کورونا وائرس کی علامات ،علاج اور احتیاطی تدابیر

تحریر ۔۔۔ڈاکٹر عدنان ۔۔۔کرغزستان
انٹر نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کرغزستان کے ڈاکٹرز اور ریسرچرز جن میں راقم الحروف اور ان کے معاون ڈاکٹر شہزاد رؤف ، ڈاکٹر عمران نذیر،ڈاکٹر حیدر علی شامل ہیں ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ اناٹومی ڈاکٹر جولیا کے زیر سرپرستی کرونا وائرس کے علاج اور اینٹی وائرل ادویات بنانے پر ریسرچ کر رہے ہیں،اس آرٹیکل میں سب سے پہلے کرونا وائرس کے متعلق مختصر تعارف،بیماری کی علامات،احتیاطی تدابیر اور آخر میں کروناوائرس کے علاج کے متعلق موضوع کو زیر بحث لایا گیا ہے۔کرونا وائرس کاانکشاف پہلی بار انسان میں1960میں ہوا،یہ وائرس انسانوں سمیت کئی جانوروں کے نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے کووِڈ19کی علامات کیا ہیں؟یہ وائرس پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور اس کے دو بنیادی علامات بخار اور مسلسل خشک کھانسی ہیں صحت کے برطانوی قومی ادارے کے مطابق خشک کھانسی کا مطلب گلے میں خراش پیدا کرنے والی ایسی کھانسی جس میں بلغم نہیں نکلتامسلسل کھانسی کا مطلب ہے کہ آپ قریباً ایک گھنٹے تک کھانستے رہے ہوں یا چوبیس گھنٹے کے عرصے میں آپ کوکھانسی کے کم از کم تین دوروں کا سامنا کرنا پڑا ہو یعنی کہ آپ کی کھانسی عام حالات کے مقابلے میں زیادہ ہو۔اس کا نتیجہ سانس پھولنے کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے جسے اکثر سینے کی جھکڑن، سانس لینے میں مشکل یا دم گھٹنے جیسی کیفیت بھی کہا جاتا ہے۔اگر آپ کے جسم کا درجہ حرارت 37.8سنٹی گریڈ یا 98.6فارن ہائٹ سے زیادہ ہو تو آپ کو بخار ہے، بخار کی صورت میں آپ کا جسم گرم ہو سکتا ہے، آپ کو سردی لگ سکتی ہے یا کپکپی طاری ہو سکتی ہے

ہم خود کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اپنے ہاتھ ایسے صابن یا جیل سے دھوئیں جو وائرس کو مار سکتا ہو۔کھانستے یا چھینکتے ہوئے اپنے منہ کو ڈھانپیں، بہتر ہوگا کہ ٹشو سے ڈھانپنے کا عمل کیا جائے اور اس کے فوری بعد اپنے ہاتھ دھوئیں تاکہ وائرس پھیل نہ سکے کسی بھی سطح کو چھونے کے بعد اپنی آنکھوں ، ناک اور منہ کو چھونے سے سختی سے گریز کریں وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے یہ آپ کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے ایسے لوگوں کے قریب مت جائیں جو کھانس رہے ہوں، چھینک رہے ہوں یا جنہیں بخار ہو، ان کے منہ سے وائرس والے پانی کے قطرے نکل سکتے ہیں جو کہ فضا میں ہو سکتے ہیں۔ ایسے افراد سے کم از کم ایک میٹر یعنی تین فٹ کا فاصلہ رکھیں اگر طبیعت خراب محسوس ہو تو گھر میں رہیں۔ اگر بخار ہو، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہو تو فوری طبی مدد حاصل کریں طبی حکام کی ہدایت پر عمل کریں۔

نینو میڈیسن
نینو میڈیسن نینوٹیکنالوجی کا وہ شاخ ہے جس میں نینو پارٹیکلز یعنی چھوٹے ذرات،سینسر اور روبوٹ بنا کر انسانی خلئے کے لیول پر ایک مخصوص کام لیا جاتا ہے۔کرونا وائرس سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کے اندر جاکر خلیوں کو ختم کرتا ہے۔اس تحقیق کی بنیاد نینو ٹیکنالوجی اور نینو میڈیسن ہے۔ا س میں چھوٹے ذرات اور روبوٹس کو اس طرح بنایا جاتا ہے جو انسان کے جسم کے اندر جاکر پہلے وائرس کو پہچانتا ہے اور پہچاننے کے بعد اسے ختم کر دیتا ہے۔اس ریسرچ کے طریقہ کار پر اگر تھوڑی روشنی ڈالیں تو سب سے پہلی جو چیز ہے وہ یہ ہے کہ نینو روبوٹس کرونا وائرس کو پہچاننے کا عمل شروع کرتا ہے۔یہ Single Stranded RNAبننے کے عمل میں کرونا وائرس کے سنگل سٹرینڈڈ آر این اے ذرات انسانی خلئے کے اندر شعاعیں خارج کرتی ہے ان شعاعوں کی انرجی بہت کم ہوتی ہے اس لئے انسانی جسم یا خلئے کو نقصان نہیں پہنچاتی ہے۔شعاعیں خلئے سے گزرنے کے بعد نیو روبوٹس ان شعاعوں کی چھان بین کرتے ہیں مثلاً انرجی کی مقدار،مختلف سمت میں اس کی مقدار معلوم کرنا وغیرہ اسکے بعد نینو روبوٹس یہ فیصلہ کر تا ہے کہ آیا اس خلئے میں کرونا وائر س موجود ہے یا نہیں ،موجود ہونے کی صورت میں الٹرا وائلٹ شعاعیں خارج کرکے وائرس کو ختم کرتا ہے۔اس علاج کا دورانیہ بہت ہی کم ہوتا ہے، تحقیق کے بعد ہم یہ نتیجہ اخذ کرچکے ہیں کہ یہ میڈیسن پوری طرح تیار کرنے میں چھ مہینے کاعرصہ لگے گا۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 483540 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.