کرونا وائرس کی وباء نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی پلیٹ
میں لیا ہوا ہے۔ کوئی بھی ملک اس سے بچا۔کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ یہ
وائرس اتنی تیزی سے پھیلے گا اور اس قدر تباہی مچا دے گا۔ وہ بڑے بڑے ممالک
جن کو اپنی سائنسی ٹیکنالوجی اور وسائل پر فخرتھا وہ بھی اس کا مقابلہ نہ
کرسکے اور لاکھوں جانیں اس وائرس سے لقمہ اجل بن گئیں۔کیونکہ اس وائرس پر
کنٹرول کرنا بہت مشکل ہی نہیں ناممکن دیکھائی دے رہا ہے ۔اس کی خاص وجہ یہی
ہے کوئی بھی ملک ابھی تک اس کی ویکسی نیشن بنانے میں کامیاب نہیں ہوا۔ جب
تک اس کی ویکسی نیشن نہیں بن پاتی اس وقت تک احتیاط کرنا ہی ضروری ہے تمام
ممالک اب اس کی ویکسی نیشن بنانے کی دوڈ میں لگے ہوئے ہیں مگر ابھی تک کوئی
بھی اس میں کامیاب نہیں ہوا۔اس لئے پوری دنیا پریشانی کے عالم میں ہے اور
ابھی تک کوئی بھی ٹھوس اقدامات نہیں ہو پا رہے ۔بڑے بڑے ملک کرونا وائرس کو
کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ان کے پاس احتیاطی تدابیر کے علاوہ کوئی
حل نہیں ۔ساری دنیا اس وباء کے ڈر سے گھروں میں بند ہو چکے ہیں ۔تمام ممالک
کے کاروباری معاملات بند ہونے کی وجہ سے غربت جنم لے رہی ہے۔ اور معشیت بڑی
تیزی سے نیچے گر رہی ہے۔حالات کو کنٹرول کرنے اور اس وباء کا مقابلہ کرنے
کے لئے احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے اس وقت بہت سارے ممالک نے
مارکیٹس ،ایئر پورٹس ،فیکٹریاں وغیر ہ کھول دی ہیں ۔تاکہ لوگوں ان احتیاطی
تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنے کاروبار چلا سکیں اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو
سکے ۔ اور جس حد تک ہو سکتا تھا ہر ملک نے اپنی عوام کو ریلیف دیا اور
کرونا امداد بھی دی ۔ہمارے ملک کے اندر حکومت نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ
عوام کو ہر طرح کا ریلیف دے سکیں ۔گھروں کے بل بجلی گیس سے لے کر راشن تک
غریب لوگوں تک پہچایا غریب اور مستحق لوگوں کو امداد کا سب سے بڑا امدادی
پیکج بھی دیا ۔پھر بھی ہم گھروں سے باہرہیں اور کرونا کو دعوت دے رہے ہیں
کہ آ کرونا مجھے مار۔ جن جن ممالک نے کرونا وائرس سے بچاو کی احتیاطی
تدابیر پر عمل کیا آج وہاں کرونا کنڑول میں ہے اور ان کے معاملات زندگی
دوبارہ چلنے شروع ہو گئے ہیں ۔اس وقت سب سے بڑا کام ہی یہی ہے کہ کرونا سے
کیسے بچا جا سکے ۔اگر ہمارے ملک کے اندر حالات ایسے ہی رہے کہ نہ تو ہم لاک
ڈاون کو مانتے ہیں اور نہ ہی کسی احتیاطی تدابیر کو پھر ہمارا حال بھی یہی
ہو گا جنھوں نے کرونا کو مذاق سمجھا اور اپنی لاکھوں قیمتی جانیں گوا بیٹھے
اب رسوائی اور بے بسی کے علاوہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں بچا۔
ہمارے ملک میں ایک اندازے کے مطابق اس وقت کرونا کے کنفرم کیسیز تقریباً
84520ہیں اور تقریبا ً28923ریکور ہو چکے ہیں اور تقریباً1755لوگ اس وباء کا
شکار ہو چکے ہیں اور کرونا ان کی قیمتی جانیں نگل چکا ہے۔ہمارے ملک میں
کرونا کیسیز دن بدن بڑھ رہے ہیں۔ ہماری عوام کو کرونا سے اموات تو ہر روز
نظر آرہی ہیں ۔مگر کرونا نظر نہیں آ رہا ہمارے وزیر اعظم آئے دن کرونا
کنٹرول اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں کانفرنس سے کانفرس کر رہے ہیں مگر
عوام اتنی لاپروا ہو چکی ہے کہ کسی بھی SOPsپر عمل نہیں کر رہے جس کی وجہ
سے لاک ڈاؤن بھی دن بدن نرم کیا جا رہا ہے تاکہ عوام کو فائدہ مل سکے مگر
عوام احتیاط کرنے میں قاصر ہے ۔پتہ نہیں ہماری عوام کو کب یقین آئے گا
کرونا ہے اور اس سے بچنے کے لیے احتیاط کرنا ضروری ہے ۔ بار بار حکومتی
نمائندگان کرونا کے بارے میں بتا چکے ہیں کہ اپنے آپ کو گھروں میں محفوظ
رکھو اور کم باہر جاو ۔اپنے آپ کو بچاو اپنے بچوں کو بچاو۔مگر دیکھ لیں
ہمارے بازار بھرے پڑے ہیں ۔کسی کو کوئی فکر ہی نہیں ۔ہم نے کرونا کو مذاق
سمجھا ہوا ہے۔بس ایک رٹ لگائی ہوئی ہے ۔زندگی موت اﷲ کے اختیار میں ہے ۔میرے
بھائیوں اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کیا زندگی کو بچانے کے لئے ہم
ادویات اور ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے ۔میرے بھائیوں یہ وقت احتیاط اور
احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کاہے ۔ہمیں چاہئے کہ ہم ضرورت کے مطابق گھروں
سے نکلیں ۔تاکہ ہماری قیمتی جانیں کرونا جیسی ظالم وباء سے محفوظ رہ
سکیں۔ہمیں حکومتی اقدامات کو مانتے ہوئے ان پرعمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
حکومت بار بار ٹی وی ۔ اخبارات کے ذریعے عوام الناس کو کرونا کنٹرول سے
آگاہی دے رہی ہے ۔ کہ کرونا سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔مگر افسوس کہ یہ کسی
بات سنے ہی نہیں ایک بات مجھے بہت دکھ کے ساتھ کہنی پڑ رہی ہے کہ میرے وہ
تاجر بھائی جنھوں نے لاک ڈاون کو بھی مذاق سمجھا اور چھپ چھپا کر بھی اپنی
دوکانوں کے شٹر اٹھائے رکھے ۔آج بھی ان کی دوکانیں لوگوں سے بھری پڑی ہیں ۔کہاں
گئیں احتیاطی تدابیر اور کہاں گے حکومتی نمائندے جنھوں نے ا س پر عمل درآمد
کروانا ہے حکومت نے بازاراور مارکیٹس تو کھول دیں مگر کرونا وائرس سے بچاو
کی تدابیر پر عمل کروانے میں بالکل ناکام دکھائی دیتی ہے ۔ایساکیوں ہو رہا
ہے یہ بگڑی ہوئی پاکستانی قوم پیار سے ماننے والی نہیں ان کے اوپر ڈنڈا
برسے گا تو پھر ہی یہ گھروں میں بیٹھیں گے ۔اور جب تک ہم سب کرونا وائرس سے
بچاو کی احتیاطی تدابیر پرعمل نہیں کریں گے کرونا سے بچنا مشکل ہو جائے
میرے پاکستانیو پوچھو ان سے جن کے پیاروں کو کرونا نگل گیا ۔ ڈرو برے وقت
سے خدارا اپنے آپ کو چند دنوں کے گھروں میں محفوظ کرلیں ۔تاکہ آپ سب کا
مستقبل بچ سکے ۔اﷲ پاک پاکستان پر اپنا فضل فرمائے اور کرونا وباء سے سب کو
محفوظ رکھے آمین۔ |