حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالی عنہ کی فضیلت کئی اعتبارسے مسلمہ ہے شیر ِ
خدا حضرت علی ؓ کہاکرتے تھے کہ نبی ِ محترم ﷺ کے ہمراہ ابوبکر صدیقؓ کا
غارمیں جانا اتنی بڑی سعادت ہے جس کاکوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا کاش ابوبکر
صدیق ؓ میری ساری نیکیوں کے عوض غارِ ثور والی نیکی میرے نام کردیں تو میں
سمجھوں گا اچھا سوداکرلیا خلیفۃ المسلمین ابوبکر صدیقؓ ایک روز چلتے پھرتے
مدینے میں یہودیوں کے محلے میں پہنچ گئے۔ وہاں ایک بڑی تعداد میں یہودی جمع
تھے اس روز یہودیوں کا بہت بڑا عالم فنحاس اس اجتماع میں آیا تھا صدیق اکبر
رضی اﷲ تعالی عنہ ہادی ٔ برحق قر ایمان لانے کی دعوت دیتے ہوئے فنحاس سے
کہا،
اے فنحاس! اﷲ سے ڈر اور اسلام قبول کر لے اﷲ کی قسم تو خوب جانتا ہے کہ
محمد صلی اﷲ علیہ وسلم اﷲ کے سچے رسول ہیں وہ اﷲ کی طرف سے حق لے کر آئے
ہیں اور تم یہ بات اپنی تورات اور انجیل میں لکھی ہوئی پاتے ہو"
اس پر فنحاس بڑے تحقیر آمیز لہجے میں کہنے لگا ، وہ اﷲ جو فقیر ہے بندوں سے
قرض مانگتا ہے اور ہم تو غنی ہیں۔
غرض فحناس نے یہ جو مذاق کیا تو (سورہ البقرہ ) میں" قرآن کی اس آیت " من
ذالذی یقرض اﷲ قرضا حسنا پر اﷲ کا مذاق اڑایا۔ صدیق اکبر رضی اﷲ تعالی عنہ
نے جب دیکھا کہ اﷲ کا دشمن میرے مولا کا مذاق اڑا رہا ہے تو انہوں نے اس کے
منہ پر طمانچہ دے مارا اور کہا: اس رب کی قسم جس کی مٹھی میں ابوبکر کی جان
ہے اگر ہمارے اور تمہارے درمیان معاہدہ نہ ہوتا تو اے اﷲ کے دشمن ! میں
تیری گردن اڑا دیتا-‘‘ اس وقت تو یہودی عالم فنحاص چپ رہا پھرشکایت لے کر
دربار رسالت ﷺ میں آ گیا اپنا کیس حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں
لے آیا۔ کہنے لگا:
اے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم دیکھئے! آپ کے ساتھی نے میرے ساتھ اس طرح ظلم کیا
ہے۔‘‘
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے صدیق اکبر رضی اﷲ تعالی عنہ سے پوچھا: آپؓ نے
کس وجہ سے اس کے تھپڑ مارا؟۔
جواباً صدیق اکبر رضی اﷲ تعالی عنہ نے عرض کی : ’’ یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ
وسلم اس اﷲ کے دشمن نے بڑا بھاری کلمہ بولا تھا اس نے کہا تھا اﷲ فقیر ہے
اور ہم لوگ غنی ہیں۔ اس نے یہ کہا اور مجھے توہین کااحساس ہوا اﷲ تعالیٰ کے
لئے اس کا جملہ اچھا نہ لگا غصہ آ گیا چنانچہ میں نے بے ساختہ اس کے منہ پر
تھپڑ دے مارا۔
یہ سنتے ہی فنحاص نے انتہائی مکاری کے ساتھ انکار کردیا اور کہا : میں نے
ایسی کوئی بات نہیں کی۔‘‘
اب صدیق اکبر رضی اﷲ تعالی عنہ کی گواہی دینے والا کوئی موجود نہ تھا یہودی
مکر گیا تھا اور باقی سب یہودی بھی اس کی پشت پر تھے۔ یہ بڑا پریشانی کا
سماں تھا۔ مگر اﷲ نے اپنے نبی ﷺ کے ساتھی کی عزت وصداقت کا عرش سے اعلان
کرتے ہوئے یوں شہادت دی۔
" لَقَد سَمِعَ اَللَّہْ قَولَ الَّذِینَ قَالْو ااِنَّ اللَّہ َ فَقِیر
وَنَحنْ اَغنِیَاء ْ(آل عمران : ۱۸۱)
اﷲ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا کہ اﷲ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں،،
صدیق اکبر رضی اﷲ تعالی عنہ نے اپنے رب کی گستاخی پر رب کے دشمن کے طمانچہ
مارا اور جب صدیق رضی اﷲ تعالی عنہ کی صداقت پہ حرف آنے لگا تو رب تعالیٰ
نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالی عنہ کی صداقت کا اعلان عرش سے کر دیا۔
سبحان اﷲ ۔یہ حضرت ابوبکر صدیق اکبر رضی اﷲ تعالی عنہ ہی تھے جب رسول اﷲ نے
معراج شریف کے بارے میں لوگوں کو بتایا توانہوں نے بلاتامل فوراً کہا حضرت
محمد صلی اﷲ علیہ وسلم جو کہتے ہیں میں اس کی تصدیق کرتاہوں اسی بناء پرنبی
ِ محترم حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے ابوبکرصدیقؓ کوصدیق کا لقب
عطافرمایا جو ان کے نام پر حصہ بن گیا۔ عاشقانِ رسول ﷺ تاقیامت تاجدارِ
صداقت پر لاکھوں سلام بھیجتے رہیں گے۔
|