گوادار اور پاکستان

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

یوں تو پاکستان کا دنیا کے ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جو ربِ کائنات کی نعمتوں سے مالا مال ہے۔کوئلہ ہو یا کاپر ، سونا ہو یا کرومائٹ ، جپسم ہو یا کھیوڑہ میں پائی جانے والی نمک کی کا ن جو دنیا کی بڑی کانوں میں شمار ہوتی ہیں۔غرض یہ کہ خدا ئے پروردگار نے پاکستان کو اپنی بیش بہا نعمتوں سے نوازا ہے۔انسانی عقل کا تقاضہ یہ ہے کہ خدا کی ان نعمتوں کو استعمال میں لا کے بنی نوع کو فائدہ پہنچایا جائے۔

پاکستان کے انہی قدرت سے مالامال علاقوں میں شمار ہوتا ہے ہمارے بلوچستان کا ، جو کہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔جہاں کی آبادی (2017 کی مردم شماری کے حساب سے )12.34ملین ہے۔

چونکہ ہمارا موضوع گوادر ہے جو کہ صوبہ بلوچستان کی ایک ساحلی علاقہ ہے۔آج کل گوادر اپنی بے پناہ تجارت کی صلاحیت کی وجہ سے خبروں میں شامل ہے، پاکستان کا یہ شہر جو کچھ عرصے پہلے تک ایک ویران علاقہ تھا اب پورے ملک کے سیاحوں، غیر ملکیوں اور پورے پاکستان کے سرکاری اہلکار اکثر آتے ہیں۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ٹور کمپنیوں نے اب اس خطے کے لیے سستی گوادر ٹوور پیکیجزکی تیاری شروع کردی ہے، جس سے بلوچستان ایک ابھرتا ہوا شہر بن گیا ہے۔گوادر ایشیا ء میں تجارت کا ایک مرکز بننے جارہا ہے۔ گوادر کو ایک دہائی قبل پاکستان کے گہرے بندرگاہ کی حیثیت سے منصوبہ میں شامل کیا گیا تھا ۔یہ سنگاپور کے حکام کو دیا گیا تھا لیکن کچھ جھگڑوں کے بعد سے یہ بندرگاہ چینی حکام کے حوالے کردی گئی ہے۔ گوادر اور خنجراب کے درمیان چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک(CEPC) کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہ گوادر کی اہمیت کی بنیادی وجہ بنی۔

گوادر ایک راستے کے سوا چاروں طرف سے پانی سے گھرا ہوا ہے، اور ایک یہی راستہ تجارتی راستے کی صورت اختیار کرچکا ہے۔اس راستے ہو ہتھوڑا سر کے نام سے جانا جاتا ہے اور پاکستان کے لیے جغرافیائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ہتھوڑے کی لمبائی کی وجہ سے ساحل سمندر کی پہاڑیوں، جہاز کی ڈاکنگ اور خاص طور پرمچھلیوں کو پکڑنے کے لیے BIG Lاس جگہ کا ایک خوبصورت علاقہ بن سکتا ہے۔

حال ہی میں چین کی مدد سے پاکستان کی گوادر بندرگاہ کی تزین و آرائش اور اس کو بڑھاوا دیا گیا ،بلا آخر اس بندر گاہ پر پہنچنے والے چینی ٹرکوں کا پہلا سیٹ بیرون ملک بھیج دیا گیا ہے۔ تیل کی بین الاقوامی تجارت اور سمندری شپنگ راستوں کے قریب واقع ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری(CPEC)کا اٹوٹ آلہ ہونے کی وجہ سے گوادر پورٹ دونوں ممالک کے لیے بے حد اسٹریٹجک اور اکنامک اہمیت کا حامل ہے،اور اس سے لاتعدا د فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ اس بندرگاہ میں توسیع سے پاکستان تجارتی روابط اور جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا ، افریقہ، خلیج فارس اور مشرقی وسطی کو ملانیوالے تیل کے سمندری راستوں کا فائدہ اٹھا سکے گا۔ مزید یہ کہ معاشی رابطے سے نئے مواقع پیدا کر کے مقامی پاکستانی آبادی کی شکایات کو کم کیا جاسکتا ہے۔چین کے لیے جنوبی اور وسطی ایشیا میں ایک اسٹریٹجک قدم فراہم کرنے علاوہ یہ بندرگاہ وسطی ایشیاسے لیس ریاستوں اور مشرقی وسطی کے تیل سے مالا مال ریاستوں کے وسائل کے لیے توانائی اور تجارتی راہداری کا کام کرے گی۔

گوادر آبنائے ہرمز کے منہ پر واقع ایک گہری سمندری بندرگاہ ہے جو چین کے مختلف منصوبوں کے لیے ایک اہم مقام ہے جس میں قابل ذکر ’ون بیلٹ ، ون روڈ ‘ اور ’ میری ٹائم سلک روڈ‘ شامل ہے۔ چین سے وسط ایشائی ریاستوں تک جانے والا یہ ایک انتہائی اقتصادی راستہ ہے۔چینی درآمد فی الحال خلیج فارس سے چین کے مشرقی خطے تک دس ہزار کلومیٹرسفر کرتے ہیں۔

اور اگر نظر ڈالیں کہ کس طرح کو مملکت خداد کو اس سے فائدہ ہوگا تو پاکستان مال بردار اور کارگو ہنڈلینگ چارجز کے ذریعے کمائے گا کیونکہ چین، وسطی ایشائی ریاستیں اور دیگر بندرگاہ تجارت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اس بندرگاہ کے آس پاس ایک صنعتی فری زون بھی قائم کیا جارہا ہے، جومینوفیکچرنگ اور پورٹ سے وابستہ کاروبار اور صنعت کے لیے ایک مرکز ہوگا اور اس سے 40,000 ملازمت کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔گوادر بندر گاہ کی توسیع سے پاکستان کو اپنے علاقائی تعلقات کو مستحکم کرنے کا موقع بھی ملے گا۔ مثا ل کے طور پہ روس نے گوادر بندرگاہ کو تجارت کے لیے استعمال کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا،اور اس کے نتیجے میں پاکستان نے اس کی اجازت دیدی۔یہ اب بھی پاکستان اور روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی نشانی ہے،اور سی پیک خاص طور پہ گوادر ان دونوں کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ایران اور ترکمانستان نے بھی سی پیک میں شمولیت کا اظہار کیا ہے۔حال ہی میں گوادر میں میرین ڈرائیو کا منصوبہ مکمل ہوا ہے، جس سے گوادر کی ایک نئی شکل دیکھنے کو ملی۔ جس طرح چین اور دوسرے ممالک گوادر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اس طرح یہ مختصر مدت میں دنیا کی سب سے بڑی تجارتی بندر گاہ بن جائے گی اور اگر اسی طرح ترقیاتی منصوبوں کا پہیہ چلتا رہا تو مستقبل میں گوادر پاکستا ن کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کریگا۔(انشااﷲ)

Adnan Hussain naqvi
About the Author: Adnan Hussain naqvi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.