پچھلے ماہ حکومت وقت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
کمی کا اعلان کیا. جو کہ عالمی منڈی میں تیل کے نرخ کم ہونے کے باعث کیا
گیا تھا. جیسے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم ہوئی تو ہمیشہ کی طرح پیٹرول
پمپس بند کر دیے گئے. جبکہ لوگ تو قطار در قطار سستے داموں تیل خریدنے آتے
تھے. لیکن مافیا کا اقبال بلند ہو پاکستانی دیگر مافیا کی طرز پر ایک مافیا
منظر عام پر آگیا جو کہ تیل مافیا کی شکل اختیار کر گیا. یہ مافیا ہمیشہ
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی برداشت نہیں کرتا اور اس کا ہمیشہ سے
یہی وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے یہ تیل کی ذخیرہ کردہ
مصنوعات نا جانے کہیں چھپا لیتا ہے اور یوں عوام کو اس ریلیف کا کچھ بھی
فائدہ حاصل نہیں ہوتا. جبکہ جیسے ہی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے یہ در پردہ
چھپا ہوا تیل زمین سے راتوں رات نکل آتا ہے. یہی منظر ہمیں نئے پاکستان میں
بھی دیکھنے کو ملا اور عوام سستے داموں تیل کی سہولت سے مکمل طور پر مستفید
نہ ہو سکے.
اس پر حکومت وقت نے ایکشن لیا اور کئی پیٹرولیم مصنوعات کی کمپنیوں کو
جرمانے کردیے. بظاہر حکومت کی جانب سے یہ تاثر دیا گیا کہ ہماری مافیا پر
سخت گرفت ہے. لیکن اس گرفت کے کیا کہنے جہاں ایک دو کمپنیوں کے پیٹرول پمپس
کے علاوہ تیل نایاب ہو گیا. نیز یہ کہ جب راتوں رات پیٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں اضافے کا اعلان ہوا تو یہی مافیا جس نے تیل چھپایا ہوا تھا غریب
عوام کو فروخت کرنا شروع کردیا اور یوں مافیا نے حکومت کی جانب سے کیے گئے
کروڑوں کے جرمانوں کو ادا کرکے سود سمیت اربوں روپے کے فائدے سے دُگنا
منافع کما لیا . در اصل عمران خان کی کابینہ میں مافیا کے نمائندے شامل ہیں
جو کہ اپنی طرف سے بہترین بریفنگ دے کر وزیراعظم عمران خان کو راضی کر لیتے
ہیں. لیکن معلوم ہوتا ہے کہ اب کابینہ کے منتخب نمائندے ان مافیا کے
نمائندوں کو جان گئے ہیں. اس لئے تو آواز بلند ہونے لگی ہے. لیکن یہ بھی
لگتا ہے کہ عمران خان ابھی تک انھیں نہیں پہچانے ہیں. یہاں بات یہ بھی ہے
کہ عمران خان کی ایک کمی ہے کہ وہ بہت جلد کسی پر اعتماد کرلیتے ہیں. یوں
ان کی اس کمی کا فائدہ مافیا بھرپور اُٹھا رہا ہے. لیکن لگتا ہے کہ زیادہ
دیر تک یہ سلسلہ جاری نہیں رہے گا. اگر عمران خان نے اپنی آنکھ نہ کھولی
اور سب اچھا کی رپورٹ پر ہی اطمینان کیا تو اُن کا انجام بھی ایوب خان جیسا
ہو سکتا ہے. ایوب خان کو ہمیشہ سے یہ اعتماد تھا کہ سب اچھا ہے. وہ اپنے
کانوں میں بس سب اچھا کی آواز ہی سنتے تھے اور اگر اس کے علاوہ کوئی بات
کرتا تو اس آواز کو خاموش کروا دیا جاتا تھا.
لیکن پھر قدرت نے ان کے گھر کے اندر سے ایوب مردہ باد کا نعرہ لگوا دیا. جس
سے انھیں حالات کا تدارک ہوا اور یوں ہی ایوب خان کا دور ختم ہوگیا. یقیناً
عمران خان کے وزیر انھیں ایسا نہیں کرنے دیں گے. لیکن جب تک وہ مشیروں کو
دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کے ساتھ نہیں پرکھیں گے تو ممکن ہے کہ ان کا
انجام ملتا جلتا ہی ہوگا. گو کہ عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنے دماغ سے
سوچنے کا آغاز کریں اور سب سے پہلے اپنے ان مشیران کو واپسی کا ٹکٹ تھمائیں
جو کہ اس سب میں ملوث ہیں. جناب ندیم بابر صاحب اور دیگر بڑے مشیر عمران
خان کو سب اچھے کا دھوکہ دیے ہوئے ہیں. جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے.
ندیم بابر جو کہ مشیر ہیں وزارت پیٹرولیم کے نیز ان کا خود بھی حصہ ہے بڑی
کمپنیوں کے شیرز میں اور کئی سال سے ان کی پیٹرولیم اور بجلی کے شعبوں پر
گہری نظر ہے لیکن موصوف کو حالات کا تدارک ہی نہیں تھا کہ تیل کے ذخائر کم
ہوگئے ہیں. موصوف کے شاندار تجربے نے ہمیں یہ بھی فائدہ نہ دیا کہ ہم سستے
داموں تیل کو ذخیرہ کرلیتے. گویا کہ موصوف کی تمام صلاحیت خود کی ترقی میں
ہی بروئے کار آرہی ہے. معلوم ہوتا ہے کہ موصوف وزیراعظم کو یہ مشورہ دیتے
ہیں کہ ہم سارا قرض پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس لگا کر پورا کرسکتے ہیں. اس
لئے 44 روپے سے کچھ زیادہ ٹیکس عوام کی جیب سے وصول کیا جا رہا ہے . جو کہ
عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے. در اصل یہ ڈاکہ ہمیشہ مہنگائی میں اضافے کا سبب
بنتا ہے. اس ڈاکے سے عوام کا دونوں طریقے سے استحصال کیا جا رہا ہے. جبکہ
تیل کی کم قیمت کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچتا. اس صورتحال میں مہنگائی بھی
کم نہیں ہوتی. مافیا کی یہ پالیسی عوام کا سخت استحصال کر رہی ہے.
عمران خان جو کہ مافیا مافیا کی گردان کرتے رہتے ہیں اگر مافیا کو کمزور نہ
کر سکے تو ہمیشہ کی طرح مافیا مضبوط ہوگا . اب در حقیقت حکومت کے لئے فیصلہ
کن مرحلہ ہے کہ کسی ایک مافیا کو پکڑ لیں اور ایک مثال قائم کردیں اس سے
یقیناً حکومت وقت کا اقبال بلند ہوگا. لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام
ہوجاتی ہے تو ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی مافیا کا ہی اقبال بلند ہوگا. عوام
کا کیا ہے وہ تو ازل سے مافیا کا سامنا کر رہے ہیں. کبھی چینی مافیا، قبضہ
مافیا، پانی مافیا، پیٹرولیم مافیا اور اس میں جعلی ڈگری مافیا بھی شامل کر
دیں تو کوئی مضائقہ نہیں ہوگا. عوام در اصل مافیا کے ہوتے ہوئے جینا سیکھ
ہی لیں گے . اگر عوام کوشش کرے تو مافیا کو ہرایا جا سکتا ہے. ایسا ممکن
کرنے کے لئے سب سے پہلے تو عوام کو چاہیے کہ ان پٹرول پمپس کا مکمل بائیکاٹ
کردیں جنھوں نے پیٹرولیم مصنوعات کم ہونے پر اپنے پمپس عوام کے لئے بند
کردیئے تھے . جبکہ مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سبب راتوں رات پیٹرولیم
مصنوعات کی فروخت شروع کردی. عوام کے اس اقدام سے مافیا کو ضرور جھٹکا
محسوس ہوگا. حکومت کا تو مافیا کے خلاف کارروائی کا سارا لب لباب یہ ہے کہ؛
اس شہر کا اک شخص برہنہ نہیں ہوا
حاکم ترے نظام کے کپڑے اتر گئے
|