تحر یر : سید کمال حسین شاہ
پاک چین تعلقات دو جسم ایک روح کی طرح ہیں جو عالمی سطح پر دو برادر ممالک
کے طور پر جانا جاتے ہیں۔پاک چین دوستی کے بارے کہا جاتا ہے یہ ہمالیہ سے
بلند ، سمندر سے گہری اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے۔چین پاکستان کے سفارتی
تعلقات 69 سال ہو کے گئے ہیں۔دونوں بہت قر یبی اور ہمسا یہ مما لک کے ما
بین تعلقات سفا رتی تا ریخ میں اپنی مثال آ پ بن چکے ہیں، جو ہمیشہ ہر اچھے
اور بر ے وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ مضبو طی سے کھڑے رہے ہیں اور علاقائی ،
بین الاقوامی ہر فورم پر ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ 1949 میں چین نے
اپنی ترقی کے بعد سے جدت اور ترقی کے بہت سے مراحل کو عبور کیا ہے اور
نمایاں کامیابیوں سے بھرپور سفر میں اپنے شراکت داروں کی ہمیشہ دیکھ بھال
کی ہے۔اپنے ساتھ ہمیشہ دوسرے کو شامل کیا ہے۔چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت
اور پاکستان اس کا قریبی اتحادی ملک ہونے کے ناطے ہمیشہ علاقائی ، عالمی
سطح پر چین کا قریبی اتحادی رہا ہے، چین کی علاقائی اور پڑوسی سفارتکاری سے
ہمیشہ مستفید ہوا ہے۔سفا رتی تعلقات کے سفر میں دونوں اقوام نے ایک دوسرے
کی سوچ کے ساتھ مکمل اتفاق کیا ہے جس سے تعلقات گہرے ہو ئے ہیں اور عوام کو
ایک دوسرے کے قر یب کیا ہے۔دونوں ممالک کی عوام کے باہمی رشتے اور تعلقات
بہت مضبوط ہیں۔پاک چین تعلقات اسٹریٹجک شراکت داری کی بنیاد پر استوار
ہیں۔دفاع ، معیشت ، تعلیم ، طبی ، معاشرتی ، کاروبار ، سائنس ، آرٹس اور
دیگر مختلف شعبوں میں قریبی تعاون ہے نئی بلند یوں کو چھو رہا ہے۔دونوں
دوست ممالک کی قیادت نے عشروں سے تعلقات کو ایک ایسے انداز میں پروان
چڑھایا ہے جسے سفارتکاری کے روایتی نظریات کے مطابق سمجھا نہیں جاسکتا اور
نہ ہی اس کی حد کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔یہ دوستی انسانی دل کی طرح ہے جو
پورے جسم کو خون دیتا ہے۔ الفاظ میں دوستی کا بیان ممکن نہیں ہاں یہ کہ
سکتے ہیں یہ جسم اور روح کا تعلقات ہیں۔ یہ تعلقات ایک دوسرے کے اندرونی
معاملات میں عدم مداخلت اور ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی بھر پور حمایت
پر مبنی ہیں۔، شاہراہ قراقرم (کے کے ایچ) ، سی پیک ، گوادر بندرگاہ ، جے
ایف -17 تھنڈر جیسے عظیم منصوبو ں جیسے کثیر الجہتی تعاون سے دونوں اطراف
کے لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدی یلی آ ئی ہے اور بلاشبہ ان سے پاکستان
ہی زیادہ مستفید ہوا ہے۔چین کے ساتھ سفا رتی تعلقات، پاکستانی خارجہ پالیسی
کا ایک اہم محور بن چکے ہیں کیونکہ اس اسٹریٹجک تعلق نے پاکستان کو علاقائی
استحکام برقرار رکھنے اور جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک پوزیشن کو مستحکم کرنے
میں مدد کی ہے۔ چین کی دہشت گر دی کے خلاف پا کستا نی کا وشوں کی حما یت سے
پاکستان کے بیانیہ کو بھی تقویت ملی ہے ، دہشت گردی نے خطے میں ترقیاتی عمل
کو تباہ اورہزاروں قیمتی جانوں کوضا ئع کیا تھا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں
پاکستانی افواج اور عوام کی قربانیوں کا چین نے ہمیشہ بین الاقوامی سطح پر
اعتراف کیا ہے اور اقوام متحدہ کے فورمز میں بھی پاکستانی موقف کی حمایت کی
ہے۔حالیہ برسوں میں ، ، صدر شی چن پھنگ نے بیلٹ اینڈروڈ انیشی ایٹو( بی آ ر
آ ئی) کا ویژن پیش کیا، پا کستان بی آر آئی میں شامل ہونے والے پہلے مما لک
میں سے تھا۔ بی آر آئی کا ایک اہم ترین منصوبہ ’’چائنہ پاکستان اکنامک
کوریڈور (سی پیک)‘‘ ہے، جس میں ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم چین کے شراکت دار
ہیں،سی پیک پاکستان کیلئے بڑی تبدیلی کا باعث ہے.پاکستان نے باہمی افہام و
تفہیم ، احترام اور تعاون کی بنیاد پر چین کے ساتھ تعاون کے معاہدے پر
دستخط کیے۔سی پیک منصوبے کی بنیاد 2013ء میں رکھی گئی اور نومبر 2016ء میں
اس بڑے پروجیکٹ کے ایک حصے نے کام شروع کر دیا.سی پیک 2015 میں پاکستان کے
لئے ایک نعمت کی طرح تھا جب پاکستان کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا
اور وہ توانائی کی پیداوار اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے سلسلے میں لوگوں
کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جدوجہد کر رہا تھا۔دونوں ممالک کے درمیان
کسی بھی ملک کیساتھ کیا جانیوالا اپنی نوعیت کا یہ پہلا معاہدہ تھا۔ چین نے
پاکستان کے طول و عرض میں پھیلے انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے بے شمار
منصوبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی، سی پیک کے تحت عظم اور جذ بے کے
ساتھ پا کستان میں کام کا آ غاز ہوا۔ اور ملک میں اعلی معیار کے نتائج حاصل
ہوئے ۔ان برسوں میں پاکستان بدترین توانائی بحران سے گزر رہا تھا جس نے اس
ملک کی صنعت کو بری طرح متاثر کیا تھا اور پاکستان ٹیکسٹائل سمیت مختلف
مصنوعات کی برآمدات میں اربوں ڈالر کا نقصان کررہا تھا۔سی پیک کے تحت ،
پاکستان نے ملک میں ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کرکے توانائی کی قلت پر قابو
پالیا جس نے صنعت کے منجمند پہیے کو دوبارہ چلا یااور پاکستان میں معاشی
سرگرمیوں کو تقویت بخشی۔پہلے مرحلے میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں
میں منصوبوں نے 75 ہزار سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرنے میں بھی مدد کی جس سے
پاکستانی کارکنوں کو چینی کارکنوں کے ساتھ فرائض کی انجام دہی سے چینی کام
کا تجربہ حاصل کرنے میں بھی مدد ملی۔یہ پہلا موقع تھا جب ہزاروں پاکستانی
کارکنان نے چینی انجینئروں کے ساتھ کام کیا جو ایک بین الاقوامی تجربہ
سیکھنے اور چینی رفتار کا براہ راست تجربہ حاصل کرنے کا موقع تھا۔چینی
انجینئرز کے ساتھ کام کرتے ہوئے پاکستانی کارکنوں نے چینی کام کر نے کے طر
یقہ کا ر با رے جا نا، چینی کام کے انداز کو پہلے ہی پو ری دنیا میں سراہا
جا چکا ہے۔ توانائی کے منصوبوں نے تیز معاشی ترقی کے لئے ایک موثر راہ
ہموار کی جس سے صنعت و تجارت کو بین الاقوامی سطح پر مقا بلے کے قا بل بنا
یا یا گیا۔توانائی کے منصوبے اب پاکستان کے لئے بجلی کی ضرورت پو ری کر نے
میں بھر پو ر مدد کر رہے جو پاکستان کی معیشت اور معاشی ترقی میں حصہ ڈال
رہے ہیں۔
سی پیک کے تحت باہمی احترام پر مبنی ہموار کام نے ثابت کیا ہے کہ دونوں
اقوام نے فوائد حاصل کرنے کے لئے مستحکم اسٹریٹجک دوستی اور مشترکہ خوشحالی
کے لئے کام کیا ہے ہی۔سی پیک 25کے تحت پا کستان میں پچیس ارب ڈالرز کی براہ
راست سرمایہ کاری کی جا چکی ہے جس میں ابتدائی 32 منصوبوں پر کام شا مل
ہے۔چین پانچ سالوں میں پاکستان کے لئے براہ راست سرمایہ کاری کا سب سے بڑا
ذریعہ رہا ہے۔ 40 ارب ڈالرز لاگت سے زیادہ کے منصوبوں میں پاکستان کے مختلف
شعبوں میں صنعتی تعاون ، زرعی ترقی ، اور تجارتی فروغ ، تعلیمی راہداری ،
پیشہ وارانہ تربیت ، انسانی ترقی ، ریلوے اپ گریڈیشن ، گوادر بندرگاہ سمیت
سی پیک کے دوسرے مرحلے کے لئے بھی بات چیت کی جارہی ہے۔دوسرے مر حلے میں پا
کستان سے غر بت ختم کر نے کو تر جیح دی گئی ہے.سی پیک کے تحت شاہراہ قرار
قرم پر کام کیا گیا جو اب ٹر یفک کی نقل وحمل کے لئے تیار ہے، لا ہور اورنج
لا ئن منصو بے پر آ ز ما ئشی مر حلہ کا میا بی سے مکمل کیا گیا ہے۔، اور
گوادر میں ہوائی اڈے کی تعمیر بھی دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے. جبکہ
گوادر بندرگاہ پہلے ہی اس خطے کے معاشی مرکز کے طور پر ابھر کر سا منے آ ئی
ہے کیونکہ وہ چین کو دنیا کے دوسرے حصوں سے جوڑنے جا رہی ہے۔اسٹیٹ بینک آف
پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق ، پاکستان کا مجموعی غیر ملکی قرض 110 ارب
امریکی ڈالر ہے۔ حقیت میں پیرس کلب اور آئی ایم ایف سمیت بین الاقوامی
مالیاتی ادارے پاکستان کے سب سے بڑے قرض فراہم کر نے والے ادارے ہیں۔سی پیک
کے لئے قرضہ تقریبا 5. 8. ارب امریکی ڈالر ز ہے ، جو پاکستان کے کل غیر
ملکی قرضوں کا 5.3 %ہے ، جس کی واپسی کی مدت 20-25 سال ہے اور شرح سود یبا
2 % ہے۔ اس کی واپسی 2021 میں شروع ہوگی ، جس کی سالانہ واپسی 300 ملین
امریکی ڈالرز ہے۔یہ پاکستان پر کبھی بوجھ نہیں ہوگا۔ مزید یہ کہ چین نے
دوسرے ممالک کو کبھی بھی قرض ادا کرنے پر مجبورنہیں کیا ، اور وہ پاکستان
سے غیر معقول مطالبے نہیں کرے گا۔امریکہ سی پیک کے تحت سر ما یہ کا ری اور
قر ضوں کو ہمیشہ غلط انداز میں پیش کر تا ہے، جس سے ظا ہر ہو تا ہو کہ امر
یکہ کا حساب کتاب کا معا ملہ خراب ہے جبکہ ان کی نیت بد ترین ہےَ ۔چین نے
ہر طر ح کا امتحان پاس کیا ہے کیونکہ ہم نے حال ہی میں دیکھا ہے کہ اس ملک
نے تاریخ کے بدترین صحت کے بحران سے کامیابی سے نمٹا ہے بیجنگ نامعلوم دشمن
کا شکار ہوا جس کو نوول کورونا وائرس کے نام سے جانا جاتا ہے۔صدر شی جن
پھنگ کی بصیرت اور قیادت کے تحت چین کی حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات سے چین
نے کورو نا وائرس کوشکست دی ہے۔چین کی طرف سے اپنایا گیا کامیاب ماڈل اب
عالمی برادری کے لئے وائرس کو شکست دینے کے لئے امید کی کرن بن گیا
ہے۔کورونا وائرس کو شکست اور چینی شہر یوں کو صحت کی بہترین سہو لیات کی
فرا ہمی نے ثابت کیا کہ چینی کمیونسٹ پا رٹی کی سر برا ہی میں چین کا نظام
شہر یوں کی تمام تر ضرور یات مو ثر طر یقے سے پو ری کر رہا ہے۔چینی نظام کے
رد عمل نے ثا بت کیا کہ چینی معا شرہ ہر طر ح کے چیلنج کا سا منا کر نے کے
لئے وقت کی رفتار کے ساتھ آ گے بڑ ھ رہا ہے۔اس وائرس کے خلاف جنگ میں چین
نے علا ج کے لئے جو طر یقہ اپنا یا اسے اب پو ری دنیا استعمال کر رہی
ہے۔بنی نوع انسان کے بدترین صحت کے بحران کے خلاف واضح مقصد کے ساتھ چینی
اقوام کے عزم ، جذبے اور متحدہ ردعمل نے ملک میں صحت عامہ کی دیکھ بھال کے
نظام کی اچھی طرح حفاظت کی ہے۔چین نے عالمی برادری کے ساتھ وبائی مر ض کا
مقابلہ کرنے کا اپنی کامیابی کا تجربہ ، میڈیکل سازوسامان اور تکنیکی مدد
تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کو دی جہاں وائرس نے دنیا کو متاثر
کیا . چینی امداد میں کوئی امتیا زی سلوک روا نہیں رکھا گیا، انسانی جانوں
کی حفاظت کو اولین ترجیح حاصل رہی۔چینی تجربے اور جانکاری کی رہنمائی سے
بہت ساری ممالک نے اس مہلک وائرس کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کیا ہے اور وہ
اس متعدی وبائی مرض پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔سب سے مہلک وائرس پر
قابو پا نے کے بعد چین نے ہر طرح کے لاک ڈاؤن کو ختم کرکے دنیا کے لئے
دوبارہ چین کو کھول کر دیا ہے اور اس نے معا شی بحا لی کا بھی آ غاز کر دیا
ہے۔چین نے اپنے تجربے کے ذریعہ دنیاکو پیغام دیا ہے کہ نوول کو رونا وائرس
کے خلاف کامیابی سے لڑنے کے لئے کثیرالجہتی تعاون ضروری ہے اور اس مہم میں
اکیلے آ گے بڑ ھنے کا کا ئی راستہ نہیں ہے۔یہ عالمی وبائی مرض ہے .عالمی
ادارہ صحت اور چین پر جھوٹے الزام لگا کر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔اس وائرس کو
شکست دینے کے لئے عالمی سطح پر لازمی طور پر باہمی تعاون کے ساتھ آگے آ نا
ہو گا۔دنیا معاشی کساد بازاری بازاری کا سامنا کر رہی ہے اور اب صنعتی ،
خدمت کے شعبوں اور دیگر میں زیادہ سے زیادہ مراعات حاصل کرنے کے لیے دنیا
چین کی طرف دیکھ رہی ہے۔چین کے سالا نہ اجلاسوں کا کامیاب انعقاد بھی چینی
قوم کے لئے خراج تحسین تھا اور یہ دنیا کے لئے ایک پیغام تھا کہ زمین پر
کوئی بھی بحران یہاں قیام کر نے کے لئے نہیں ہے اور اسے مضبوطی کے ساتھ ،
منطقی اقدامات کے ساتھ درست فیصلوں سے شکست دی جاسکتی ہے، جب بین الاقوامی
برادری کوویڈ۔19 کی شکل میں بدترین صحت کے بحران کا سامنا کررہی ہے ، چین
نے اپنے تجربہ کار افراد میڈ یکل کے سازوسامان کے ساتھ اور تکنیکی مدد کے
لئے چینی ڈاکٹروں کو بھیج کر اس وائرس کو شکست دینے کے لئے پاکستان کی مدد
کو آ گے آ یا۔دوست قوم کی کوویڈ 19 کے خلاف پاکستان کی لڑائی میں
چین،پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا اس نے ابھی تک پاکستان کو 55 ملین ڈالر سے
زیادہ کا میڈ یکل سامان عطیہ کیا ہے جس نے پاکستانی شہر یوں کی زند گیاں
بچا نے میں اہم کردار ادا کیا اور صحت کے شعبہ کو مو ثر مدد فرا ہو ئی ۔سی
پیک کے لئے کام کرنے والی تمام چینی اداروں نے موجودہ مشکل صورتحال میں
پاکستان کو فراخدلی سے طبی امداد فراہم کی ہے جبکہ چینی صوبوں ، مالیاتی
اداروں اور دیگر اداروں نے بھی نازک وقت میں میڈ یکل سازوسامان فراہم کرکے
پاکستان کی اس وبائی مرض کے بالکل ابتدائی مرحلے میں مدد کی ۔پاکستان کو
فوری اور موثر امداد نے اس وبا کو روکنے اور روک تھام اور کنٹرول کے بارے
میں عوام کو آ گا ہی فراہم کی۔ نوول کورونا وائرس نے بھی سی پیک پروجیکٹس
پر کوئی اثر نہیں ڈالا کیوں کہ کارکنوں سے متعلق سخت حفاظتی تدابیر اختیار
کی گئی اور حیرت کی بات یہ ہے کہ ان گیم چینجر منصوبوں پر کام کرنے والے
انجینئروں میں سے نوول کورونا وائرس کا ایک بھی کیس درج نہیں ہوا۔
نوول کورونا وائرس سے لڑا ئی میں چین کی مدد پر پا کستانی قوم نے چین کو
زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جاری لڑائی میں پا
کستان کی کامیابی کا سہرا چین کو جا تا ہے کیونکہ بیجنگ نے واقعی پاکستانی
عوام کے دل و دماغ جیت لئے جب چین اس وائرس کے خلاف خود جنگ لڑ رہا ہے تو
چین کی طرف سے پاکستان کو بھر پور امداد نے دونوں ممالک کے مابین با ہمی
تعلقات میں مز ید گہرائی پیدا کی ہے۔چین پاکستان اچھے تعلقات پر منفی ذہن
کے ساتھ مغربی میڈیا اور خاص طور پر فیس بک اور ر ٹویٹر پر سوشل میڈیا کے
آؤٹ لیٹس پربے بنیاد اور منفی پرو پیگنڈہ میں مصروف رہتے ہیں َ ہیہ یہ
گمراہ عناصر ہمیشہ بھائی چارے کو خراب اور سبوتا ز کرنے کی کوشش کرتے ہیں
وہ اس سے بخوبی واقف نہیں کہ یہ ایک ایسا رشتہ ہے جس کو کبھی پامال نہیں
کیا جاسکتا۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اکثر اوقات بزدل لوگ اپنے تبدیل شدہ
ناموں کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اس تعلقات کے خلاف شیطانی پروپیگنڈا کرتے
ہے ۔نفرت پھیلا نے والے بہت محدود لوگ ہیں جن کو بعض لابیوں نے ادائیگی کی
ہے کہ اس طرح کی مہمات انٹرنیٹ صارفین کی زیادہ توجہ حاصل کرنے میں ہمیشہ
ناکام رہتے ہیں۔ایسے عناصر کو لوگ ہمیشہ مسترد کرتے ہیں اور انھیں سخت رد
عمل بھی ملتاہے۔وقت کی ضرورت یہ ہے کہ چین اور پاکستان کے مابین تعلقات اور
پچھلے 69 سالوں میں رشتوں کی کامیابیوں کے بارے میں غلط معلومات پوسٹ کرنے
پر ایسے عناصر کو روکا جائے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو چینی معاشرے میں مسلمانوں
کے بارے میں چین کے اقدامات کی ہمیشہ الزام لگاتے ہیں۔پوری دنیا کے خاص طور
پر امریکہ کے کچھ عناصر چین پر الزام عائد کرتے ہیں جو چینی معاشرے میں
چینی نسلی امور میں مداخلت کرکے نسلی ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کرتے
ہیں۔چین میں 22 ممالک سفارتی نما ئدوں نے مختلف جگہ کے دورہ کرنے کے بعد
اپنے تجزیہ ہے ، کہ چین مذہبی آزادی پر یقین رکھتا ہے اور کسی دوسرے کے
اعتقاد اور مسلک میں مداخلت نہیں کرتا ہے۔چائنا میں مسلمانوں سمیت مختلف
نسلوں کو مساوی حقوق اور آزادی حاصل ہے۔چین سنکیانگ کے خودمختار خطے میں
مسلمانوں کی ترقی کے لئے بہت ا ہم اقدامات اٹھا رہا ہے خوشحال معاشرے حصہ
بننے کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع حاصل کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔چین میں
مسلمانوں اور پیشہ ورانہ تربیتی مراکز کے بارے میں امریکی حکومت کے مذموم
پروپیگنڈے میں کوئی زمینی حقائق موجود نہیں ہیں۔امریکی حکومت کے لوگ جو
ہمیشہ چین پر مسلمانوں کے ساتھ بد سلوکی کا الزام لگاتے ہیں وہ کبھی
سنکیانگ نہیں گئے .چینی مسلمانوں کو مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے
بہت سی سہولیات اور رہنمائی فراہم کی جارہی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ سنکیانگ اور
چین کے دیگر حصوں میں چینی مسلمان چینی معاشرے کی ترقی میں اپنا گراں قدر
کردار ادا کررہے ہیں اور وہ چین کے نسلی گلدستہ میں خوش کن خوشبو کے ساتھ
ایک پھول بن چکے ہیں۔سنکیانگ نے بین الاقوامی برادری کی توجہ حاصل کی ہے
کیونکہ یہ سی پیک کا نقطہ آغاز ہے جو گوادر بندرگاہ سے منسلک ہوگا اور نیا
تجارتی راہداری چین اور خطے کو دنیا کے ساتھ مربوط کرے گی۔یہی وجہ ہے کہ
امریکہ اور دیگر گمراہ کن عناصر چین کے خلاف ہمیشہ جوڑ توڑ کرتے ہیں لیکن
ان کو ہمیشہ ناکامی ہوئی اور عوامی فوائد و خوشحالی کے منصوبے ہمیشہ ترقی
کرتے رہیں گے |