اقتدار کی غلام گردشوں کے درمیان پنپتے جنسی بے
راہروی کے قصے کوئی نئی بات نہیں ہردور میں ایسے واقعات منظر ِ عام پر آتے
رہتے ہیں یہاں تو یہ بھی مشہور ہے کہ اداکارہ ترانہ جب ایوان ِ صدرسے واپس
لوٹیں تو لوگوں نے انہیں قومی ترانہ کا خطاب دے ڈالاہمارے یہاں مشہور ہے کہ
ایوانوں نے جنرل رانی جیسے کردار دیکھے اور فلک نے اسے سیلوٹ مارکرسلامی
بھی ملتے دیکھا ،کچھ عرصہ قبل کراچی کی سڑکوں پر وال چاکنگ کے ذریعے سیتا
وائٹ نامی کسی گوری کے حق میں نعرے لکھے گئے مگر یہ سکینڈل بھی عمران خان
کے وزیراعظم بننے میں رکاوٹ نہ ڈال سکے ،بے نظیربھٹو کو وزیر ِ اعظم بننے
سے روکنے کیلئے مخالفین نے جہاز سے ان کی بے ہودہ تصاویر بھی ملک بھرمیں
پھیلادیں لیکن یہ مکروہ حربہ بھی ان کو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر ِ
اعظم بننے سے نہ روک سکا سابق شیر پنجاب ، سابقہ مرد ِآہن ، تین بار منتخب
ہونے والے وزیر اعظم ، خادم ِ اعلیٰ جوکینسر کے مریض بھی ہیں ، ان کے
ہونہار سپوت کی عجب غضب ناک کہانیاں ہمارے آس پاس بکھری پڑی ہیں یہاں یحییٰ
خان پر ہی موقوف نہیں ایوان ِ صدرمیں آشوریہ رائے کے قدموں پر کروڑوں
نچھاورکرنے والے بھی موجود ہیں جس پارلیمنٹ کے تقدس کی باتیں کی جاتی ہیں
وہاں کے لاجزکی کوڑا کرکٹ کی ٹوکریوں سے آج بھی شراب کی خالی بوتلیں
وافرملنے کی خبریں اکثرمنظر ِ عام پر آتی رہتی ہیں اس ماحول میں مریکی شہری
سنتھیا رچی کے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر سنگین الزامات کوئی اچنبھے کی
بات نہیں سنتھیا رچی نے سینیٹر رحمان ملک پر زیادتی کرنے کا الزام لگایا ،
سابق وزیر صحت مخدوم شہاب الدین پر ان کیساتھ بدسلوکی کا دعویٰ کرڈالا۔اس
نے یہ بھی کہا سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ان کیساتھ دست درازی کی جب،
وہ ایوان صدر میں مقیم تھے لیکن سب سے سنگین الزام یہ لگایا گیا کہ بے
نظیربھٹو اپنے گارڈزسے ان عورتوں کا ریپ کروایا کرتیں تھیں جن کے مبینہ
طورپران کے شوہرِ نامدار سے تعلقات تھے ۔ امریکی شہری سنتھیا رچی نے یہ بھی
’’انکشاف‘‘ کیاہے کہ عمران خان بھی اس کے ساتھ’’ سیکس‘‘ کرنا چاہتے تھے اب
سوال یہ اٹھتاہے کہ اتنے عرصہ بعد اتنی سار ی اہم شخصیات بارے میں انکشافات
در انکشافات کیلئے یہ وقت کیوں منتخب کیا گیا اس کے پیچھے کیا محرکات
ہوسکتے ہیں؟ فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا ویسے پاکستانی
سیاستدانوں بارے ایک کتاب’’ پارلیمنٹ سے بازار حسن تک‘‘ بھی خاصی کام کی
چیزہے جس میں نہ جانے کون کون سے شرفاء بارے ایسے ایسے انکشافات کئے گئے
ہیں کہ ان سے گھن آنے لگتی ہے لیکن لوگ چٹخاڑے لے لے کر اس کا تذکرہ
ضرورکرتے ہیں پھرایسے ہی پاکستانی سیاستدان غلام مصطفیٰ کھر کی سابق اہلیہ
تہمینہ درانی نے ’مائی فیوڈل لارڈ‘ (مینڈا سائیں) لکھ کر تہلکہ مچادیا جس
میں سیاسی غلام گردشوں کے درمیان پنپتی جنسی قصے بیان کئے گئے تھے۔ چند دن
مائی فیوڈل لارڈ کے انکشافات کا میلہ لگا، تماش بین دور دور سے یہ میلہ
دیکھنے آئے۔ اور پھر یہ کتاب شیلف کے کسی کونے میں دوسری کہانیوں تلے دب
گئی۔ کھر خاندان بھی وہیں ہے، سیاست کے انداز اور سائیں بھی نہیں بدلے۔
دوسال پہلے تو ریحام خان کی کتاب نے بھی کچھ دن سیاسی تالاب میں طلاطم
مچائے رکھا جس جس نے ریحام خان کی کتاب کو پڑھا وہ وہی وہانوی اور کوک
شاسترکو بھول گیا پھر کتاب بھی ٹائیں ٹائیں فش ہوگئی،صندل خٹک اور حریم شاہ
کی ویڈیوتو کل کی باتیں ہیں ماضی میں عمران خان سیٹا وائٹ اور نہ جانے کون
کون سے گڑھے مردے اکھاڑنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ سب کچھ پاکستانی عوام کے
حافظے سے اترگیا کسی پراس کا کوئی اثرنہیں ہوا عوام کے انہی سیاستدانوں کا
جادوسرچڑھ کر بول رہاہے وہ آج بھی عوام کے لئے ہیرو ہیں ایسے واہیات نجی
معاملات ہمارے ملک میں صرف سرخیاں بناتے ہیں مقدمے نہیں لوگ صرف چسکے کیلئے
وقتی طورپر مزا لیتے ہیں پھران باتوں کو بھول جاتے ہیں اب چیئرمین نیب کے
خلاف ویڈیو ثبوتوں کے ساتھ سامنے لائی جانے والی خاتون طیبہ فاروق کا
معاملہ ہی لے لیں۔ نیب کے دفتر میں نازیبا حرکات کی ویڈیوز سے عوام کو ’سر
سے پاؤں تک احتساب‘ کا نیا نعرہ مل گیا چند دن کچھ لوگوں نے آپے سے
باہرہوکربھی خوب دل کی بھڑاس نکالی پھر وہ گم صم ہوکررہ گئے وہ امریکہ ہی
تھا جہاں اپنی سیکرٹری سے اس کی مرضی و منشا ء کے ساتھ وائٹ ہاوس میں جنسی
افئیر چلانے پر صدر بل کلنٹن کا کانگریس نے مواخذہ کرڈالا تھا۔ ہم پاکستانی
بڑے فراخ دل ہیں ، ہمارے یہاں سیاستدانوں،وڈیروں،ججوں اور جرنیلوں کی اوچھی
کہانیاں تو بہت ملیں گی مگر آج تک کوئی بااثر شخصیت اس کے کالے کرتوتوں پر
ذلیل و رسوا کر کے سیاست سے بے دخل نہیں کی گئی ریحام خان، حریم شاہ ،صندل
خٹک، نے پاکستان کے اہم سیاستدانوں کی نجی زندگی کی بند کتاب سے جنسی بے
راہروی کے قصے کھول کھول کر بیان کرنے کی کوشش کی لیکن کچھ بھی نہ
ہوابہرحال سنتھیا رچی نامی امریکی خاتون نے محترمہ بے نظیر بھٹو کے کردار
پر کیچڑ اچھال کر کوئی نیکی نہیں کمائی لوگوں نے اس کوپسندنہیں کیا بات اگر
زرداری،سینیٹر رحمان ملک ، سابق وزیر صحت مخدوم شہاب الدین ،ترجمان حکومت
سندھ مرتضیٰ وہاب اورسابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی تک ہی رہتا تومناسب
تھابے نظیر بھٹو کی کردارکشی ناقابل ِ برداشت ہے پھرجو شخص اب اس دنیا میں
نہیں الزام لگانے والا جانتاہے کہ اس کی تائیدیاتردید نہیں آئے گی وہ جو
بھی کہے کیافرق پڑتاہے ویسے ہر اقتدارکی غلام گردشوں میں نہ جانے جنسی بے
راہروی کے کتنے قصے،کتنی کہانیاں مدفون ہیں مہذب معاشروں میں منظر ِ عام پر
آجائیں تو قیامت آجاتی ہے یہاں تو اسے بھی انتقامی سیاست کا نام دے کر
مخالفین کی سازش قراردے دیا جاتاہے پھربھی لگتاہے کہ پاکستان میں10سال سے
مقیم امریکی شہری سنتھیا رچی کااصل ٹارگٹ پاکستانی سیاستدان ہیں اب اس کے
کیا محرکات ہیں اس بارے یقین سے کچھ نہیں کہاجاسکتا پھربھی حکومت کو اس کی
انکوائری ضرورکروانی چاہیے کہ جس کا جو بھی دل میں آئے الزام لگاتاپھرے
آخرپاکستانی اتنے سستے کیوں ہیں؟
|