ناتجربہ کار پی ایس پی گینگ چھا گیا

خیبرپختونخواہ پولیس میں پیدائشی پی ایس پی افسران اور صوبائی پی سی ایس گروپ سے پی ایس پی کیڈر میں encadre ہوئے پولیس افسران میں فرق کرنے کی وجہ سے کئی پولیس اَفسران میں سخت غصہ پایا جاتا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے آئی جی پی خیبرپختونخواہ ڈاکٹرعباسی نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک خاص ڈی آئی جی کے ذریعے صوبے بھر میں پٹھان پولیس افسران کو ہٹا کر پنجابی پولیس افسران کا جال بچھانا شروع کر دیا ہے اور صوبائی پی سی ایس کیڈرسے پی ایس پی گروپ میں شامل ہونے والے پولیس اَفسروں کو تقریباً کھڈے لائن عہدوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ جن میں بیشتر افسران کی تعداد گریڈ انیس کے سینئر پولیس افسروں کی ہے۔ سابقہ قبائیلی علاقوں میں ضلع خیبر کے علاوہ تمام تھکے ہوئے اضلاع میں رینکر پولیس افسران کو تعینات کیا گیا ہے۔ جن میں ڈی پی او مہمند کا عہدہ فی الحال خالی پڑا ہے۔ پی سی ایس گروپ سے پی ایس پی گروپ میں شامل ہونے والے ایس ایس پی سجاد خان جن کا ریکارڈ پوری پولیس فورس میں صاف شفاف ہے کو گزشتہ روز بلا وجہ مردان سے ہٹا کر سی ٹی ڈی میں تعینات کیا گیا ہے۔ انہی کے بیچ میٹس حسین، رشید، اور اُن سے سینئر بیچ کے یامین خان، دلاور بنگش، زیب اﷲ وغیرہ کو بھی سائیڈلائن رکھا گیا ہے ۔ جبکہ گریڈ اُنیس کے خالد سہیل کوڈی پی او بونیر تعینات ہیں جہاں ماضی میں گریڈ سترہ کے پولیس اَفسروں کو شولڈر پروموشن پر ڈی پی او تعینات کیا جاتا رہا ہے جو اُن کی سینیارٹی کے ساتھ بے عزتی والی بات ہے۔ پی سی ایس گروپ سے تعلق رکھنے والے کئی پولیس افسران ذیادتیوں کا شکار ہوتے ہوئے اور انصاف کی تلاش کرتے ہوئے ریٹائرڈ بھی ہو چکے ہیں۔ صوبے میں جب دہشت گردی کی وجہ سے حالات خراب ہوئے تو کئی پیدائشی پی ایس پیز برقعے پہن کر طالبان سے چھپ چھپا کر ضلعوں سے بھاگ گئے تھے تو تب اس وقت کے شورش زدہ اضلاع سوات، ڈیرہ، بنوں اور پشاور )جہاں کوئی ممی ڈیڈی پی ایس پی جانے کو تیار نہ تھا(میں پی سی ایس کیڈر کے اِنہی پولیس افسران کو تعینات کیا گیا۔ جن میں اقبال مروت بنوں میں شہید ہوئے ، خورشید خان دیر میں شہید ہوئے اور گل ولی مہمند کو دہشت گردوں نے پشاور میں ٹارگٹ فائرکرکے معذور کیا ۔ اِسی طرح پی سی ایس کے اِن پولیس افسران پر کئی خودکش حملے بھی ہوئے جن میں وہ بال بال بچ گئے جب صوبے کے حالات ٹھیک ہونے لگے تو قربانی کا بکرا بننے والے اِنہی پولیس افسران کو سائیڈ لائن کرکے تیار کیک ممی ڈیڈی پی ایس پیز کے سامنے رکھ دیا گیا اور اُن کو صوبے کے اعلیٰ اضلاع میں تعینات کیا جانے لگا۔ خیبرپختونخواہ پولیس میں پنجاب سے آنے والے پولیس اَفسران کے پھیلے ہوئے جال میں آئی جی پی کے دل کی ڈھرکن سمجھے جانے والے ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز سلمان چوہدری، ڈی آئی جی کوہاٹ طیب چیمہ، ڈی آئی جی ڈیرہ اسماعیل خان یاسین فاروق، ڈی پی او ڈیرہ واحد محمود، ڈی پی او چارسدہ، مہمند، ڈی پی او چترال، ڈی پی او مانسہرہ، ڈی پی او نوشہرہ اور ایس ایس پی پشاور شامل ہیں۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ایس پیز میں صرف ڈی پی او ڈیرہ اسماعیل خان کی کارکردگی بہتر جا رہی ہے جو اِس وقت دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں اور اُن کو کئی بار دھمکیاں بھی مل چکی ہیں۔ پنجاب حکومت نے واحد محمودکی خدمات طلب کی تھیں مگر صوبائی حکومت کی جانب سے اُنہیں این او سی نہیں دی جا رہی اگر اُن کو این او سی جاری نہ ہوئی یا اُن کا تبادلہ ڈی آئی خان سے کسی پراَمن ضلع میں نہ کیا گیا تو اُن کو نقصان کا خطرہ ہے۔ خیبرپختونخواہ پولیس میں پی ایس پی ، پی سی ایس اور رینکرز پولیس اَفسران میں پھیلتی ہوئی اِس نفرت کو مٹانے کے لیئے ایسا آئی جی پی تعینات کرنا ہو گا جو گروپ بندیوں کی بجائے صوبے میں اَمن قائم کرے اور پولیس کا اَمیج عوام میں بہتر بنائے ۔ اگر اِسی طرح اَنڈے سے نکلنے والے ناتجربہ کار پی ایس پیز کو تعینات کیا جاتا رہا تو پھر تہکال جیسے پولیس تشدد، کوہاٹ جیسے جعلی پولیس مقابلے اور شانگلہ میں حوالاتی کو پھانسی دینے جیسے واقعات ہوتے رہیں گے۔صوبائی حکومت کو چاہیئے کہ وہ تہکال پشاور واقعے میں ملوث بدنام زمانہ سابق ایس ایس پی آپریشن کو فوری طور پر صوبہ بدر کرکے اُن کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کا حکم دے ۔ پشاور کے مختلف سرکلز میں تعینات شولڈر پروموٹ ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوز کی جگہ سینئر اور تجربہ کار پولیس اَفسران کو تعینات کریں۔ راقم کے اِس کالم کو بھینس کے آگے بین بجانا نہ سمجھا جائے بلکہ اِن تجاویزات پر عمل کیا جائے تو ہی اَمن، سکون اور شانتی قائم ہو سکتی ہے۔

 

Syed Fawad Ali Shah
About the Author: Syed Fawad Ali Shah Read More Articles by Syed Fawad Ali Shah: 97 Articles with 80307 views i am a humble person... View More