ہم ایسی لاپرواہ قوم ہیں کہ اول تو نفسیاتی مسائل کو
مسائل نہیں سمجھا جاتا. اگر ہمارے گھر کا فرد کسی نفسیاتی مسئلے کا شکار
ہوتا ہے تو سب سے پہلے ہم اپنے پیر صاحب کے پاس اسے دم درود کرانے کے لئے
لے کر پہنچ جاتے ہیں. اور کوشش کی جاتی ہے اس مسئلہ کا دور نزدیک کسی بھی
رشتے دار کو پتہ نہ چل سکے کہ یہ باعث شرمندگی ہے.
اور اگر خدا نخواستہ کسی مسئلہ کو بھگتنے کے بعد اگر کوئی مصیبت کا مارا
ڈاکٹر کو اپنی علامات کے بارے میں بتاتا ہے تو ایک جنرل فزیشن کی بھی کوشش
ہوتی ہے کہ چند گولیاں دے کر اپنے فیس کھری کر لی جائے.
فیس بک پر بہت سے گروپ بنے ہوئے ہیں واللہ اعلم کہ نفسیاتی مسائل کو حل
کرتے ہیں لیکن اگر کوئی مصیبت کا مارا وہاں اپنا کوئی مسئلہ شیئر کر دے. تو
وہ لوگ جنہیں نفسیات کی الف, ب بہی نہیں پتہ ہوتی , اپنے مشوروں کے انبار
لگائے بیٹھے ہوتے ہیں. کچھ لوگ وظائف بتا رہے ہوتے ہیں, اور کچھ نیک دل لوگ
تسبیح پڑھنے کا کہہ رہے ہوتے ہیں .
کوئی بھی شخص یہ نہیں سمجھتا کہ نفسیاتی مسئلہ بھی دوسری عام بیماریوں کی
طرح ایک بیماری ہے جس طرح آپ کو خدا نہ خاستہ کوئی بخار ہوتا ہے. یا کوئی
اور جسمانی مسئلہ ہوتا ہے جیسے جگر کا مسئلہ یا کوئی اور بیماری بالکل اسی
طرح یہ بھی بیماری ہے اور کسی بھی انسان کو لاحق ہو سکتی ہیں. اور ان کا
بھی دوسری عام بیماریوں کی طرح دوائیوں اور سائیکو تھراپی کے ذریعے علاج
ممکن ہے.
دوسری بیماریاں تو کسی وائرس, بیکٹیریا یا جسم میں کسی خرابی کی وجہ سے
پیدا ہوتے ہیں لیکن دماغ ایسا عضو ہے جس کو ہم اپنے ہر لمحے میں استعمال کر
رہے ہوتے ہیں اور مکمل طور پر اس کی صحت سے بے خبر ہوتے ہیں. جب آپ کسی
بیماری کی حالت میں کام کرتے ہیں تو بھی آپ کا دماغ زیادہ توانائی صرف کرتا
ہے. اور اسی طرح جب آپ کسی مسئلے کا شکار ہوتے ہیں اور اس کے بارے میں
مسلسل سوچ رہے ہوتے ہیں یہ براہ راست آپ کے ذہن کی صحت کو متاثر کر رہا
ہوتا ہے جب آپ پریشان کن حالات سے گزر رہے ہوتے ہیں. تو بھی اس ٹائم سب سے
زیادہ دباؤ آپ کے دماغ پر ہوتا ہے. جب آپ اپنی نیند پوری نہیں لیتے اور
خوراک بھی مکمل طور سے نہیں لیتے تو بھی آپ کا دماغ اس سے اثر انداز ہوتا
ہے..یہاں تک کہ آ پ کی منفی سوچوں کا براہ راست اثر دماغ پر پڑتا ہے۔
اول تو لوگ نفسیاتی مسائل کو سیریس نہیں لیتے. اور اگر کوئی اس بارے میں
کوشش کرے تو اسے یہ نہیں پتا ہوتا کہ اس کے لئے ہمیں مکمل اور بہترین سروس
کہاں سے ملے گی....
بہت ہی ذہنی بیماریاں جیسے ڈپریشن, انزائٹی, ڈر اور خوف, کسی بات یا کام کے
بارے میں مسلسل سوچے جانا, یا کوئی کام بار بار کرنا, نیند کے مسائل,
مایوسی, کسی کام میں دل نہ لگنا, اپنے آپ کو کم تر محسوس کرنا, خاندانی
مسائل , اور بچوں میں ضد یا چڑچڑاپن وغیرہ...
اس طرح کے مسائل کے لئے آپ ماہر نفسیات جنہوں نے نفسیاتی علوم میں ماسٹر
ڈگری اور کلینیکل سائیکالوجی میں ڈپلومہ کیا ہوتا ہے بنا دوائی کے
سائیکوتھراپی اور کونسلنگ کے ذریعے آسانی سے حل کر سکتے ہیں . .. اور دیگر
نفسیاتی مسائل جیسے انتشار ذہنی, مینیا, اور دیگر ایسے مسائل جو بہت شدت
اختیار کر جائیں ایم بی بی ایس ڈاکٹرز جنہوں نے ایم بی بی ایس کے بعد
نفسیات میں سپشلل سپیشل لائزیشن کیا ہوتا ہے وہ دوائی بھی دے سکتے ہیں اور
ان کا علاج بھی اچھے سے کر سکتے ہیں...
براہ کرم ذہنی علاج کے لیے صرف متعلقہ ماہرین کے پاس جائیں اور دیگر لوگوں
کی باتوں اور مشورہ سے گریز کریں....
تحریر۔۔
ماہر نفسیات۔۔۔۔
صدف عمیر
|