انڈیا کے کن ممالک کے ساتھ سرحدی تنازعے ہیں؟

image


گلوان وادی، اکسائی چن، کالاپانی، ایل او سی اور ایل اے سی!

یہ وہ الفاظ ہیں جن کا ذکر عموماً انڈیا چین، انڈیا نیپال، یا پھر انڈیا پاکستان سرحدی تنازعوں کے ساتھ اکثر کیا جاتا ہے۔

پچھلے دنوں لیپولیکھ اور کالاپانی کے بارے میں انڈیا کا نیپال کے ساتھ جاری سرحدی تنازع تھما بھی نہیں تھا کہ چین کے ساتھ سرحد پر دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہو گئی۔

جس جگہ پر یہ جھڑپ ہوئی اسے انڈیا اور چین کے درمیان موجود لائن آف ایکچول کنٹرول یا ایل اے سی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

تو انڈیا کی بین الاقوامی سرحد، لائن آف کنٹرول اور ایل اے سی یہ تینوں آخر ہیں کیا؟

انڈیا کی سرحد
انڈیا کی زمینی سرحد کی کل لمبائی پندرہ ہزار ایک سو چھ اعشاریہ سات کلومیٹر ہے، جو مجموعی طور پر سات ممالک سے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ سات ہزار سولہ اعشاریہ چھ کلومیٹر لمبی سمندری سرحد بھی ہے۔

انڈین حکومت کے مطابق یہ سات ممالک ہیں، بنگلہ دیش (4,096.7 کلومیٹر)، چین (3,488 کلومیٹر)، پاکستان (3,323 کلومیٹر)، نیپال (1,751 کلومیٹر)، میانمار (1,643 کلومیٹر)، بھوٹان (699 کلومیٹر) اور افغانستان (106 کلومیٹر)۔

انڈیا۔چین ایل اے سی
 

image


سب سے پہلے تو یہ کہ انڈیا اور چین کی سرحد 3,488 کلومیٹر لمبی ہے۔ یہ سرحد جموں کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، سکم، اور ارون آنچل پردیش سے ہو کر گزرتی ہے۔

یہ تین سیکٹرز میں تقسیم شدہ ہے۔

مغربی سیکٹر یعنی جموں کشمیر، مڈل یا درمیانی سیکٹر یعنی ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ اور مشرقی سیکٹر یعنی سکم اور ارون آنچل پردیش۔

تاہم دونوں ملکوں کے درمیان اب تک پوری طرح سرحدیں طے نہیں ہوئی ہیں۔ کیونکہ کئی علاقوں کے بارے میں دونوں کے درمیان تنازع ہے۔

انڈیا مغربی سیکٹر میں اکسائی چن پر دعویٰ کرتا ہے جو فی الحال چین کے کنٹرول میں ہے۔ انڈیا کے ساتھ 1962 میں ہونے والی جنگ کے دوران چین نے اس پورے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔

وہیں مشرقی سیکٹر میں چین ارون آنچل پردیش پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ چین کہتا ہے کہ یہ جنوبی تبت کا حصہ ہے۔ چین تبت اور ارون آنچل پردیش کے درمیان کی میکموہن لائن کو بھی نہیں مانتا۔ وہ اکسائی چن پر انڈیا کے دعوے کو بھی رد کرتا ہے۔

ان تنازعوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کبھی سرحدیں طے نہیں ہو پائی ہیں۔ تو زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سرحد کے لیے لائن آف ایکچول کنٹرول یعنی ایل اے سی کے نام سے پکارے جانے لگا۔

حالانکہ یہ بھی ابھی واضح نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کی ایل اے سیز بھی الگ الگ ہیں۔

اس ایل اے سی کے علاقے میں کئی گلیشئیرز، برف کے ریگستان، پہاڑ اور ندیاں موجود ہیں۔ اس کے ارد گرد کے کئی ایسے علاقے ہیں جہاں سے اکثر انڈیا اور چین کے فوجیوں کے درمیان کشیدگی کی خبریں آتی رہتی ہیں۔

انڈیا۔پاکستان لائن آف کنٹرول
 

image


سات دہائیاں گزر چکی ہیں لیکن جموں کشمیر آج بھی انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی مرکزی وجہ ہے۔

یہ علاقہ اس وقت ایک لائن آف کنٹرول کے ذریعے تقسیم شدہ ہے، جس کے ایک طرف کا حصہ انڈیا کے زیر انتظام ہے اور دوسرا پاکستان کے۔ سنہ 48۔1947 میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جموں کشمیر کے معاملے پر پہلی جنگ ہوئی تھی، جس کے بعد اقوام متحدہ کی نگرانی میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق جموں کشمیر کا لگ بھگ ایک تہائی حصہ پاکستان کے پاس رہا جسے پاکستان ’آزاد کشمیر‘ کہتا ہے۔

لگ بھگ دو تہائی حصہ انڈیا کے زیر کنٹرول ہے جس میں جموں، وادی کشمیر اور لداخ شامل ہیں۔

سنہ 1971 کی جنگ کے بعد شملا معاہدہ ہوا جس کے تحت جنگ بندی کی لکیر کو لائن آف کنٹرول کا نام دیا گیا۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان یہ کنٹرول لائن 740 کلومیٹر لمبی ہے۔

یہ پہاڑوں اور رہائش کے لیے غیر معقول علاقوں سے گزرتی ہے۔ کہیں پر یہ ایک ہی گاؤں کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے تو کہیں پہاڑوں کو۔ وہاں تعینات انڈین اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان فاصلہ کچھ جگہوں پر صرف 100میٹر کا ہے تو کچھ جگہوں پر یہ پانچ کلومیٹر بھی ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پچھلے 50 سال سے تنازع کی وجہ بنی ہوئی ہے۔

موجودہ لائن آف کنٹرول تقریباً ویسی ہی ہے جیسی سنہ 1947 میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کے وقت تھی۔ اس جنگ کے دوران کشمیر کے کئی علاقوں میں جنگ ہوئی تھی۔ سنہ 1965 میں پھر جنگ ہوئی۔ اس کے بعد سنہ 1971 میں ایک بار پھر جنگ ہوئی۔

سنہ 1971 میں مشرقی پاکستان ٹوٹ کر بنگلہ دیش بن گیا۔ اس وقت کشمیر میں کئی جگہ پر لڑائی ہوئی اور ایل او سی پر کئی مقامات پر دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی چوکیوں پر قبضہ کیا۔ انڈیا نے تقریباً 300 مربع میل زمین حاصل ہوئی۔ یہ ایل او سی کے شمالی حصے میں لداخ کے علاقے میں تھی۔

سنہ 1972 کے شملہ سمجھوتے اور امن مذاکرات کے بعد ایل او سی کو بحال کیا گیا۔ دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جب تک مذاکرات سے معاملات کو حل نہیں کیا جاتا تب تک زمینی حقائق کو برقرار رکھا جائے گا۔ اس وقت ایل او سی کو بحال کرنے کا عمل کافی دیر تک چلا۔

فیلڈ کمانڈروں نے پانچ ماہ میں تقریباً 20 نقشے ایک دوسرے کو دیے۔ آخر کار معاہدہ ہوا۔ اس کے علاوہ انڈیا پاکستان کی بین الاقوامی سرحد راجستھان، گجرات، جموں اور پنجاب سے لگتی ہے۔

سیاچن گلیئشیر : ایکچول گراونڈ پوزیشن لائن
سیاچن گلیشیر کے علاقے میں انڈیا پاکستان کی صورت حال ’ایکچول گراونڈ پوزیشن لائن‘ سے طے ہوتی ہے۔ 126.2 کلومیٹر لمبی ’ایکچول گراؤنڈ پوزیشن لائن‘ کی حفاْطت انڈین فوج کرتی ہے۔

اسّی کی دہائی سے سب سے شدید کشیدگی سیاچن گلیشیئر میں چل رہی ہے۔

شملہ سمجھوتے کے وقت نہ انڈیا اور نہ ہی پاکستان نے گلیشیئر کی سرحدیں طے کرنے پر زور دیا تھا۔ کچھ تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ دونوں ہی ملکوں نے اس خوفناک علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی۔

انڈیا بھوٹان سرحد
بھوٹان کے ساتھ انڈیا کی بین الاقوامی سرحد 699 کلومیٹر لمبی ہے۔ مسلح سرحدی فورس اس کی حفاظت کرتا ہے۔ انڈیا کی ریاستوں، سکم، ارون آنچل پردیش اور مغربی بنگال کی سرحدیں بھوٹان سے ملتی ہیں۔

انڈیا نیپال سرحد
 

image


اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال اور سکم کی سرحدیں نیپال سے ملتی ہیں۔ انڈیا۔نیپال بین الاقوامی سرحد کی حفاظت کی ذمہ داری بھی مسلح سرحدی فورس کی ہی ہے۔

دونوں ملکوں کی سرحد زیادہ تر کھلی ہوئی ہے اور اس میں کافی اتار چڑھاؤ بھی ہیں۔ حالانکہ اب سرحد پر تعینات سکیورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ مشکل یہ ہے کہ دونوں ملکوں کی سرحدوں کا تعین پوری طرح سے نہیں ہو پایا ہے۔

مہاکالی (شاردا) اور گنڈک (ناراینی) جیسی ندیاں جن علاقوں میں سرحدیں طے کرتی ہیں وہاں مون سون کے دنوں میں آنے والے سیلاب سے تصویر ہی بدل جاتی ہے۔

ندیوں کا رخ بھی سال در سال بدلتا رہتا ہے۔ کئی جگہوں پر تو سرحد طے کرنے والے پرانے کھمبے ابھی بھی کھڑے ہیں لیکن مقامی لوگ بھی انھیں نشانی کے طور پر تسلیم نہیں کرتے۔
 

image


انڈیا میانمار سرحد
میانمار کے ساتھ انڈیا کی 1643 کلومیٹر لمبی بین الاقوامی سرحد ہے۔ اس میں 171 کلومیٹر لمبی سرحد کی حد بندی کا کام نہیں ہوا ہے۔ میانمار سرحد کی حفاظت کا ذمہ اسم رائفلز کے پاس ہے۔

انڈیا بنگلہ دیش سرحد
4096.7 لمبی انڈیا، بنگلہ دیش سرحد پہاڑوں، میدانوں، جنگلوں اور ندیوں پر مشتمل ہے۔ یہ گنجان آبادی والے علاقے ہیں اور ان کی حفاظت کی ذمہ داری سرحدی سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی ہے۔

انڈیا بنگلہ دیش تعلقات
انڈیا بنگلہ دیش سرحد پر بین الاقوامی سرحد کے اندر صرف ایک کلومیٹر تک کے علاقے میں بی ایس ایف کارروائی کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ تمام علاقے پر مقامی پولیس کا اختیار ہے۔


Partner Content: BBC Urdu

YOU MAY ALSO LIKE: