حضرت انسان نے اس دنیا میں آنے
کے بعد ہی اپنی حفاظت کے لیے ہتھیار ایجا د کرلیے تھے یہ ھتیار کبھی کوئی
در خت کی موٹی شاخ تو کبھی کوئی نو کیلے پتھر کی صورت میں اس کو تحفظ فراہم
کر تی پھر وقت کے ساتھ ساتھ اس نے بھا لے ،نیزے ،تیر کمان ، تلوار اور
منجیقو ں کا استعما ل شروع کیا انیسویں صدی میں جب سانئس اور ٹیکنا لو جی
نے تر قی کی تو ھتیا روں میں بھی جدت آتی گئی دور جدید کے ھتیا روں میں
کلاشنکوف ، ریوالور،مشین گن اور راکٹ لا نچر کی کئی چھو ٹی بڑی قسمیں متعا
رف ہو ئیں ۵۰۹۱ءمیں عظیم سا ئنس دا ں البر ٹ آئن سٹائن نیو کلیئر پر ایک
رسرچ کی جس میں وہ نا کام رہے مگر اس کے تیس سال بعد ۴۳۹ ۱ءمیں اسی ریسرچ
کو بنیا د بنا کر اینر یکو فیئر مین یہ ثابت کر نے میں کا میا ب ہو گئے کہ
ایٹم کا نیو کلیئر آہستہ کرنے والے نیو ٹران کو اپنی جا نب متو جہ کر سکتا
ہے جو ایک جدید اور مہلک ہتھیار بنا نے میں معاون ثابت ہو تا ہے یو ں ایٹمی
ھتیا روں کا دور شروع ہو ا امریکہ نے پہلے ایٹم بم کی تخلیق اور اسکا کا
میاب ایٹمی تجربہ ۶۱ جو لا ئی ۵۴۹۱ءمیں کیا امر یکہ کو اپنی طا قت ثابت
کرنے کا شوق روز اول سے ہے اس لیے اس نے اپنے ایٹمی تجربے کے محض ۰۲ دن کے
بعد ہی دوسری جنگ عظیم میں اپنے حریف جا پان کے دو شہر وں پر بم بر سائے جس
سے جا پان کو شکست کے ساتھ سخت جا نی ومالی نقصان اٹھا نا پڑا ا مر یکہ کی
اس فتح کے بعد تو گو یا یو رپی ممالک اپنی بقا ء کے لیے اسے لا زم وملزوم
سمجھنے لگے فرانس ، روس ، فرانس، اسرا ئیل ، چین اور بر طا نیہ ایٹمی
دھماکوں کے بعد ایٹمی طاقت والے نا قابل تسخیر ممالک میں شامل ہو گئے ۔
تقسیم بر صغیر کے بعد بھا رت نے اپنا ایٹامک انرجی کمشن ۸۴۹۱ءمیں قائم کر
لیا تھا لیکن پا کستان نے اس با بت کو ئی پیش رفت نہیں کی تھی ۱۷۱۹ءکی جنگ
کے بعد جب پاکستا ن کے دو ٹکڑے ہو ئے تو یہ احساس جڑ پکڑ تا گیا کہ پا
کستان کو اپنی عسکری طاقت کو نا قابل تسخیر بنا نا ہو گا تا کہ دشمن آ ئندہ
اس پر ضرب نہ لگا سکے قوم ابھی اسی ما یو سی کے سمندر میں غو طہ زن تھی کہ
۴۷۹۱ءمیں بھا رت نے اپنا پہلا ایٹمی دھماکہ کا تجر بہ کر ڈالا جس کے جو اب
میں جنا ب ذوالفقار علی بھٹو نے اپنا مشہور زما نہ جملہ اداکی کہ ” ہم گھاس
کھا لیں گے لیکن ایٹم بم ضرور بنا ئیں گے ۔“ قوم کے اس سپوت نے ایٹمی پلا
نٹ کی بنیاد رکھی جس میں آنے والے دنوں میں محب وطن آرمی چیفس اور حکو متی
سر براہوں نے اس کا م کو آگے بڑھایا ان لیڈروں نے جن میں جنرل ضیا ءالحق ،صدر
غلا م اسحاق خان ، میاں محمد نواز شریف ، محترمہ بے نظیر بھٹو ، مرزا جنرل
مرزا اسلم بیگ ، جنرل وحید کا کڑ اور جہانگیر کر امت شامل رہے جہاں ان
لیڈروں نے اس مشن کو پا یہ تکمل تک پہنچانے میں اپنے فرا ئض خوش اسلوبی سے
ادا کیے وہا ں ہمیں اپنے ما یہ ناز سا ئنس دانوں پر بھی فخر ہے جنھوں نے
سخت ما لی ودیگر مشکل حالا ت میں ایٹمی تجربے کو کا میاب بنا یا ڈاکٹر عبدا
لقدیر خان، ڈاکٹر ثمر مند مبا رک ، ڈا کٹر اشفا ق ، ڈاکٹر بٹ، ڈاکٹر بشر
الدین ، اور دیگر قا بل فخر سا ئنس دانوں کی دن رات کی پر خلو ص محنت اور
قومی جذبے کی سر شاری نے وطن عزیز کو اس قابل بنا یا ۔
ڈاکٹر ثمر مند مبا رک یوم تکبیر کے حوالے سے فرما تے ہیں کہ ”بلو چستان میں
چا غی کے مقام پر۸۲ مئی ۸۹۹۱ءبروز جمعرات تین بجکر سولہ منٹ پر الٹی گنتی
گننے کے بجا ئے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر ٹیسٹ کا بٹن دبا یا گیا اس لیے اس
دن کو یوم تکبیر کا نام دیا گیا “۔ یو م تکبیر کے با برکت نام کا نعرہ
ہماری تا ریخ کی تمام غزوات میں دین اسلا م کی نصرت وکا مرانی کا سبب بھی
رہا ہے ایٹمی دھما کے کے تجربہ کے بعد پا کستا ن دنیا میں ساتویں اور اسلا
می دنیا میں وا حد ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حا صل ہو گیا تما م دنیا کے
مسلما نوں نے اس کا میا بی پر مبا رک با د کے پیغاما ت دیے قبلہ اول مسجد
اقصیٰ کے خطیب نے فرما یا ”یہ قوت محض پا کستان کی قوت نہیں بلکہ سارے عالم
اسلا م کی قوت ہے ‘ ‘ ۔ایٹمی قوت بننے کے بعد تما م مسلم ممالک میں پا
کستان کی عزت وتوقیر میں اضافہ ہو ا اس کا میابی میں ہما رے اسلامی ممالک
کی مالی اور اخلاقی مدد بھی شامل رہی ۸۲ مئی کو یو م تکبیر کے حوالے سے
ہمیں یہ بات یا د رکھنی چا ہیے کہ زند قومیں ا پنے ہیروز اور قومی دن کو
ہمیشہ یاد رکھتی ہیں اس کی حفا ظت اور احترام کر تی ہیں ۔
آج جب پوری قوم یوم تکبیر کی تیر ہویں سالگرہ منا رہی ہے تو ہماری اٰیٹمی
تنصیبات کی سلامتی اور حفا ظت پر چا روں طرف سے سوالیہ نشان اٹھا ئے جا رہے
ہیں خا ص کر ۲ مئی اور مہران بیس کراچی کے واقعہ پر ہما رے بہی خواہ
(امریکہ اور بھا رت ) اپنے تحفظا ت کا اظہا ر کر رہے ہیں ہما رے سول اور
فوجی ادارے با ر ہا اس با ت کی یقین دھا نی کروا چکے ہیں کہ ایٹمی پروگرا م
انتہا ئی محفو ظ ہا تھوںمیں ہے ڈاکٹر ثمر مند مبا رک ایٹمی پلا نٹ کی
سیکورٹی کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ” ویپنز کی سیکورٹی کو محفو ظ کرنے پر کڑی
تو جہ دی گئی ہے ا س میں کمپییوٹرز ،پرو ٹیکٹیڈ اور بہت کچھ سیکورٹی کے
حوالے سے لگا ہوتا ہے جو ایک خا ص طریقہ سے پرو گرام کیا گیا ہو تا ہے ا س
میں کو ڈ لگے ہو تے ہیں اور یہ کو ڈ ہر کسی کو دستیا ب نہیں ہو سکتے “۔یہی
وجہ ہے بھا رت ،امریکہ اور اسرائیل ہما ری ایٹمی تنصیبا ت کی حفا ظت کے لیے
ہم سے زیا دہ فکر مند نظر آتے ہیں آج کے حالات میں امریکہ جو دہشت گردی کی
جنگ میں ہما را اتحادی ہے جس نے ما ضی میں ہما رے ایٹمی تجر بے کی پا داش
میں ہما ری اقتصادی امداد پر پا بندی عا ئد کر دی تھی پوری دنیا میں ہمیں
تنہا کرنے کی تدبیروں میں پیش پیش تھا لیکن وہ ہما را کچھ بگا ڑ نہیں سکا
ماضی سے سبق سیکھتے ہو ئے ہمیں یہ با ت نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ ایٹمی قوت
کی طا قت اور کر شمہ ہی ہے جس نے ہمارے ملک کو اپنی حفا ظت میں لے رکھا ہے
ورنہ ہما رابھی آج وہی حشر ہو تو جو افغا نستان اور عراق کا ہوا ۔
ایٹمی طا قت بننے کے با وجود ہما ری قوم کو اس با ت کا ملال ضرور ہے کہ
اتنی بڑی کامیابی بعد ہو نا تو یہ چا ہیے تھا کہ ہم جدید ٹیکنا لو جی کے
میدان میں مزید ترقی کرتے ملک سے بے روز گاری ،دہشت گردی ، لو ڈ شیڈنگ اور
کر پشن کی دلدل سے نجا ت حا صل کرتے مگر افسوس کہ ہما رے سول ادارے اور
حکمرا ں اشرافیہ اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف نظر آتے ہیں دہشت گردی کے
شعلے ہما رے پورے ملک کو اپنی گرفت میں لپیٹے ہو ئے ہے لیکن گھا س کھا کر
ایٹم بم بنا نے والے لیڈر کے جا نشینو ں کو اس بات کا قطعی احساس نہیں وہ
آج بھی امریکی آقاؤں کے آگے سر نگوں ہے جب کہ قوم تما م تر مصائب ومشکلا ت
کے با وجود وطن عزیز کی حفا ظت وسلا متی کے لیے ہر قربا نی دینے کو تیا ر
ہے ۔۔۔ |