مانسہرہ

خیبر پختونخواہ کا شہر مانسہرہ اپنے حسن میں ایک لازوال داستان ہے یہاں کی بہتی آ بشاریں، خاموش پہاڑ، گنگناتی جھلیں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں ۔مانسہرہ کا نام ایک سکھ جرنیل راجہ ماہن سنگھ کے نام سے ا خذ ہوا جو کہ ایک زمانے میں یہاں کا حکمران تھا۔ مانسہرہ شہر کا کل رقبہ چار ہزار پانچ سو اناسی کلو میٹر ہے جب کہ اس شہر کی آ بادی سولہ لاکھ کے قریب ہے۔ مانسہرہ کی مقامی زبان ہندکو اور اس کے علاؤہ پشتو، گوجری اور کوہستانی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔

مانسہرہ میں تعلیم کی شرح پچاس فیصد سے زیادہ جبکہ ہزارہ یونیورسٹی یہاں کی مشہور یونیورسٹی ہے مانسہرہ کو بلند پہاڑوں،سبزہ زاروں، حسین وادیوں اور خوبصورت جھیلوں کی سر زمین بھی کہا جاتا ہے مانسہرہ کے مقامی لوگ محنتی اور خوبصورت ہیں یہاں پر لوگوں کا ذریعہ معاش زمینیں، مویشی، ہوٹل،سیاحت، باغبانی۔فارمز ہاوسیسز،ذاتی کاروبار اور جنگلات ہیں یہاں پر گھر بڑے اور ہوادار بنائے جاتے ہیں گھروں کی چھتیں آ رسی سی اور کچھ چادروں کا استعمال کرتے ہیں یہاں کی خواتین محنتی اور ذریعہ معاش کے کام بھی سر انجام دیتی ہیں۔

یہاں کے لوگ انتہائی مہمان نواز اور سادہ غذاؤں کو پسند کرتے ہیں اور چائے کے انتہائی شوقین ہیں مانسہرہ میں مہمانوں کے ہاتھ چومنے کی رسم بہت پرانی ہے جو کہ اب تک چلتی آ رہی ہے مانسہرہ کی جنت نظیر وادیاں کاغان،شوگراں اور پہاڑ نانگا پربت ،بابو سر ٹاپ پر پورا سال سیاحوں کی آ مد جاری رہتی ہے مانسہرہ کے لوگ موسیقی ، اور رقص کی محفلوں کے انتہائی دلدادہ اور وہاں کا مقامی رقص کرنا بہت پسند کرتے ہیں اور شادیوں میں آتش بازی اس حد تک کی جاتی کہ کئی بار مقامی پولیس کو گھروں میں آ نا پڑتا ہے۔

زندگی کی سہولتوں کی بات کی جائے تو مانسہرہ شہر میں بجلی، پانی، گیس سمیت تمام سہولتیں میسر ہیں اس کے بر عکس گاؤں میں ابھی تک گیس کی سہولت میسر نہیں کی گئی اس لیئے لوگ کچھ کام لکڑیاں جلا کر اور کچھ کام سلینڈر پر کرتے ہیں مانسہرہ میں چیر کے درخت کثرت میں ہیں لوگ ان کی لکڑیاں کاٹ کر اپنی ضروریات پوری کرتے تھے لیکن اب ان درختوں کے کٹاؤ کی اجازت نہیں ہے اس لیئے لوگ چھپ چپھا کر اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں مانسہرہ کی بل کھاتی جھلیں آ نسو جھیل، جھیل دودی پت، جھیل لولو سر قدرت کے بہترین نظاروں میں سے ہیں۔

مانسہرہ کو چاروں طرف سے برف پوش پہاڑیوں نے گھیر رکھا ہے یہاں پر سورج طلوع اور غروب ہونے کی مناظر انتہائی دلکش ہونے کی وجہ سے تاعمر ہمارے دلوں اور آ نکھوں میں محفوظ ہو جاتے ہیں یہاں کا موسم سردیوں میں انتہائی سرد اور گرمیوں میں درمیانے درجے کا رہتا ہے لیکن سال کا زیادہ تر حصہ سردیوں پر مبنی ہے سیاحت کے شوقین لوگوں کو اس شہر کی سیر ضرور کرنی چاہیے اور کائنات کے ان خوبصورت مناظر سے ضرور لطف اندوز ہونا چاہیے۔

Nafeesa Khan
About the Author: Nafeesa Khan Read More Articles by Nafeesa Khan: 11 Articles with 12497 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.