صدارتی نظام نا گزیر؟

تمام دوستوں کو میرا سلام، میں امید کرتا ہوں کہ آپ اور آپ کے اہل خانہ خیریت سے ہوں گے، تو دوستوں جہاں اس وقت ملک میں کرونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے شدید تشویش پائی جا رہی ہے، لوگوں کے کاروبار متاثر اور بیشتر مسائل جنم لے رہے ہیں وہیں سیاسی حلقوں میں یہ بات بھی زیر بحث ہے کہ آ ٹا، چینی، گندم کی حتمی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد سیاسی منظر نامہ یکسر تبدیل ہو جائے گا اور اس رپورٹ میں اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی شخصیات اور بلخصوص حکومتی وزیروں کے بھی نام اس رپورٹ کی زینت بنیں گے۔ لیکن کیا کسی نے یہ سوچا ہے کہ اگر اتنے لوگوں کے خلاف اگر کاروائی کا آغاز کیا جاتا ہے تو حکومت جس کے پاس عددی اکثریت نہیں اور اس وقت اپنے اتحادیوں کی وجہ سے نظام حکومت چلا رہی ہے اس نظام کو قائم نہیں رکھ سکے گی۔اور کیا ان تمام معاملات سے خان صاحب کا علم ہیں؟ بلکل نہیں بلکہ شاید وہ اس سسٹم کی ناکامیوں کو اور مذید اپنے کاندھوں پر نا اٹھا پائیں اور بالآخر ان کو خود اس نظام کو لپیٹنا پڑے اور صدارتی نظام کی طرف جانا پڑے کیونکہ خان صاحب بھی یہ بات جانتے ہیں کہ اس نظام میں رہتے ہوئے وہ کبھی بھی اس ملک کی اشرافیہ پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے جو اس ملک کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ جی کا جانا ٹھہر گیا صبح گیا یا شام گیا۔ شکریہ۔
 

Sohail Rafi Rajput
About the Author: Sohail Rafi Rajput Read More Articles by Sohail Rafi Rajput: 7 Articles with 4437 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.