دیکھا پر ایک دم سے میں نے نظریں جھکا لیں..

مجھے شرمندگی سی ہونے لگی...مگر جس لمحے میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا ان میں میرے لیے صرف محبت ہی محبت تھی...میں اس کا ہاتھ تھامے گھنٹے سے بیٹھا تھا...جب ڑاکٹر نے مجھے سے کہا کہ اس کا چھوڑ دوں...میں نے غصے سے اس کی طرف دیکھا... ڑاکٹر نے کہا کہ وہ جا چکی ہے....اور پونا گھنٹہ ہو چکا ہے...مجھے لگا میرا دل کسی نے نکال لیا ہو...میں اپنے ہوش کھو چکا تھا...آج اسے گئے ہوہے دو سال گزر چکے ہیں اسے دفن کرتے وقت میں نے اپنا دل بھی اسی کے ساتھ دفن کیا تھا...لفظوں کی اہمیت کا مجھے اب بخوبی اندازا ہو گیا تھا..

Hira Falak
About the Author: Hira Falak Read More Articles by Hira Falak: 7 Articles with 5102 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.