عالمی افق اور بھارت کی مہم جوئی!!!

 ھمارا کبوتر اور ھماری ٹڈیاں بھی مودی اور اس کی فوج کے لیے چیلنج بن گئی ھیں، کبوتر بے چارا قید تنہائی میں اقبال کی نظم گا رہا"،تو مجھے آزاد کر دے او قید کرنے والے" اور ٹڈیاں بھارتی میڈیا کا بڑا ایشو ھیں کہ یہ پاکستان انڈیا بھیج رہا ہے، یہ نہ ھو کہ مغرب سے ہوا چلے تو اس کو بھی انڈیا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے، مگر دوسری طرف چین 20 کلومیٹر لداخ میں اندر گھس کر بیٹھا ھوا ھے اور انڈین فوج معافی اور واپسی کی درخواست کا بینرز لئے کھڑی ھے، آج کتنے دن ھوگئے چینی افواج وہاں موجود ہیں اور بھارت کے سانس بند ھیں، کسی نے خطے کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کو سپاری دی تھی کہ روس کو مار دو ، وہ تو اس نے کر دیا گیا، مگر امریکہ نے بھارت کو سپاری دی کہ چین کو مار دو، انڈیا سپاری پکڑ کر بھول گیا اور چین کا درد یہ ھے کہ انڈیا نے ھم سے معاہدہ کر کے امریکہ سے سپاری کیوں لی؟ اب بھارتی فوج اور مودی کے ھاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں اور اس خفت کو مٹانے کے لیے بھارت مسلمانوں اور کشمیری عوام پر چڑھ دوڑتا ہے، حال ہی میں 15 کشمیریوں کی شہادت اور بھارت میں مسلم شہریت کی منسوخی، ظلم وستم، کورونا کا تعلق بھی مسلمانوں کے ساتھ جوڑنا جیسے اقدامات کے علاوہ خود آر ایس ایس کے کارکن مسلمانوں کا بیس بدل کر نفرت کی دیوار اور بلند کر رہے ہیں، چین تجارت اور اپنے دفاع تک محدود تھا مگر گذشتہ دو ماہ سے بھارت کے ساتھ جنگی بنیادوں پر نبرد آزما ھے ایسا کیوں ھوا؟ وجہ صرف انڈیا اور امریکہ کی چین کے خلاف منظم حکمت عملی ھے، اب مودی کبھی آسٹریلیا اور کبھی کہیں بھاگ رہا ہے ، اس وقت امریکہ میں کورونا اور نسل پرستی کی آگ لگی ہوئی ہے اور صدر ٹرمپ اپنا پاگل پن اچھال کر نسل پرستی، دنیا کی نفرت اور طاقت کے نشے میں یورپ تک کی حمایت کھو رہا ہے۔کورونا میں بین الاقوامی ادارے ڈبلیو ایچ او کو دھمکی دے چکا ہے۔کہ وہ چین کا بیانیہ لے کر آگے بڑھ رہا ہے، اسی بنیاد پر یورپی یونین کے خارجہ آمور کے نمائندے نے تقریر میں کہا کہ امریکہ نے اپنی روش نہ بدلی تو ھم فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ھیں، اس نے یہ بھی کہا کہ امریکہ دنیا کو لیڈ کرنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔ اس سے تبدیلی کی ھوا کا رخ خود بخود چین کی طرف ھو چکا ھے۔پکے پکائے ام چین کی جھولی میں گر رہے ہیں،کیوں کہ چین ایک بڑی معاشی اور دفاعی طاقت بن چکا ہے طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے روس بھی چین کی حمایت میں پیش پیش ھے ، امریکہ میں نسل پرستی اور تقسیم کا عمل بڑھ رہا ہے، جس کو زیادہ ھوا مل چکی ہے، سابق امریکی صدر براک اوباما اور مشعل اوباما بھی کالے امریکیوں کی حمایت میں باہر نکل آئے ھیں، کورونا ویکسین کی جنگ میں بھی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ چین جلد تیار کر کے مفت دنیا تک پہنچائے گا یہ امریکہ کے لیے ھزیمت کا باعث ھو گا۔ اس میں ایک خوشی کی خبر یہ ہے کہ سعودی عرب، قطر اور بحرین نے ایران کی کورونا روک تھام کے لیے مدد کی ھے جس کو عالمی پابندیوں کا سامنا ھے، اگر یہ خبر درست ہے تو خوش آئند اقدام ہے اس سے مستقبل میں بہتری کی توقعات ھیں، بعض افراد تو کورونا وائرس کو بھی نیو ورلڈ آرڈر کا حصہ اور سازش کہتے ہیں، وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ طاقت خود ورلڈ آرڈر کی پہچان بنا لیتی ہے ، اسے اس کی ضرورت نہیں پڑتی اگر فرض کر لیا جائے کہ حیاتیاتی ہتھیار کی داغ بیل ڈال دی گئی ہے؟ تو بھی ھمیں دفاعی ٹیکنالوجی اور اپنے پاؤں پر کھڑے ھونے کا سلیقہ سیکھنا چاہیے اور وہ صرف تعلیم اور ٹیکنالوجی میں مضمر ہے۔عالمی افق پر امریکہ کی سبکی سے ھمیں کوئی فائدہ نہیں ھونے والا، نمبردار کے مرنے سے ھمیں حکمرانی نہیں مل جائے گی،بلکہ نیا نمبردار زیادہ توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے، البتہ کورونا کے بعد یورپ میں ایک فکری تبدیلی آ سکتی ہے جس کا شاید فائدہ ضرور ھو بات انڈیا کی سپاری سے شروع ھوئی تھی انڈیا نے بالکل ٹرمپ کی طرح ملک میں مسلم نسل کشی اور آر ایس ایس کاھندواتا جیسا فکری پس منظر عملی عملی طور پر نافذ کر دیا ہے جو مودی پہلے دور حکومت میں نہ کر سکا وہ اسی نظریہ کی پاسداری اور حلف کا پابند ھو کر کشمیر اور بھارت میں کر رہا ہے، بھارتی مسلمانوں کو جناح جیسی قیادت میسر نہیں ہے ورنہ ایک اور پاکستان بھی بن چکا ہوتا البتہ دو قومی نظریے کی مخالفت کرنے والوں کو ضرور دھچکا لگا ھے، میں بھارت اور پاکستان کا موازنہ بھی نہیں کر رہا بلکہ فکری رحجان اور ھندو نسل پرستی اور مسلم نسل کشی کے کے ایجنڈے کو سامنے رکھ رہا ہوں آج ایک سیکولر مسلمان بھی بھارت میں سخت پریشان ھے۔ جس کے نتائج پاک ، بھارت جنگ کی صورت میں نکل سکتے ہیں، مودی کی اس خواہش کو چین نے لداخ میں انٹری دے کر محدود کر دیا، سرحد پر بھارت کی مہم جوئی اس بات کا واضح ثبوت اور الزامات کی بارش عملی قدم کی دلیل فراہم کرتے ہیں،بھارت کو نیپال میں ماؤ نواز حکومت سے بھی شدید خدشات ھیں ، لیکن کورونا وائرس کی عالمی تباہ کاریوں نے قوموں کو نئے طریقے سے سوچنے کا موقع فراہم کیا ھے۔لیکن انسانی ظلم کے خاتمے اور حقوق کی آبیاری کے جذبات عملی صورت اختیار کریں گے تو عالمی رواداری کی کوئی صورت نکلے گی، جنگیں اب ٹیکنالوجی میں تبدیل ہو چکی ہیں ، پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلم ممالک کو اس کی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔کشمیر میں بہنے والا خون ناحق دنیا کے لئے لمحہ فکریہ ہے!!!

 

Prof Muhammad Khursheed Akhter
About the Author: Prof Muhammad Khursheed Akhter Read More Articles by Prof Muhammad Khursheed Akhter: 89 Articles with 60666 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.