بات چاہے پرنب مکھرجی کی ہو یا پھر پرینکا گاندھی یا
راجیو گاندھی کی۔یہ تمام لوگ کانگریس کے ہونے کے باوجودان کی سوچ کانگریسی
نہیں ہے،حالانکہ کانگریس مسلمانوںکی پیداوار ہے،جمعیۃ علماء ہندنے نے جمعیت
سے ہٹ کر ملک میںآزادی کی آواز بلند کرنے کیلئے مختلف مذاہب اور سماج کے
لوگوں کو لیکر کانگریس پارٹی کی تشکیل دی تھی۔جس طرح سے این آر سی ،سی
اےاے کی مخالفت میںآواز بلند کرنے کیلئے مختلف تنظیموں و اداروں پر مشتمل
ایک قائدانہ تنظیم یا تحریک کا آغازکیاگیاتھا۔اسی طرح سے جنگ آزادی کیلئے
کانگریس پارٹی کی تشکیل دی گئی تھی اور اس میں مسلمانوں کا اہم کردار
رہا۔(نوٹ:۔مختلف مسلکوں کے علماء کا نہیں مسلمانوںکارول رہا)۔لیکن کیا پتہ
تھا کہ جن برہمنوںکے کاندھے پر کانگریس کی ذمہ داری ڈالی گئی تھی وہی برہمن
انگریزوں سے زیادہ مکاراور چالاک ہوکر مسلمانوں کو کانگریس پارٹی سے دور
بھگا دیتے۔جس طرح سے کانگریس پارٹی کو مسلمانوں نے جنم دیاتھا اُسی طرح سے
گاندھی جی کو بھی گاندھی سے مہاتما گاندھی بنانے میں مسلمانوں کا رول
رہا،وہی گاندھی بعدمیں ہندپاک کے بٹوارے کیلئے مہارول ادا کرتا رہا۔آج بھی
دیکھئے کہ ہر غیر مسلم لیڈر کو بنانے میں مسلمانوں کو ہی اہم کردار
رہتاہے۔آج کانگریس پارٹی کا وجود باقی ہے تو وہ مسلمانوںکی وجہ سے،لیکن
کسے یہ پتہ تھاکہ کانگریس مسلمانوں کو یوز اینڈ تھرو پلیٹ کی طرح استعمال
کریگی۔حالانکہ مسلمان بی جے پی کواپنا دشمن مانتے ہیں لیکن بی جے پی اپنی
دشمنی کا مظاہرہ کھلے عام کرتی ہے لیکن کانگریس پارٹی چھپارستم کی طرح
دشمنی نبھاتی ہے اور دوستی میں رہ کر ہی گلاکاٹ دیتی ہے ،جس کی تازہ مثال
غلام نبی آزادہیں۔اسی طرح سے مسلمان باربار بی جے پی کوکوستے ہیںاور
نریندرمودی کوبابری مسجد کو مسمار کرنے والوںمیں شمار کرتے ہیں،پچھلے دنوں
ان کی پارٹی کی جانب سے رام مندرکی سنگ بنیاد رکھے جانے پر بی جے پی کو
قصوروار قرار دیتے ہیں،جب نریندرمودی نے حال ہی میں رام مندر کاسنگ بنیاد
رکھا توکانگریس پارٹی کے کارکنوںنے ہندوووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کیلئے
رام مندر کی بنیاد رکھنے پر خوشی کااظہارکیا،جشن منایا،پھولوںکی نمائش
کی،برقی قمقموں سے عمارتوں کوسجایا اور مسلمان جن میں کانگریسی مسلمان ہیں
انہوںنے برہمی میںآکر کانگریس پارٹی پرتو کچھ تبصرہ نہیں کیا،البتہ ان کی
ہاںمیں ہاں ملاتے رہے۔ایک طرح سے دیکھا جائے تو نریندرمودی نے قانونی طور
پر رام مندر کی بنیادرکھی،ضلعی کورٹ،ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر
انہوںنے رام مندر کی بنیاد رکھتے ہوئے جنہوںنے اپنے آپ کو لیگل
بنالیا،جبکہ1989 میں راجیو گاندھی نے چوری چھپے جاکر رام مندرکی سنگ بنیاد
رکھی اور رام للاکی مورتیوں کو مسجد کے احاطے میں رکھا جسے عدالتوںنے غیر
قانونی قرار دیتے ہوئے ایک وزیر اعظم کی غیر قانونی حرکت کوغیر قانونی
قراردیا۔بتائے کہ مودی صحیح ہے یا راجیو؟۔وزیر اعظم نریندرمودی اور ان کی
پارٹی بھلے ہی مسلمانوںکے ساتھ نفرت کررہے ہیںلیکن ان کی نفرت او ردشمنی
الاعلان ہے،جبکہ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ سےہی پیچھے سے وارکیا۔یہ باتیں
کڑوی ضرور ہیںلیکن حقائق پر مبنی ہیں۔اکثر لوگوں کاسوال ہے کہ ہمارے پاس
اور کوئی آپشن نہیں ہےتو ہمیں کیا کرنا چاہیے،بات سیدھی ہے کانگریس کا نشہ
اور جنون ہمارے ذہنوں پر طاری ہوا ہے اُس نشہ کو آہستہ آہستہ کم کرنے کی
ضرورت ہے۔آج مسلمانوں کوکانگریس کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کانگریس کو
مسلمانوں کی ضرورت ہے،حالانکہ کانگریس بھی بات یقینی طورپر جانتی ہے کہ
مسلمانوں کا ووٹ بینک مضبوط نہیں ہے،اب وہ الگ الگ راہیں اختیار کرنے لگا
ہے،تو ایسے میںمسلمانوں کو چاہیے کہ وہ حکمت، طاقت، شجاعت اور فرصت کے ساتھ
اپنی نئی راہوںکو تلاش کرے،کانگریس کو ایک سیاسی جماعت رہنے دیںنہ کہ اسے
اپنے گھر کاحصہ یا اپنا مسلک بنائے۔ہم نے پچھلے دنوں کچھ ایسے لوگوںکو بھی
دیکھا ہے جو کانگریس کی ٹوپی یا اسکارف نیچے گرنے پر آنکھوں کو لگاکر گلے
میں دوبارہ پہن لیتے ہیں۔یہ نہ سوچیں کہ کانگریس پارٹی کے چلے جانے سے
ہمارا وجود بھی ختم نہیںہوجاتا،لیکن دنیا میں کوئی ایسانہیں ہے جو ایک پر
منحصر ہو جو اسی کے سہارے سے اپنی زندگی گذارے۔
|