بھارت اور امریکا دنیا میں دو بڑی جمہورتیں ہیں۔دونوں
ملکوں کے حکمرانوں کے ایک جیسے رویے ہیں۔ اپنے ہی شہریوں سے تعصب کر کے ظلم
و ذیاتی کرتے ہیں۔بھارت میں تو آئے دن مسلمانوں پر متعصب ہندو انتہاپسندوں
کی ویڈیو زدیکھ دیکھ کر انسانیت کا کلیجہ منہ کو آتا رہا ہے۔ آج امریکا سے
ایک ویڈیو وائرل ہوئی۔ امریکی ریاست منی سوٹاکے شہر منی ایپلس میں ایک
پولیس وین جس کا نمبر پیلٹ صاف نظر آ رہا ہے۔ اس پولیس وین کے پہیوں کے
نیچے ایک امریکی سیا ہ فام جارج فلائیڈشہری دبا ہو ہے ۔ اس کی گردن باہر
سامنے نظر آ رہی ہے۔ اس کے جسم سے خون بہ رہا ہے۔وہ کرہ رہا ہے۔ مظلوم کی
گردن پر سفید فام امریکی پولیس آفیسر اپنے دونوں گھٹنے رکھ کر دباؤ ڈال رہا
ہے تاکہ وہ مر جائے۔ اس کے بعد کرہ کرہ کر اس مظلوم نے جان دے دی۔سامنے
دوسرا پولیس آفیسرجو شکل صورت سے چینی لگ رہا ہے اس ظلم کی کاروائی پر
چوکیداری کر رہا ہے۔سامنے سڑک پرکوئی بھی گاڑی ظلم دیکھ کر رُکتی ہے تو
چوکیدار پولیس آفیسر سیٹی بجا کر چلے جانے پر مجبور کر رہا ہے۔کوئی خاتون
پولیس سے بات کر رہی ہے۔ نہ جانے اس انسانیت سوز واقعہ کی ویڈیو کس نے
بنائی اور وائرل کی۔ ظلم کی اس داستان کو آشکار کرنے پر اﷲ ضرور اسے اجر سے
نوازے گا۔
بحرل ویڈیو کے وائرل ہونے پر آناً فاناً سارے امریکا میں اس سیاہ فام کے
قتل ، نسلی امتیاز اورتعصب کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہنگامے پھوٹ پڑے۔
مظاہرین نے پولیس گاڑیوں کو جلانا شروع کیا۔ سڑکوں پر ٹائر جلا کر ٹریفک
روک دی۔ دکانوں کو لوٹنا شروع کیا۔ ہنگامے چھٹے روز میں داخل ہو گئے۔
امریکا کی تاریخ میں پہلی دفعہ مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ہو گئے۔ڈونلڈ
ٹرمپ کو رات ایک خفیہ بنکر میں گزارنی پڑی۔ ہنگامے کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ
ٹرمپ حکومت نے امریکا کے ۴۰ شہروں میں کرفیو لگانا پڑا۔ کئی ریاستوں میں
نیشنل گارڈ طلب کر لیے گئے۔نیوزی لینڈ، برطانیہ، جرمنی بلکہ پورے یورپ کے
کئی شہروں میں بھی امریکی سیاہ فام کے بے رحمانہ قتل پر اور اس کے خاندان
کے ساتھ اظہارہار یکجہتی اور بے رحمانہ قتل میں ملوث دونوں پولیس آفیسروں
کو قرار واقعی سزا دینے کے لیے مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ٹرمپ نے امریکی ریاستوں
کے گورنرز کو نرمی نہ برتنے اور طاقت کے زور پر مظاہرین کو منتشر کرنے اور
دبا دینے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ بلکہ فوجی طاقت استعمال کر کے
مظاہرین کو منتشر کرنے کے احکامات بھی دیے گئے۔ انصاف مانگنے والوں کو
پکڑنے اور قید کرنے کا کہا گیا۔ اب تک چار ہزار سے زاہد مظاہرین گرفتار کیے
جا چکے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاہ فام شہریوں سے تعصب کوئی چھپی ہوئی بات نہیں۔ٹرمپ نے
الیکشن ہی سیاہ فام شہروں کے خلاف سفید فام شہریوں کو اُکسا کر لڑا تھا۔
پڑوسی ملک سے روزی روٹی کمانے کے لیے آنے والوں کو روکنے کے لیے سرحد پر
دیواد بنانے اور مسلمان تارکین کو امریکا سے نکالنے اور کئی متعصب باتوں پر
امریکی عوام کو اُکسا یا تھا۔ ان مظالم کی قیمت پر سفید فا م امریکوں کی
معاشی حالت بہتر بنانے کے سز باغ دکھا کر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن جیتا تھا۔
جب کسی ملک کے مرکزی لیڈروں کی ایسی متعصب سوچ ہو تو یہ سوچ نیچے حکومتی
اہلکاروں تک پہنچتی ہے۔ عام عوام میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعصب جنم لیتا
ہے اور بڑھتا رہتا ہے ۔یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تعصب کا نتیجہ ہے کہ پولیس، جو
اپنے شہریوں کی محافظ ہوتی ہے وہ قصائی بن جاتی ہے۔ عوام کو تعصب کی بنیاد
پر ظلم کرتی ہے۔ ویسے امریکا میں یہ تعصب پہلے بھی موجود تھا۔ اسی تعصب کی
بنیاد پر ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہر تعلیم ، بلکہ امریکی یونیورسٹیوں سے
بچوں کی تعلیم میں پی ایچ ڈی کرنے والی مظلوم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی
عدالت کے ایک متعصب جج نے ناکردہ گناہ امریکی عدلیہ کی تاریخ میں سب سے
زیادہ ۸۶ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ یہ مظلوم خاتوان اب بھی امریکی جیل گھل
سڑ رہی ہے۔
یہی حال دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کا ہے۔ دہشت گرد ٹرمپ کی طرح دہشت
گرد مودی جو ہٹلر جیسی قومی برتری کے ضم میں مبتلا، دہشت گرد تنظیم آر ایس
ایس کا بنیادی رکن ہے۔ اسی آر ایس ایس کے کارکن نے ہندوؤں کے مہاتما گاندھی
کو سفاکی سے قتل کیا تھا۔ اس تنظیم کی انتہا پسند سو چ کی وجہ سے انگریزوں
نے اپنے دور حکومت میں پابندی لگائی تھی۔ یہی آر ایس ایس بھارتی وزیر اعظم
مودی کی شہ پر کشمیر اور بھارت کے مسلمانوں کے ظلم و ستم کی چکی چلائے ہوئی
ہے۔ آئے ظلم کی داستانوں سے بھری ویڈیوز دنیا کے سامنے آتی رہتی ہیں۔ دہشت
گردمودی نے تعصب کی بنیاد پر الیکشن جیت کر،شہریت قانون پاس کیے ہیں۔ جن کے
خلاف احتجاج پر امریکا کی طرح پورے بھارت میں مسلمانوں ،ہنددوں، سکھوں اور
دوسری اقلیتوں نے مظاہرے کیے تھے۔ بھارت پولیس اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے
مظلوموں کے ساتھ امریکی پولیس جیسا سلوک کر کے گولیاں چلائیں تھیں۔ ہزاروں
مسلمان اس ظلم کی وجہ سے شہید ہوئے تھے۔ یہ مظاہرے کررونا وائرس ،آفاقی
عذاب کی وجہ سے رکھے تھے۔مگر عوام کے دلوں میں لاوا پکا ہوا ہے جو کسی بھی
وقت پھٹ پڑے گا۔
قارئین ! دنیا کے دو نام نہاد جمہوریتیں کے دو دہشت گردوں، ڈونلڈد ٹرمپ اور
نریدر داس مودی کے تعصب کی وجہ سے جمہوریت پر اعتماد اُٹھ رہا ہے۔ آخر
مظلوم قومیں کب تک ظلم برداشت کرتی رہیں گی۔ایک نہ ایک دن ظلم کا پیمانہ
بھر جاتا ہے تو پھر جھلکنے لگتا ہے۔ ٹرمپ اور مودی کو اپنے رویے بدلنے پڑیں
گے۔ورنہ مکافات عمل کسی ظالم کو نہیں چھوڑتا۔ دنیا میں فرعون،اور نمرود
نہیں رہے تو ٹرمپ اور مودی کس باغ کی مولیاں ہیں۔ یہ تایخ کا سبق ہے مگر
طاقت کے نشے میں مشغول حکمران تاریخ سے سبق حاصل نہیں کرتے! مگر دنیا کی
تاریخ ہی بتاتی ہے کہ مکافات عمل ہمیشہ جاری و ساری رہتا ہے۔ دیکھانا یہ ہے
کہ ٹرمپ اور موددی کا نمبر کب آتا ہے۔ مظلوم منتظر رہیں گے!
|