قوم پرست تنظیموں کی بڑھتی ہوئی ہشت گردی ؟

 ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جہاں کرونا وبا اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کے باعث ہر قسم کی سرگرمیوں میں تعطل آیا وہیں دہشت گردی میں کمی ہونے کی بجائے حیران کن اضافہ ہوا۔غیر سرکاری تنظیم 'نیشنل انیشی ایٹو اگینسٹ آرگنائزڈ کرائم' کی جاری کردہ رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق یکم مارچ سے 30 جون تک ملک بھر میں کل 43 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 58 ہلاکتیں اور 88 افراد زخمی ہوئے۔ عسکریت پسندوں کے خلاف 15 کارروائیوں کے 19 واقعات میں کل 69 ہلاکتیں ہوئیں۔ اس کے علاوہ سکیورٹی فورسز نے سات حملے کے منصوبوں کو بھی ناکام بنایا۔

ملک میں ہونے والے حملوں میں سے 58 فیصد (25 حملے)خیبر پختونخوا میں ہوئے۔کے پی کے میں شمالی وزیرستان سب سے زیادہ عسکریت پسندوں کے نشانے پر رہا کیونکہ کل 25 میں سے 14 حملے یہیں ہوئے۔ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ حملے بلوچستان میں ہوئے۔جہاں سات حملوں میں 17 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ حملے بلوچ لبریشن آرمی، یونائیٹڈ بلوچ آرمی اور لشکر بلوچستان نے کیے۔گذشتہ چار مہینوں میں چار مذہبی گروہ اور سات علیحدگی پسند قوم پرست تنظیمیں ملک میں فعال رہیں۔ ان تنظیموں میں تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار، مقامی طالبان، یونائیٹڈبلوچ فرنٹ، بلوچستان لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچستان ریپبلکن آرمی، لشکر بلوچستان، سندھو دیش لبریشن فرنٹ، سندھو دیش ریوولوشن آرمی، حزب الاحرار اور فرقہ وار مخالف گروپ متحرک رہے۔

اس رپورٹ سے یہ واضح ہوگیاہے کہ ملک میں مذہبی عسکریت پسندی میں واضح کمی آئی ہے جبکہ قوم پرست تنظیموں کی دہشت گردانہ کارواؒئیوں میں اضافہ ہواہے ،قوم پرست تنظیمیں تیزی سے مسلح ہورہی ہیں اورنوجوانوں کورغلا کرریاست مخالف کاروائیوں میں شامل کررہی ہیں یہی وجہ ہے کہ دودن قبل محکمہ داخلہ پنچاب کی طرف سے کالعدم تنظیموں کے حوالے سے جاری کی گئی لسٹ میں 82میں سے 22قوم پرست تنظیمیں بھی شامل ہیں گزشتہ چندسالوں میں کالعدم کی جانے ؒوالی تنظیموں میں قوم پرست تنظیموں کاتیزی سے اضافہ ہواہے ۔

ان تنظیموں میں بلوچستان لبریشن آرمی ، بلوچستان ریپبلکن آرمی،بلوچستان لبریشن فرنٹ،لشکر بلوچستان،بلوچستان لبریشن یونائیٹڈفرنٹ ،بلوچستان مسلح دفاع تنظیم ،پیپلزامن کمیٹی ،بلوچستان بنیادپرست آرمی ،تحریک نفاذامن ،بلوچستان واجہ لبریشن آرمی ،بلوچ ری پبلکن پارٹی آزاد،بلوچستان یونائیٹڈآرمی ،بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی ،بلوچ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن آزاد،یونائیٹڈبلوچ آرمی ،جیے سندھ محاذ،بلاورستان نیشنل فرنٹ ،بلوچستان راجی آجوئی آرسانگر،جئے سندھ قومی محاذ(اریسرگروپ )سندھودیش آرمی ،سندھولبریشن آرمی ،سچل سرمست ویلفیئرٹرسٹ کراچی شامل ہیں۔جبکہ متعددقوم پرست تنظیمیں واچ لسٹ میں شامل ہیں۔

ان قوم پرست تنظیموں کے خلاف کوئی آوازنہیں اٹھارہا ہمارامیڈیاخاموش ہے ،حالانکہ چندسال قبل تک لبرل اورمغربی طاقتوں کے آلہ کار داڑھی اورپگڑی والوں کودہشت گرد ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹیؒ کازورلگارہے تھے مدرسہ اورمذہبی جماعتوں کودہشت گردقراردلوانے کے لیے ہرجتن کیے گئے، مگرقوم پرست تنظیموں کی دہشت گردانہ کاروائیوں پر ان کے سرمیں دردنہیں ہوتاان کے خلاف بات کرنے کی بجائے ان کے حق میں جوازتراشتے ہیں ،جہاں تک مذہبی جماعتوں اورفلاحی اداروں کاتعلق ہے تو ان میں سے بیشتربین الاقوامی دباؤکے نتیجے میں کالعد م قراردیئے گئے ہیں ان میں سے متعدد تنظیمیں اورافرادایسے ہیں کہ جن کے خلاف ملک پاکستان میں ایک بھی مقدمہ درج نہیں ہے مگرامریکہ سرکار اوربھارت نے انہیں دہشت گرد کہہ دیاتوہماری مجبوری تھی ،ہم نے شہ سرخیاں اوربریکنگ نیوزچلاچلاکرقوم کومذہبی جماعتوں سے دورکرنے کی ناکام کوشش کی مذہبی جماعتوں کاپہلے دن سے یہ مؤقف ہے کہ جودہشت گرد ی میں ملوث ہے اس کاان سے کوئی تعلق نہیں ۔

دہشت گردقوم پرست تنظیمیں اس حوالے سے خوش قسمت ہیں کہ ان کے ہمدردملک بھرمیں پھیلے ہوئے ہیں جویہ جھوٹاپروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ انہیں حقوق نہیں دیئے جارہے جس کی وجہ سے لوگ عسکریت کی طرف جارہے ہیں سوشل میڈیاپران کے حق میں ٹرینڈچلائے جاتے ہیں،ٹی وی بیٹھ کران کی مذمت کرنے کی بجائے ان کے حق میں دلائل دیئے جاتے ہیں، یہ دہشت گرد گروپ اوران کے ہمنوا سوشل میڈیا ، بھارتی اور دیگر غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا سہارا لیتے ہوئے بلوچستان ، سندھ اور کے پی کے میں انسانی حقوق سے متعلق رونا روتے ہیں ، عالمی براداری کے سامنے سندھی ، پشتون ، بلوچ قوم پر مظالم کا بے بنیاد راگ الاپتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ ایک جانب بھارتی مدد کے ساتھ ان کی دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں تو دوسری جانب لاپتہ افراد ؒکے نام پر ہونے والے مظاہروں کو بین الاقوامی سطح پر پاکستان مخالف تحریک کا حصہ بنایا جارہا ہے ،

دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے بھی یہ ثابت ہواہے کہ بیشتر افراد خود ساختہ طور پر گم شدہ ہیں ، جن کے اہل خانہ اسی آڑ میں امریکا اور دیگر ممالک میں سیاسی پناہ حاصل کر چکے ہیں ، جہاں غیر ملکی انسانی حقوق کی تنظیموں کے منعقدہ سمینار میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے ،پی ٹی ایم ہویادیگرریاست مخالف تنظیمیں وہ اپنے مخصوص کارندوں کو اس بات کے لیے مجبور کرتی ہیں کہ وہ پولیس ، رینجرز اہلکاروں اورسیکورٹی اداروں سے مدبھیڑ کرکے ایسا ماحول پیدا کریں جو کسی سنگین نقصان کا سبب بن سکے تاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف پروپگینڈا مہم بڑھائی جاسکے ،
بین الاقوامی دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے ، باوجود اس کے بھارت اور بعض دیگر یورپی ممالک سے پاکستان کے خلاف ایسی بے بنیاد پروپیگنڈا مہم جاری ہے ، جس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش ہورہی ہے کہ صوبہ بلوچستان ، سندھ اور کے پی کے میں انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے اور بے گناہ انسانوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جاتا ہے حالانکہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف ہونے والے مظالم اور گرفتاریوں سے متعلق تو خود امریکی ادارے اپنی رپورٹ میں اعتراف کرچکے ہیں جبکہ امریکا اور لندن میں ہونے والے حالیہ مظاہروں کے بعد گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں لیکن وہاں ریاست کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب نہیں ٹھرایا گیا ،

بھارت کے قیدخانوں میں ہزاروں بے گناہ مسلمان قید ہیں ، اس حوالے سے نہ تو مقامی مسلمانوں کو ریاست کے خلاف آواز بلند کرنے کا حق حاصل ہے اور ناہی انسانی حقوق کے عالمی ادارے آواز بلند کرتے ہیں جبکہ پاکستان کو اپنے قیام کے ساتھ ہی اندورنی سازشوں کا سامنا ہے ، اس سلسلے میں قوم پرست پہلے دن سے ملک کوکمزورکرنے اورتوڑنے میں مصروف ہیں ، بلوچستان ، سندھ اور کے پی کے میں سازشیں کرنے والے عناصر کو بین الاقوامی سطح پر پناہ دے کر مضبوط بنایا جارہا ہے ، ؒؒاس مقصد کے لیے قوم پرست دہشت گردوں کو بھر پور مالی معاونت ، جدید ہتھیاروں کی فراہمی سے لے کر ذرائع ابلاغ تک رسائی دی جارہی ہے، پڑوسی ملک بھارت اپنی حقیقت کو خود بے نقاب کرکے کھلم کھلا پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو مدد فراہم کررہا ہے ،بھارتی خفیہ ادارے را نے پاکستان میں صوبائی سطح پر دہشت گردی کرنے والے گروہوں کو یکجا کرکے پاکستان کو منظم انداز میں دہشت گردی کا شکار بنایا ہے ، پاکستان میں علاقائی سطح پر ہونے والی حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں قوم پرست تنظیموں کے تانے بانے بھارت سے ثابت ہوچکے ہیں قوم یہ پوچھتی ہے کہ ان کے خلاف آپریشن ردالفساداورضرب عضب کب شروع کیاجائے گا؟
ؒؒ
 

Umer Farooq
About the Author: Umer Farooq Read More Articles by Umer Farooq: 129 Articles with 81810 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.