احتیاط کریں،محفوظ رہیں

 برطانوی ملکہ برطانیہ الزبتھ زندگی میں سب سے زیادہ نشیب وفراز دیکھنے والی شاید پہلی و آخری حکمران ہیں یہ اعزاز ان سے کوئی نہیں چھین سکتا کہ وہ بہت سی وباؤں،خاندانی تنازعات ،جنگوں اور اہم واقعات کے باوجود زندہ بچی ہوئی ہیں طاعون سے،چیچک سے،دوسری جنگ عظیم کے دوران،کوریا کے جنگ کے دوران، ویتنام کی جنگ کے دوران،لینڈ رورو اور رینج روور کے بننے والے عرصے کے دوران،کنکورڈ جہاز کے شروع ہونے کے وقت ،کنکورڈ کے خاتمے کے بعد،جرمنی میں نازی حکومت کے دوران،برلن کی تباہی کے دوران،برلن کی تقسیم کے وقت،برلن کی یکجائی کے وقت،اسرائیل کی تخلیق کے وقت،فلسطینیوں کی اْن کے علاقوں سے بے دخلی کے وقت،1956 ء میں تین مغربی قوتوں کے مصر پر حملہ کے وقت،1973 ء میں ہونے والی جنگ کے دوران،سرد جنگ کے عرصے میں،ایران اور عراق کی جنگ کے دوران،پہلی خلیجی جنگ کے دوران،صدام حسین کے زوال کے وقت،سوویٹ یونین کے خاتمے اور ریاستوں کا شیرازہ بکھرنے کے وقت،برطانیہ کے یورپی یونین شمولیت کے وقت برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کے وقت، اپالو 1 سے 17 کے درمیانی عرصہ کے دوران،ایشیا اور افریقہ کے ممالک کی آزادی کے وقت،14 برطانوی وزرائے اعظم کی حکومتوں کے دوران،چارلس اور ڈیانا کی ازدواجی زندگی ،چارلس اور کامیلا پارکر،اینڈریو اور فیرگی،ہیری اور میگن،14 امریکی صدر،7 سعودی بادشاہ ،48 اطالوی وزرائے اعظم،اقوام متحدہ کے: سیکریٹری جنرل ،تیسری، چوتھی اور پانچویں فرانسیسی ریپبلک،انٹرنیٹ کی ایجاد،ایپل ٹی وی،نیٹ فلیکس، نہ جانے کون کون سے وائرس،وباؤں اور بیماریوں کے دوران اور حال ہی میں تباہ کن وباء کووڈ 19 ( کورونا وائرس) کے دوران ہرقسم کی بیماریوں سے محفوظ رہیں صرف اس وجہ سے کہ وہ گھر پر رہی ہیں اس لئے آپ بھی گھر رہیں کورونا سے یقینا محفوظ رہیں کیونکہ احتیاط کریں ، بدحواسی کا شکار نہ ہوں۔ ڈاکٹر یونس صاحب جو مسلسل آسٹریلیا سے کورونا کے بارے میں حقیقی رہنمائی دے رہے ہیں، انہوں نے ایک میسج کے ذریعے امریکہ کے ایک ماہر اور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر کی طرف سے دی گئی ہدایات کو فارورڈ کیاہے ۔ جس سے کورونا کے بارے میں آپ کے خیالات اور معلومات کو پرفیکٹ انداز میں بیان کیاہے۔ یونیورسٹی آف میری لینڈ سے ہیڈ آف انفیکشیس ڈیزیز کلینک لکھتے ہیں 1۔ ہمیں ممکنہ طور پر کورونا کے ساتھ مہینوں یا سالوں تک رہنا ہی ہوگا۔ اس لئے آئیں اور اسکو قبول کریں، لیکن گھبرانے کی بات بھی نہیں ہے۔ صرف اس حقیقت کو تسلیم کر کے زندگی گذارنا سیکھنا ہے۔2۔ جب کورونا وائرس آپ کے خلیوں میں داخل ہو جاتا ہے تو بالٹیاں بھر بھر کر گرم پانی پینے سے بھی کچھ نہیں ہوگا۔۔ سوائے اس کے کہ آپ بار بار پیشاب کرنے کو دوڑیں۔3۔ ہاتھ دھونا اور دو میٹر کا فاصلہ رکھنا ہی بہترین بچاؤ کا طریقہ ہے۔4۔ اگر آپ کے گھر میں کورونا کا مریض نہیں ہے تو گھر کے فرش کو ڈس انفکیٹنٹ سے دھونے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ 5۔ ڈیلیوری کے باکس، پیٹرول پمپس، شاپنگ کی ٹرالیاں، اور اے ٹی ایم سے انفیکشن نہیں ہوتی۔ اپنے ہاتھ دھوئیں اور اپنی زندگی نارمل انداز میں گذاریں۔6۔ کورونا خوراک سے پھیلنے والی بیماری بھی نہیں ہے۔ یہ فلو کے قطروں سے پھیلنے جیسی بیماری ہے۔ ابھی تک ہوم ڈیلیوری کھانا آرڈر کرنے سے کورونا پھیلنے کا کوئی خطرہ ثابت نہیں ہوا۔7۔ آپ کی سونگھنے کی حس کسی بھی الرجی یا وائرل انفکیشن سے متاثر ہو سکتی ہے، یہ صرف کورونا کی علامت نہیں ہے۔8۔ جب آپ گھر پہنچیں تو آپ کو فوری طور پر کپڑے بدلنے یا شاور لینے کی بھی ضرورت نہیں۔ صفائی ایک بہترین چیز ہے، مگر بدحواسی نہیں۔9۔ کورونا وائرس ہوا میں معلق نہیں رہ سکتا۔ یہ سانس سے نکلنے والی رطوبت سے لگنے والی بیماری ہے، جس کے لیے مریض کے قریب ہونا ضروری ہے۔10۔ ہوا بالکل صاف ہے۔ آپ باغ یا پارک میں سیر کر سکتے ہیں۔ بس دوسروں سے فاصلہ رکھنے کی احتیاط جاری رکھیں۔11۔ عام صابن کا استعمال کافی ہے۔ اس کے لیے اینٹی بیکٹریل صابن کی ضرورت نہیں۔ کورونا وائرس ہے، بیکٹریا نہیں ہے۔12۔ اپنے ہوم ڈیلیوری کھانے کے متعلق پریشان نہ ہوں۔ زیادہ مسئلہ ہو تو مائکروویو میں گرم کر لیں۔13۔ اپنے جوتوں کے ساتھ کورونا وائرس کا گھر میں آنے کا چانس اتنا ہی ہے جتنا آسمانی بجلی کے آپ پر گرنے کا، وہ بھی ایک ہی دن میں دو بار۔ میں بیس سال سے وائرس کی بیماریوں پر کام کر رہا ہوں، یہ وائرس اس طرح نہیں پھیلتے۔14۔ آپ سرکے، گنے کے جوس، یا ادرک کے پانی کے استعمال سے وائرس سے نہیں بچ سکتے۔ یہ مشروبات صرف آپ کی امیونٹی بڑھاتے ہیں، اور بس۔15۔ مسلسل ماسک کا استعمال آپ کے سانس لینے کے نظام اور جسم میں آکسیجن کی مقدار پر اثر ڈالتا ہے۔ ماسک صرف اس وقت استعمال کریں جب آپ بھیڑ میں ہوں۔16۔ دستانوں کا استعمال اچھا آئیڈیا نہیں ہے۔ الٹا وائرس دستانوں کی سطح پر جمع ہو جاتے ہیں، اور اگر غلطی سے ہاتھ منہ کو لگ جائے تو بیماری پھیلنے کا زیادہ امکان ہو جاتا ہے۔ بہتر ہے کہ صرف ہاتھ دھونے والی احتیاط ہی کو اپنایا جائے۔17۔ آپکے جسم کا مدافعتی نظام یعنی امیونٹی کمزور ہو جاتی ہے اگر آپ مسلسل ایسے ماحول میں رہیں جہاں آپ کے جسم کو کسی قسم کے وائرس کا خطرہ نہ ہو۔ (امیونٹی تب ہی بڑھتی ہے جب انسانی جسم ہوا سے مختلف جراثیم لیتا رہتا ہے اور اسکا مدافعتی نظام ان جراثیم کو مارتا رہتا ہے)۔ حتی کے امیونٹی بڑھانے والی دوائیں بھی بے فائدہ رہتی ہیں۔

بہتر ہے کہ آپ باقاعدگی سے باہر جائیں، پارک جائیں،سواداسلف لائیں صبح ہلکی پھلکی چہل قدمی کریں جتنے ہوسکیں روز مرہ کے کام گھرپر کریں لیکن غیرضروری آنے جانے اور لوگوں سے ملنے سے گریز کریں امیونٹی جراثیم سے لڑنے سے بڑھتی ہے، نہ کہ گھر میں بیٹھے رہنے اور جنک فوڈ کے استعمال کرنے سے اس لئے احتیاط ہی اس وباء سے بچنے کا واحد علاج ہے ۔ بہتر ہے زیادہ سے زیادہ گھرپر رہیں اور وباؤں سے محفو ظ رہیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 383542 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.