دہلی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کے
لئے بھرپور زور لگا رہی ہے اور اس ضمن میں تمام ایسے اقدامات اٹھائے جا رہے
ہیں جن کا تصور بھی کسی مہذب معاشرے میں نہیں کیا جا سکتا ۔ سنجیدہ حلقوں
کے مطابق دہلی کے حکمران یوں تو سیکولر ازم اور جمہوریت کے دعوے کرتے نہیں
تھکتے مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان میں اقلیتوں کے
خلاف آئے روز ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ شاید
دہلی کے حکمرانوں میں انسانیت کی ادنیٰ سی رمق بھی باقی نہیں ۔
خصوصاً پچھلے 4 سال سے تو مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی تشدد اور مظالم کچھ
اتنے تسلسل سے جاری ہیں، جنھیں دیکھ کر لگتا ہے کہ ہم کوئی جدید دور میں
نہیں بلکہ قدیم زمانے میں جی رہے ہیں، جب ہلاکو اور چنگیز خان کے دور میں
کھوپڑیوں کے مینار تعمیر کیے جاتے تھے اور انسانی حقوق کی پامالی کی جانب
کوئی کان نہیں دھرتا تھا۔
کچھ ایسی ہی صورتحال مقبوضہ کشمیر میں درپیش ہے جہاں نہتے کشمیریوں کو شہید
کرنا، پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال اور عفت مآب کشمیری خواتین کی بے حرمتی
روزمرہ کا معمول ہے جبکہ انسانی حقوق کے عالمی چیمپئن اس صورتحال پر چپ
سادھے ہوئے ہیں۔ یہ قانون فطرت ہے کہ کوئی بھی فرد یا گروہ جتنی بھی کوشش
کر لے سچ کو ہمیشہ کے لئے نہیں چھاپا جا سکتا اور شاید یہی سب کچھ مقبوضہ
کشمیر میں بھی ہو رہا کہ دہلی کے حکمران ٹولے کی سازشوں اور کوششوں کے
باوجود دھیرے دھیرے دنیا پر یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ بھارتی سیکولرازم
اور جمہوریت کے دعووں میں زیادہ صداقت نہیں ہے ۔
تبھی تو خود بھارت کے اندر سے بھی ایسی آوازیں بلند ہو رہی ہیں جن میں کہا
جا رہا ہے کہ اگر بھارتی حکمرانوں نے اپنی روش تبدیل نہ کی تو ہندوستان
اپنی موجودہ شکل میں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ پائیگابلکہ غیرجانبدار اور
سنجیدہ حلقوں کا اصرار ہے کہ بھارت اپنی موجودہ شکل میں سو سال بھی پورے
نہیں کرپائے گا اور یہ امکان کسی طور بھی رد نہیں کیا جا سکتا کہ ہندوستان
کا2047تک اپنی آزادی کو برقرار رکھنا اگر نا ممکن نہیں تو محال ضرور ہے۔
اسی تناظر میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ
دنیاکے سامنے سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار بتائے کہ
نہتے کشمیریوں پر ظلم، بربریت، جبری گمشدگیاں، خواتین کی عصمت دری، عورتوں،
بچوں اور بزرگوں کو پیلٹ گنوں کے ذریعہ نابینا بنانا کیسی جمہوریت ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہم مسئلہ کشمیر کو تمام بین الاقوامی
فورمز پر اجاگر کرنے کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لائیں گے۔ پاکستان حق
خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی، اخلاقی حمایت جاری رکھے
گا۔
انہوں نے یہ بات ایک سیمینار بعنوان ’’کشمیر محاصرے‘‘ کے دوران کہی۔ مبصرین
کے مطابق یہ نہرو ہی تھے جنہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں وعدہ
کیا تھا کہ کشمیری عوام کی ذاتی رائے جاننے کے لئے رائے شماری منعقد کی
جائے گی، لیکن بدقسمتی سے آج تک ایسا نہیں ہوا، کشمیریوں کو ان کا حق دینے
کی بجائے ان کے جسم کو گولیوں سے چھید دیا گیا دوسری جانب اب جبکہ آرٹیکل
370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کو ایک سال گزر گیا ہے، آزادی کے لئے جدوجہد
کرنے والے نہتے کشمیریوں کو بھارتی ظالموں اور بے رحم قوتوں کا سامنا ہے۔
مودی سرکار کی ایماء پر بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں محاصرے، لاک ڈاون اور
مواصلات کی مکمل بندش اور پرامن کشمیری نوجوانوں اور بچوں کو پیلٹ گنوں کا
نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نسبتاً غیر جانبدار حلقوں کے مطابق دنیا کے کسی بھی
ملک میں سرچ وارنٹ کے اختیارات عدالتوں کو حاصل ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر میں
تعینات قابض بھارتی فوجیوں کو ایسے کسی سرچ وارنٹ کی ضرورت نہیں وہ جب
چاہیں جس کے گھر چاہیے داخل ہو کر مشکوک افراد کی تلاشی کے بہانے وہاں رہنے
والوں کی تذلیل کر تے ہیں۔
اس تمام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے انسان دوست حلقوں نے توقع ظاہر کی ہے
کہ دنیا بھر کی موثر قوتیں اس ضمن میں اپنا انسانی فریضہ ادا کرنے کی خاطر
آگے بڑھیں گی اور کشمیر کے نہتے عوام کے خلاف جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی
کو لگام ڈالنے کے ضمن میں اپنا ٹھو س کردارادا کریں گی ۔اگر ایسا نہیں ہوتا
تو تاریخ ان تمام بالا دست عالمی حلقوں کو ان غیر انسانی مظالم میں شریک
ملزم ٹھہرائے گی۔
دوسری جانب یہ بھی کوئی راز کی بات نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں دہلی کے
حکمرانوں کے ہاتھوں نہتے مسلمانوں کی نسل کشی بھی روز مرہ کا معمول ہے ۔
برہان وانی، ریاض نائیکو، اشرف صحرائی کے صاحبزادوں کی شہادت سمیت بے شمار
مثالیں مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی کا منہ بولتا
ثبوت ہیں۔ آئے روز پیلٹ گنوں کے ذریعے نہتے کشمیریوں سے انکی بینائی چھین
لی جاتی ہے ۔ ایسے میں ان کی بے نور نگاہیں منتظر ہیں کہ شاید سویا ہوا
عالمی ضمیر اپنے ہونے کا کچھ تو ثبوت دے۔
|