کبھی کوئی مذاق بہت مہنگا بھی پڑ سکتا ہے

‎ہمارا بیٹا ناصر پڑھائی کے ساتھ ساتھ ایک ریٹیل اسٹور میں پارٹ ٹائم جاب بھی کرتا ہے ۔ گذشتہ کئی ماہ سے وباء اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسٹور مکمل طور پر سِیل کر دیا گیا تھا کچھ عرصہ پہلے دوبارہ سے بحال کیا گیا جزوی اوقات کار کے ساتھ ، یعنی دوپہر سے شام تک چند گھنٹے ۔ ناصر کو بھی بلوا لیا گیا ، جو ضرورت کی چیزیں اس کے اسٹور سے دستیاب ہوتی ہیں تو اکثر ہی لے آتا ہے ۔ کل شام واپسی پر ایک بسکٹ کا ڈبہ لے کر آیا گول ٹن پیک والا ۔ دیکھا تو ایک طرف سے پچکا ہؤا تھا ڈھکن بھی ٹیڑھا ہو گیا تھا جس کی وجہ سے ڈبہ بہت مشکل سے کھلا پھر واپس بند بھی نہیں ہو رہا تھا ۔ ہم نے پوچھا کہ ڈبے کا یہ حال کیونکر ہؤا؟ تو ناصر نے اپنا کارنامہ بیان کیا

‎شام کو کلوزنگ کے بعد اسٹور کے دروازے بند کر لیے گئے اور اندر صرف ملازمین اپنے کام میں مصروف تھے تو ناصر اور قریب ہی ایک دیسی لڑکا حنظلہ بھی شیلفوں میں بکھری ہوئی چیزیں اور کچھ نیا سامان ترتیب سے لگا رہے تھے ۔ اچانک ناصر نے ایک طرف اشارہ کر کے حنظلہ سے کہا یہ عورت کون ہے یہ کہاں سے آ گئی؟ حنظلہ نے اشارے کی سمت دیکھا اور کہا کون سی عورت؟ یہاں تو کوئی عورت نہیں ہے
‎ناصر:- وہ دیکھ سامنے
‎حنظلہ:- کہاں بھئی وہاں تو کوئی بھی نہیں ہے
‎ناصر:- ابے وہ دیکھ عورت کھڑی ہے
‎حنظلہ:- ابے کون سی عورت؟ مجھے تو کوئی عورت نظر نہیں آ رہی
‎ناصر:- تجھے کوئی عورت نظر نہیں آ رہی؟
‎حنظلہ:- نہیں
‎ناصر:- مجھے تو نظر آ رہی ہے اور یہ دیکھ وہ ہماری ہی طرف آ رہی ہے ابے اس کے سر سے تو خون بھی نکل رہا ہے
‎اور حنظلہ کے ہاتھ میں پکڑا ہوا بسکٹ کا ڈبہ چھوٹ کر نیچے گرا بلکہ وہ خود بھی گرتے گرتے بچا
‎ہمیں اپنے بچے کا یہ مذاق بالکل بھی پسند نہیں آیا ہم نے اسے کافی ڈانٹا ڈپٹا اور سمجھایا کہ ایسا مذاق کس قدر خطرناک اور جان لیوا ہو سکتا ہے اعصاب پر کتنا برا اثر پڑتا ہے اگر کسی کا دل کمزور ہو تو اسے اٹیک بھی ہو سکتا ہے ۔ خیر پھر ہوا یہ تھا کہ ڈبہ ٹیڑھا میڑھا ہو کر فروخت کے قابل تو رہا نہیں تھا اور اس لڑکے کا تو کوئی قصور ہی نہیں تھا اصل ذمہ دار تو ناصر ہی تھا اس لیے اس نے وہ ثبہ خود ہی پرچیز کر لیا اور گھر لے آیا ۔ اور ہم سے وعدہ تو کیا ہے کہ آئندہ کبھی کسی کے ساتھ ایسا مذاق نہیں کرے گا ۔
 

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 228 Articles with 1854042 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.