عید کا پیغام

شوال کا چاند نظر آنے کا مطلب ہے کہ عید آگئی۔عید سعید ایک ایسے موقع پر منائی جا رہی ہے جب کراچی میں طیارہ حادثہ میں 97افراد کی شہادت نے فضا سوگوار بنا دی ہے اور پوری دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ خوردبین سے نظر آنے والے اس ان دیکھے جراثیم نے دنیا کے ساتھ جیسے کیمیاوی جنگ چھیڑ رکھی ہے۔مسلم امہ دنیا میں پہلے ہی امن و سلامتی کے دشمنوں کے نشانہ پر ہے۔ کشمیر سے فلسطین، چیچنیا سے اراکان، افغانستان سے عراق، شام و مصر ، غرض مشرق و مغرب، جنوب و شمال میں ہر جگہ مسلمانوں کا لہو بہہ رہا ہے۔ مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔ غیر مسلم ملت واحد بن چکے ہیں۔مسلم اپنے ملت واحدۃ ہونے کا ابھی تک خواب ہی دیکھ رہے ہیں۔کشمیر، غزہ سمیت دنیا کے کئی خطوں میں مسلمان بچوں کے لئیدودھ تک نہیں خرید سکتے۔ والدین بچوں کے لئے کفن خرید رہے ہیں۔یہی ان کی عید شاپنگ ہے۔ لا تعداد بچوں کے لئے کفن خریدنے والا بھی کوئی نہیں بچا ہو گا۔ خاندان کے خاندان کفار کی جارحیت کے کھنڈرات کے نیچے دب چکے ہیں۔لوگ ساری صورتحال نہیں بلکہ اس کا کچھ حصہ صرف ٹی وی سکرینوں پر ہی دیکھ سکتے ہیں۔ بھارت میں مودی کے دوسری بار اقتدار میں آنے کے بعد جگہ جگہ ہندو بلوائی مسلمانوں پر حملے کر رہے ہیں۔کئی ویڈیوز وائرل ہو چکی ہیں۔ان حالات میں ہماری عید مثالی نہیں۔ عید اپنے ساتھ خوشیاں لاتی ہے۔ آج کی عید کے موقع پر خوشی منانے کا جواز نظر نہیں آتا۔ جواز نہ بھی ہو ، پھر بھی عید کو ہم نے عید کی طرح ہی منانا ہے۔اس تہوار کا احترام کرنا ہے۔ ہمارے دل زخمی ہیں۔ ہم غم زدہ ہیں۔ دکھ میں ہیں۔ ماتم کناں ہیں۔ لیکن ہم عید کے موقع پر ماتم نہیں کر سکتے۔ عید پرماتم کی وعید ہے۔ سال بھر میں ہماری دو ہی عیدیں ہوتی ہیں۔ جب ہم پر خوشی منانا لازم ہے۔ یہ روزہ دار کے لئے خوشیوں کا دن ہے۔ عید منائیں ،مگرسادگی کے ساتھ۔ ملک بھر میں چھ سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والا محنت کش اتنی چھٹیاں کیسے منائے گا جو پہلے ہی لاک داؤن سے بے حال ہے۔

چاند دیکھ کر پٹاخے سر کرنا،ہوائی فائرنگ، ہلہ غلہ کا یہ وقت نہیں۔ دنیا میں ہمارے بھائی تکلیف میں ہیں۔ہم یتیموں، محتاجوں، کفار کے ازیت خانوں میں بند اپنے بھائیوں کو بھی یاد رکھیں۔ راہ حق کے شہداء کا بھی ہم پر حق ہے۔ وہ خون قرض ہے۔ یہ قرض ہم نے ہی چکانا ہے۔ مقبوضہ اور آزاد کشمیر میں بھارتی جارحیت کے متاثرین بھی ہماری توجہ اور تعاون چاہتے ہیں۔آج مسلمانوں کی بے بسی ، یاس بھری نگاہیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ وہ خوش نہیں۔ بازاروں میں وہ پہلے جیسی رونقیں نہیں۔ وہ چہل پہل بھی نہیں۔مسلمان متحد ہوں گے تو خوشیاں بھی واپس آ سکیں گی۔ عید کے دنعزیز و اقارب کے گھرجانا اور ان کے ساتھ عید منانا درست ہے مگر اظہار تعزیت کے لئے تشریف لے جانا شاید مناسب نہیں۔ خوشی کے موقع پر ماتم کی کیفیت اور فضا قائم کرنے کی ممانعیت ہے۔ خوشی کے موقع پر غمی طاری کرنے کے بجائے مل کرعید منانا مقصد ہو تو اس میں خیر کی توقع ہو گی۔سعودی عرب ، عرب امارات سمیت خلیجی ممالک میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کے سائے تلے عید 24مئی کو منائی جا رہی ہے۔وہاں بھی چاند دیکھنے کی روایات قائم ہیں۔ملک میں شوال کا چاند نظر آنے یا نہ آنے کے بارے میں مرکزی رویت حلا ل کمیٹی کا اجلاس بیٹھتا ہے۔مگر ہمارے وزیر سائینس و ٹیکنالوجی فواد چوھدری نے دعویٰ کیا کہ اس بار عید 24مئی کو ہو گی۔خیبر پختونخواہ ار قبائلی علاقوں میں سرکاری اور غیر سرکاری عید کا تصور سامنے آ رہا ہے۔گزشتہ برسوں سے مرکزی رویت حلال کمیٹی یکجہتی قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہی۔مسجد قاسم علی خان پشاور کے خطیب مفتی پوپلزئی نے بھی 24مئی اتوار کو عید منا نے کا اعلان کیا ہے۔رویت ہلال کمیٹی کے اعلان سے پہلے ہی ہمیشہ ان کا دعوی ہوتا ہے کہ انہیں مصدقہ شہادتیں موصول ہوئیں کہ پشاور، مردان، چارسدہ اور دیگر علاقوں میں شوال کا چاند نظر آگیا ۔ یہ چاند سرکاری رویت حلال والوں کو نظرنہیں آتا۔ خالص دینی معاملہ سیاست یا فرقہ واریت کی نذرنہیں کیا جا سکتا۔ بہرحال توقع ہے کہ اس صورتحال پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔ نماز عید اور دعا کے لئے خواتین کوبھی اپنے ساتھ مسجد اور عید گاہ میں لے جانے کی ہدایت ہے ۔ بازاروں میں شرم و بے حیائی کا خیال نہ رہے تو مساجد اور عید گاہوں میں ایسا خیال کیوں۔نماز عید واجب ہے۔ عید کا خطبہ نماز عید کے بعد ہوتا ہے۔ یہ خطبہ سنت ہے۔ نماز کے بعد خطبہ جس میں دعا بھی ہوتی ، اس میں شامل ہونا سنت ہے۔ مگر کورونا وائرس نے ہمیں اجتماع سے روک دیا ہے۔ جب کہ ہمیں اجتماعی توبہ و استغفار کرنے کی ضرورت ہے۔

عید کے موقع پر ہم نماز عید ادا کرتے ہیں۔ یہ اجتماعیت کا تصور ہے۔ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔ اجتماعی مسائل مل کر حل کرنے کی تحریک ملتی ہے۔عید گاہوں اور کھلی جگہوں پر نماز عید ہوتی ہے۔ جہاں خواتین کے لئے بھی پردہ کا اہتمام کیا گیا ہوتا ہے۔ مگر اس وبا نے اس عمل کو متاثر کیا ہے۔جب ہم صدقہ فطر ادا کرتے ہیں، اپنی خوشیوں میں فقراء اور مساکین، مسافرین، نادار وں کو بھی شامل کرتے ہیں تو نیک نیتی اور صدق دل سے کیا گیا یہ عمل اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث بنتا ہے۔ اﷲ کی مخلوق کا عزت و احترام، حقوق العباد کی ادائیگی ایک مسلم کو اشرف المخلوقات اور زمین پر اﷲ تعالیٰ کا خلیفہ ہونے کا احساس دلا تی ہے۔ہم خواتین کو بھی عیدگاہوں میں لے کر جائیں اور انہیں بھی اجتماعی دعا میں شریک کریں۔اﷲ تعالیٰ سے معافی کے طلبگار ہوں۔ توبہ کریں۔انسان خطا کا پتلا ہے۔ توبہ انسان کو تمام گناہوں سے پاک کر دیتی ہے۔توبہ انسان کو ایسا بنا دیتی جیسے اس نے ابھی جنم لیا ہو۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب سے راضی ہو۔

 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555654 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More