میرے پیارے قابل احترام غلامان
رحمة للعالمین ﷺ میرے مسلمان بھائیوں!تمہیں کس نے کہہ دیا کہ صلیبی تمہارے
خیر خواہ ہیں۔ انکی پہلے چال تو یہ ہے کہ پہلی چال تو جنگ عظیم کے اختتام
پر خلافت اسلامیہ کے متعدد علاقوں پر قبضہ کرنا ، دوسرا یہ کہ یہودیوں کی
فلسطین میں علیحدہ ریاست کا قیام۔ آپ خود سوچیں کہ یہودی دعویٰ کے مطابق
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو انہوں نے سولی چڑھایا۔ صلیبی مانتے ہیں اور انکی
تحریف شدہ کتاب جسکا نام انہوں نے انجیل رکھا ہوا ہے، اس میں صراحتا درج ہے
۔ مزید یہ کہ یہودیو ں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا نبی، رسول
بلکہ ایک نیک بندہ خدا بھی تسلیم نہیں کیا بلکہ نقل کفر کفر نباشد وہ تو
سیدہ مریم سلام اللہ علیھا پر گندی تہمت لگا کر انکے بغیر باپ کے فرزند کو
جائز اولاد ہی تسلیم نہیں کرتے۔ وہ اللہ کے رسول روح اللہ اور کلمة اللہ
علیہ السلام کے جانی دشمن رہے۔ یہ قرآن پاک کے نزول سے سچائی کی حجت قائم
ہوئی۔ مگر دین فروش صلیبی مسلمانوں کے مقابل یہودیوں کے پرستار کیوں ہوئے
اور انکے ساتھ گٹھ جوڑ کیوں کیا؟مسلم دشمنی میں انکے پوپ، پادری، بادشاہ،
جرنیل اپنا منگھڑت دین بھی بھلا بیٹھے۔ سلطان ترکی کو کیا پڑی تھی کہ جنگ
تو صلیبیوں کی آپس کی تھی مگر انہوں نے فرانس کا ساتھ کیوں دیا؟ یہ فرانس
ہی ہے کہ جس نے مکروفریب کا جال بچھایا اور اندلس سے آٹھ سو سالہ مسلم
اقتدار کا سورج غروب ہوا، ان صلیبیوں نے ہمارے قبرستان بھی اکھیڑ دیئے۔
دوسری طرف انگریز برصغیر میں مسلمانوں کے قتل عام میں تاریخ عالم میں سیاہ
باب کا اضافہ کرچکا ہے۔ کیا مسلم امہ ان حالات سے بے خبر ہے؟ ہرگز نہیں
دراصلہ نوآبادیاتی نظام میں ایسی خرافات وہ لوگ چھوڑ گئے کہ مسلمان لکیر کے
فقیر بن کر صلیبیوں کے جال سے اب تک چھٹکارا حاصل نہیں کرسکے ۔ مغربی
جمہوری نظام کفر ہے۔ کسی اسلامی ملک میں قرآن و سنت کا نظام نافذ العمل
نہیں ہوسکا۔
کیوں؟ صلیبیوں نے اپنے فریب اور مکاری کو مضبوط بنیادوں پر استوار رکھنے کے
لیئے دنیا کے لوگوں کو جنگ عظیم کی تباہ کاریوں اور ہوناکیوں سے آئندہ بچنے
کے خوبصورت چارٹ دیا۔ دراصل یہ چارٹر بھی مسلم امہ کے خلاف بہت بڑی سازش
تھی کہ کہیں مسلمان متحد نہ ہوجائیں اور پھر سے خلافت قائم نہ ہوجائے۔ یہی
وجہ ہے کہ پوری ایک صدی ہونے والی ہے کہ دنیا خلافت سے خالی ہے۔ اتنا طویل
عرصہ خلافت کا ہونا دنیا پر اللہ کا قہروغضب ہے۔ مسلمان اتنی بڑی عددی
اکثریت کے باوجود صلیبیوں کے مظالم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ ہلاکو کے حملے
کے بعد مورخین نے لکھا ہے مصر میں کچھ ہی عرصہ بعد عباسی خاندان کے ایک فرد
کو خلیفہ بنا کر جہاد شروع ہوا تو تاتاریوں کو چھپنے کی جگہ نہ ملتی تھی
اور خلیفہ کا نام سن کر ان پر ہبیت کا یہ عالم تھا کہ پے درپے شکست سے
دوچار ہوئے، پھر سلطان نورالدین زنگی ، صلطان صلاح الدین ایوبی نے صلیبیوں
کے چھکے چھڑا دیئے اس لیئے کہ خلافت قائم ہوچکی تھی۔ میں دعویٰ سے کہتا ہوں
کہ اگر آج مسلم امہ متحد ہوجائے اور کسی بھی فرد کو خلیفہ تسلیم کرلے تو
امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی وہی حالت ہوگی جو انگلستان کے شیردل رچرڈ اور
فرانسیسیوں کی ہوئی تھی۔
اقوام متحدہ ادارہ کے قیام کے حقیقی مقاصد کو صلیبیوں نے پوشید ہ رکھا مگر
حالات و واقعات اسے پردہ اٹھاتے رہتے ہیں۔ مثلا پہلا واقعہ تو مسلمانوں کی
سرزمین پر یہودی ریاست اسرائیل کا قیام ہے۔ یہودیوں نے فلسطینی مسلمانوں کا
قتل عام جاری رکھا ہوا۔ بیت المقدس جو قبلہ اول اور مسلمانوں کے قبضہ میں
تھا اور اردن میں شامل تھا اس پر یہودیوں نے جارحیت کرکے قبضہ کرلیا۔ اقوام
متحدہ اگر اپنے ظاہری چارٹر پر عمل کرتی تو اسرائیل کا قیام ممکن نہ تھا،
دوسری طرف بیت المقدس سے یہودی قبضہ ختم کرا کے اردن کا قبضہ برقرار رکھا
جاتا۔ لیکن ایسا نہ ہوا اور نہ ہو کیوں کہ ایسا کرنے سے مسلمانوں کو فائدہ
پہنچتا ہے اور صلیبیوں کو اس میں اپنی چال کے ناکام ہونے کا یقین ہے۔ آپ
دیکھیں کہ عراق کے صدر صدام حسین رحمة اللہ علیہ نے چند وجوہ کی بنا پر
کویت پر قبضہ کرلیا تو اقوام متحدہ حرکت میں آ ئی اور کویت سے بزور طاقت
عراق کا قبضہ ختم کرایا۔ معاملہ تو مسلمانوں کا باہمی تھا مگر اندرون خانہ
امریکہ کی دلچسپی تھی کیونکہ کویت کے حکمران امریکہ کے کٹھ پتلی تھے۔ اسی
طرح کشمیر کا معاملہ لا ینحل پڑا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ نے 1948 میں پاکستان
بھارت جنگ اس معاہدہ پر رکوائی کہ کشمیر کا فیصلہ وہاں کے عوام کے استصواب
رائے سے ہوگا۔ دنیا کے دانشوروں! ذرا بتاﺅ تو اس مسلم کش ادارے نے کب وہاں
اقوام متحدہ کی فوجیں بھیج کر کشمیریوں کو انکے حق رائے دہی استعمال کرنے
کا موقع فراہم کیا۔ انصاف کے علمبرداروں میں سے کوئی ہے جو میرے ان جملوں
کا جواب دے؟ لاکھوں مسلمان کشمیر میں ہندوبربریت کا شکار ہوئے۔ جب اقوام
متحدہ کچھ نہیں کرتی اور نہ کرے گی کیونکہ اس سے مسلمانوں کو فائدہ پہنچتا
ہے اور صلیبی قوتیں کبھی نہیں چاہتیں کہ مسلمانوں کو فائدہ پہنچے۔
مسلمانوں! کیا تمہارے قلوب اذہان پر پردے پڑچکے ہیں کہ انڈونیشیا کے کے
جزیرے پر صلیبیوں نے علیحدگی کے حق میں مظاہرے کیئے تو امریکہ اور دوسرے
صلیبی فورا سرگرم عمل ہوئے اور وہاں ریفرنڈم کرا کے اسے انڈونیشیا سے
علیحدہ کر کے ایک علیحدہ صلیبی ریاست بنا دیا۔چند سال پہلے ایک تحقیقات
رپورٹ شائع ہوئی کہ پاکستان کے اندر بھی اس طرح کا کھیل کھیلنے کے لیئے
پنجاب میں بہت بڑا قطعہ اراضی صلیبیوں نے حاصل کیا ہے اور کچھ عرصہ بعد
علیحدہ صلیبی ریاست کا مطالبہ کیا جائے گا ۔ ظاہر ہے کہ امریکہ براہ راست
حملہ نہیں کرتا اسکے لیئے وہ اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم استعمال کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے فیصلے کرنے والے تمام غیر مسلم یا صلیبی ہیں۔ مانا کہ چین
اور روس صلیبی نہیں مگر کیا کبھی انہوں نے مسلم تحفظات کی بات کی ہے؟ کیا
کبھی انہوں نے کشمیر، فلسطین، عراق، افغانستان ،لبیا کے بارے امریکہ کی کسی
تحریک کو ویٹو کیا ہے؟ جہاں تک مجھے علم ہے ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا۔بلکہ
امریکہ تو کئی بار مسلمانوں کے حق میں ہونے والے فیصلوں کو ویٹو کرچکا ہے۔
تو میں یہ کہتا ہوں کہ امریکہ اور یورپ مسلمانوں کے وسائل اور انکی دولت پر
بدمعاش بنے پھر رہے ہیں۔ کیا مسلم قیادت انکے تسلط سے آزادی حاصل کرنے کے
قابل نہیں؟ کیا مسلمانوں کی افواج صلیبیوں کی لوطی افواج کے مقابلے میں
باکردار اور بہادر نہیں؟کیا مسلمانوں کے سائنسدانوں نے عالمی سطح پر اپنا
سکہ نہیں منوایا؟ جبھی تو امریکہ ہمارے سائنسدانوں خاص کر جناب ڈاکٹر
عبدالقدیر خان کو اسامہ سے بڑھ کر اپنا دشمن اور دہشت گرد کہتا
ہے۔مسلمانوں! اٹھو اب تمہارے دور کا آغاز ہے۔
اللہ نے تمہیں ہر نعمت سے نوازا ہے احسا س کرو، اس ذات کا شکر ادا کروجس نے
تمہیں زمینوں اور آسمانوں کے خزانوں کا مالک بنادیا۔ انہیں تمہاری دسترس
میں کردیا، تمہی کو عظمت شاہانہ سجتی ہے۔ مگر یہاں اللہ کا قانون ہے کہ
مانگنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں۔ بحیرہ روم آج پھر تمہارے قدم چومنے
کو تیار ہے۔ جو اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں اللہ انکا کارساز ہوتا ہے۔ امریکی
درپر جبیں سائی نے تمہیں ذلیل و رسوا کردیا۔ بقول یوسف رضا گیلانی کے کہ ہم
نے پانچ ہزار فوجی شہید کرائے اور تیس ہزار سے زائد دوسرے لوگوں کو موت کا
نوالہ بنایا۔ میں پوچھتا ہوں جناب وزیر اعظم صاحب کیوں؟ آپ نے کہا ہم اپنی
جنگ لڑرہے ہیں۔ آپکے اس فرمان کا تو سرپاﺅں ہی نہیں ۔ آپ، آپکا صدر، آپکا
کرپٹ وزیر داخلہ بتادیں کہ جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا اس وقت
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کیسے تھے؟ وزیرستان کے لوگ کیا ملک میں
کہیں خود کش بمبار تھے؟ تم ہی بتادو کوئی اور امریکی ثناخواں ہی بتا دے کہ
کیا طالبان کی افغانستان میں حکومت کی تعریف ہمارے لوگ اور میڈیا نہ کرتا
تھا۔ وہاں امن تھا، سکون تھا، انصاف تھا ، ہر کسی کی جان، مال عزت آبرو
محفوظ نہ تھی؟ جواب دو کیا میں غلط کہہ رہا ہوں؟ پھر یہ بتادو کہ افغان
مسلمانوں نے پاکستان کا کیا بگاڑا تھا کہ پاکستان کے ارباب اختیار نے
امریکہ بدمعاش کو اپنے ہوائی اڈے دیئے تاکہ افغان مسلم بھائیوں پر خبیث
صلیبی حملے کریں، انہیں ہر طرح کا سامان حرب و ضرب، خوردونوش ، سامان
مواصلات کی بہم سہولتیں کیا پاکستان کے تعاون سے نہیں پہنچیں اور وہ سلسلہ
اب بھی جاری ہے۔ پھر کس منہ سے کہتے ہو کہ طالبا ن بے وفا ہیں۔ وہ ظالم ہیں
وہ دہشت گرد ہیں۔ اچھا یہ تو بتا دو کہ سفارتی آداب کی دھجیاں اڑاتے افغان
سفیر کو امریکہ کے حوالے کن بے غیرتوں نے کیا، چھ سو سے زائد اللہ کے مجاہد
، پرہیزگار اور نمازی کس نے اربوں ڈالر لیکر امریکہ کے حوالے کیئے۔ جنہیں
صلیبیوں نے کس قدر بربریت کا نشانہ بنایا۔ وہ تھا پرویز مشرف جس نے خود
تسلیم کیا ہے۔ اور اسکے کے دفع ہونے کے بعد اقتدار میں تم لوگ آئے ۔ تمہاری
تمام پالیسیاں وہی ہیں۔ بلکہ تم نے تو اس کی امریکہ پوجا پاٹ کو بھی مات
کردیا ہے۔ جگہ جگہ صلیبی پاک سرزمین کو ناپاک کرتے پھر رہے ہیں۔ میں تو یہ
کہہ رہا ہوں کہ سچ کہو، امریکہ نے مجاہدین اسلام کو دہشت گرد کا نام دیا،
پرویز نے وہی نام لیا اور تم بھی وہی نام لیتے ہو۔ ان میں کوئی بھی دہشت
گرد نہیں۔ تم نے اور تمہارے پیش رو نے افغانستان پر آہن و آتش کی بارش
کرائیں اور وہ جاری ہیں۔ یہ سلسلہ پاکستان کے اندرونی علاقوں میں پھیل چکا
۔ ڈرون حملوں میں کتنے پاکستانی مرد، عورتیں، بچے اور جوان شہید ہوچکے ہیں۔
صلیبی خبیث تمہارے تعاون سے وہاں کی شادی اور جنازہ کے اجتماعات پر بھی
بمباری کرچکے ہیں۔ تمہیں اللہ کا ڈر نہیں اللہ نے قرآن میں حکم دیا ہے انما
المﺅمنون اخوة بے شک مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ ۔ حدیث شریف میں ہے
سرور کون و مکاں رحمة للعالمین ﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ کہ المسلم اخوالمسلم
مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ لا یظلمہ، ولا یخذلہ ولایکذبہ ولا یحقرہ نہ اس
پر ظلم کرے نہ اسے ذلیل کرے نہ اسے جھٹلائے نہ اسے حقیر بنائے ۔ اسی حدیث
شریف میں آگے فرمایا کل المسلم علی المسلم حرام دمہ، ومالہ وعرضہ(مسلم
شریف)مسلمان پر مسلمان کا خون حرام ، اسکا مال حرام اور اسکی عزت حرام ہے۔
یعنی ایک مسلمان پر یہ حرام ہے کہ وہ دوسرے مسلمان کا ناحق خون بہائے،اسکا
مال لے اور اسکی عزت برباد کرے۔ اقوام متحدہ کے رکن کی حیثیت سے مسلمان پر
قرآن و سنت پر عمل معطل ہوگیا۔ کیونکہ امریکی مفادات کی خاطر سلامتی کونسل
جو فیصلے کررہی ہے وہ آج تک کلی طور پر مسلمانوں کے خلاف ہوئے ہیں۔مثلا حال
ہی میں افغانستان پر حملہ امریکی مفادات کا تحفظ ہے۔ بحیثیت اس ادارے کے
رکن کی پاکستان نے دل کھول کر امریکہ کی مدد کی ۔ کھربوں ڈالر کی معیشت
تباہ کی، اپنے لوگوں کو قتل کیا، امریکی پاکستان میں اسطرح داخل ہوتا ہے
جیسے یہ اسکی کالونی ہے۔ ڈرون حملہ کا سلسلہ تو تھا ہی حضرت اسامہ بن لادن
کے بہانے امریکی کمانڈوز کس طرح آئے، مہم جوئی کی اور بخیریت واپس چلے گئے۔
اگر کوئی یہ کہے کہ ہمارے کسی ادارے کو پتہ نہیں چلا میں تو کیا کوئی بھی
باشعور اس منطق کو تسلیم نہیں کرسکتا۔ جو کچھ ہوا موجودہ حکومت کی شراکت سے
ہوا۔ اچھا وہ تو ہوا اب جو روزانہ ڈرون حملے ہورہے ہیں اور پاکستان کے شہری
بلا جرم مارے جارہے ہیں حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ انکو تحفظ دے۔ اگر تحفظ
نہیں دے سکتی تو مستعفی ہوجائے۔پاکستان کی لاکھوں فوج اور لڑاکا طیارے ،
میزائل وغیرہ کب کام آئیں گے۔ بایں عقل و دانش بیائد گریست۔ ہر شاخ پہ الو
بیٹھا ہے انجام پاکستان کیا ہوگا، میں عرض کررہا تھا کہ ایمان تقاضا کرتا
ہے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت میں کسی امر کو حائل نہ ہونے دو۔ ہمارے ارباب
اقتدار نے سلامتی کونسل کے فیصلوں کو وہ اعلیٰ ترین مقام دیا ہے کہ اب اللہ
کے دین کا دامن تو انکے ہاتھ میں نہیں رہا۔ اس تمام تر بحث کے نتیجہ میں
تمام اسلامی ممالک کے ارباب اقتدار سے مطالبہ کرتا ہوں کہ امریکہ کی اقوام
متحدہ کو فوری طور پر چھوڑیں اور اسلامی ممالک یکجا ہوکر اپنے فیصلے خود
کریں۔
جبکہ افغانستان پر امریکی حملہ سے قبل پاکستان کی تاریخ میں ایسا ایک بھی
واقعہ نہیں کہ کسی افغانی یا وزیرستانی نے پاکستان کے کسی علاقے میں لوگوں
کو قتل کیا ہو۔ لامحالہ نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ جب تم نے اپنے مسلمان
بھائیوں کے قتل عام میں صلیبیوں کا ساتھ دیا تو پہلے تو انہوں نے صبر کیا
مگر پھر انہوں نے جہاں صلیبیوں کو دشمن سمجھا وہیں انکا ساتھ دینے والوں کو
بھی اپنا دشمن سمجھا۔ کیونکہ قرآن پاک میں یہ بات صراحتا موجود ہے کہ اے
مومنوں یہودو نصاری کو دوست نہ بناﺅ پھر جوانہیں دوست بنائے گا وہ بھی
انہیں میں سے ہے۔ تو غلطی پاکستان کے ارباب اقتدار کی تھی اور ہے۔ تم کہو
گے کہ ملا عمر اسامہ کو امریکہ کے حوالے کردیتا۔ بھلا کیوں کردیتا، کیا
اسامہ مسلمان نہ تھا، کیا وہ امیر کبیر دنیا کی آسائشیں چھوڑ کر اللہ کی
راہ میں اسلام کی سربلند ی کے لیئے صلیبیوں سے بر سر پیکار نہ تھا۔ اسامہ
کا دشمن صلیبی تھا یا وہ جو اس صلیبی خبیث کا ساتھ دینے والے ہیں۔ حکمرانوں
یہ اقتدار فتنہ ہے۔ تم سخت آزمائش میں ہو سنبھل جاﺅ اور اپنے آپکو سخت عذاب
دینے والی آگ سے بچاﺅ۔ افغانستان کے طالبان نے اولیاءاللہ کے مزارات تعمیر
کیئے، ان میں اکثر انہی کی اولاد ہے۔ انہوں نے بت پرستی کو ختم کیا، طالبان
نے حضرت داتا گنج بخش ، حضرت سخی سرور کے مزارات پر حملے نہیں کیئے۔ مساجد
اور جنازوں پر انہوں نے حملے نہیں کیئے یہ سب کچھ تمہارے آقا صلیبی امریکہ
کی کارستانیاں ہیں۔ ریمنڈ دیوس نے سرعام لاہور میں تین پاکستان مار ڈالے،تم
نے خود اسکے قبضہ سے برآمد ہونے پاکستان دشمن مواد کا اظہار میڈیا پر کیا۔
بتاﺅ تم نے اسے کیوں امریکہ جانے دیا صرف اسلیئے کہ وہ صلیبی تھا اور تم
صلیبیوں کے مفادات کا تحفظ کررہے ہو۔ تم نے کہا کہ عدالت نے دیت کے فیصلہ
پر اسے رہا کیا۔ اچھا یہ تو بتاﺅ کہ پاکستان میں راتوں کو عدالتوں نے کب سے
کام شروع کیا ہے؟ چلو دیت ہوگئی پاکستان کے حساس نقشے اور دیگر پاکستان
دشمن کاروائیوں کے مجرم ریمنڈ کو تم نے کیوں جانے دیا۔ ہم سچ کہیں ،
پاکستان کے مفاد کی بات کریں، پاکستان کے دشمنوں سے لڑیں، کشمیر کی آزادی
کے لیئے مجاہدین نکلیں تو تم ہمیں دہشت گرد قرار دے دیتے ہو؟ کبھی اپنا بھی
تعارف کرادو کہ تم کون ہو؟ہم اپنی لڑائی لڑرہے ہیں یہ الفاظ پرویزمشرف کے
ہیں اور پھر انکے جان نشینوں یوسف رضا گیلانی اور زرداری کے ہیں۔ یہ لڑائی
ہرگز ہرگز ہماری نہیں میں واشگاف الفاظ میں اسکی تردید کرتا ہوں کہ یہ
لڑائی امریکہ کی ہے ہم اسکے تحفظات کے لیئے اپنے لوگوں کو مروا رہے ہیں۔
پاکستانی مسلمان ہوں یا افغانی مسلمان ہیں تو مسلمان ! بغور جائزہ لو کس کا
نقصان ہوا اور ہو رہا ہے۔ ہم تو صلیبیوں کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اگر ہمارے
حکمران اس بات کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ
ڈروں طیاروں کو افواج پاکستان مار گرائے، امریکہ سے تعاون ختم کردے پاکستان
اور افغانستان کے مسلمان پھر شیروشکر ہوجائیں گے۔ میں مزید عرض کروں کہ
پاکستان کے حکمران اور ارباب اختیار انفرادی طور پر امریکہ سے ڈالروں کی
پیٹیاں وصول کرتے رہے اور کر رہے ہیں۔ اسکے بدلے اپنے عوام کا قتل عام کرا
رہے ہیں مگر امریکہ راضی نہیں ہوتا کیونکہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا
ارشاد ہے کہ یہودو نصاری تم سے کبھی راضی نہیں ہونگے۔ امریکہ کہتا ہے DO
MORE ہاں وہ کہنے میں حق بجانب ہے کیونکہ وہ انہیں بھاری رقمیں دیتا ہے اور
اسکا معاوضہ اپنی مرضی کے مطابق چاہتا ہے۔ ترکی کو مصطفےٰ کمال نے دین
باختہ کیا۔ یورپین سے بڑھ کر بے حیائی کی اصلاحات کیں ، صلیبی کلچر کو رواج
دیا کہ صلیبی بھی شرمسار ہوگئے۔ ترکی نے بارہا مرتبہ یورپی یونین کا ممبر
بننے کی درخواست کی مگر صلیبیوں نے ترکی کو یہ کر کہ تم اول آخر ہو تو
مسلمان ہم تمہیں اپنا رکن نہیں بناتے۔ بس سالہا سال کی کوشش کی گئی اللہ کی
رسی کو چھوڑا اور وصال یار بھی نصیب نہ ہوا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ
مسلمانوں عقل کے ناخن لو صلیبیوں سے تم نے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں اپنے
رب سے امیدیں وابستہ کرو۔مسلم امہ بڑے نازک دور سے گزر رہی ہے اگر یہاں
مومنانہ فراست سے کام لیں تو پوری دنیا پر انہی کو غلبہ مل سکتا ہے اور اگر
صلیب کے پجاریوں کے درپر جبیں سائی کرتے رہے تو بہت بھیانک منظر سامنے ہے۔
۱۔ مسلم جہادی تنظیموں اور مجاہدین اسلام کو امریکہ نے دہشت گرد کہ کر
اقوام متحدہ سے ان پر پابندی عائد کرائی انکے خلاف معاندانہ کاروائیں کی
گئیں ۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ تمام مسلم ممالک جملہ جہادی تنظیموں سے
پابندی اٹھا لیں ، انہیں صلیبیوں کے خلاف جہاد سے نہ روکیں۔
۲۔ جہادی تنظیموں کے فنڈز اور اثاثے واگزار کردیں۔
۳۔ تعلیمی اداروں میں عسکری تربیت لازمی کردی جائے۔ اور جدید ہتھیاروں کے
چلانے کی تربیت دی جائے۔
۴۔ تعلیمی اداروں میں قرآن و سنت، تاریخ اسلام اور احکامات شرعی کی تعلیم
لازمی کردی جائے۔
۵۔ تمام علوم مروجہ کو مسلمان کرکے تعلیمی اداروں میں پڑھایا جائے۔
۶۔ جب تک نئی نسل تیار ہوکر اپنے مناصب تک نہیں پہنچتی موجودہ سیٹ اپ کے
اندر حقیقی اسلامی روح داخل کی جائے۔
۷۔ پاکستان کی افواج ڈرون طیاروں کو مار گرائیں جب وہ پاکستانی حدود میں
داخل ہوں۔
۸۔ تمام مسلم ممالک سے صلیبیوں خصوصاً امریکیوں کو فوری طور پر نکال دیا
جائے۔ محدود سفارتی عملہ رکھا جائے اور ان سے سفارتی آداب پر عمل بھی کرایا
جائے نہ یہ کہ وہ بغیر نمبر پلیٹوں کے کیمرے لیئے ملک بھر میں حساس مقامات
کی تصویر کشی کرتے رہیں۔
۹۔ ارباب حکومت بذریعہ خط وکتابت ملکوں کے مابین تعلقات اور معاملات طے
کریں نہ یہ کہ طویل ملاقاتیں، دوستانے اور گہرے مراسم قائم کر کے ملکی
سلامتی کو داﺅ پر لگا دیا جائے جیسا کہ آج کل ہورہا رہے۔
۰۱ ۔ عساکر اسلامیہ کے کمانڈرز اور محکموں کے معتمد اعلیٰ حضرات کے دوسرے
ملکوں کے دورے اور انکے ہم منصبوں کی پاکستان آمد پر پابندی عائد کی جائے۔
۱۱۔ صلیبی ممالک نے شعار اسلام کی تضحیک کی ہے اور پردے پر پابندی عائد کی
ہے۔وہ ممالک اپنے ملک اپنی مرضی کرسکتے ہیں اور ہم بھی ایسا کرنے کا پورا
حق رکھتے ہیں لہٰذا تمام اسلامی ممالک میں نقاب کو فوری طور پر لازم قرار
دیا جائے اور ملکوں کی خواتین جو ان مسلم ممالک میں رہ رہی ہیں ان سے نقاب
کی پابندی کرائی جائے اور اس پر سختی کی جائے۔ یہ انتقامی کاروائی کم اور
قرآن پاک پر عمل زیادہ ہے۔
۲۱۔ صلیبیوں نے انجیل میں تحریف کر کے ظلم کیا ہے موجودہ کتاب انجیل تحریف
شدہ ہے۔ قرآن پاک اصل انجیل کا محافظ ہے اور اسکی تصدیق کرتا ہے۔ عالمی سطح
پر عدالت لگاکر انجیل کا تحفظ کیا جائے اور صلیب پر مقدمہ چلایا جائے کہ کہ
وہ سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صولی چڑھانے کی جھوٹی دعویدار ہے۔
صلیبیوں کے عقائد باطلہ کو عالمی سطح پر جھوٹ اور افترا ثابت کر کے صلیب کو
جلا دیا جائے۔کیوں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ وما قتلوہ وماصلبوہ ولکن شبہ
لھم حضرت عیسی علیہ السلام کو نہ قتل کیا نہ صولی چڑھایا گیا بلکہ لوگوں کو
شبہ میں ڈال دیا گیا(یہ شبہ یہودیوں نے ڈالا)بل رفع اللہ الیہ بلکہ اللہ
تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا۔صلیب اللہ کے کلمة اللہ پاک نبی علیہ
السلام کی شان ارفع و اعلیٰ کے خلاف توہین کا نشان ہے، اسے جلادیا جائے ۔
۳۱۔ امریکہ پر عالمی عدالت میں انسانوں کے قتل عام پر مقدمہ چلایا جائے۔
جاپان پر ایٹم بم امریکہ خبیث نے پھینکے۔ ویت نام، افغانستان، سوڈان، عراق،
فلسطین اور لیبیا کے مسلمانوں پر بمباریوں کے نتیجہ میں لاکھوں انسانوں کے
قتل عام کے جرم میں امریکہ کو عالمی سطح پر مجرم قرار دیکر اسکے ارباب
اختیار کو سزائے موت دی جائے۔ |