شہر کراچی جسے روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے مگر اب شہر
کراچی کو روشنیوں کا شہر کہنا شہر قائد کی عوام کے ساتھ ذیادتی ہوگی,
کیونکہ کراچی کی عوام پانی اور بجلی سے تو محروم تھے ہی مگر اب تو گیس کی
لوڈ شیڈنگ بھی شروع ہوگئی. غیر اعلانیہ گیس لوڈ شیڈنگ نے کراچی کی عوام کا
جینا اجیرن کردیا ہے. اب تو کراچی کے شہری وقت سے پہلے ہی کھانا پکا لیا
کرتے ہیں اس ڈر سے کہ کہیں گیس کا پریشر کم نہ ہوجائے ورنہ ایک دیہاڑی دار
مزدور کو بھوکا ہی دن بسر کرنا پڑتا ہے کیونکہ ایک عام دیہاڑی دار مزدور کے
پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ وہ گھر کے خرچ چلانے کے بجائے باہر ہوٹلوں کے
کھانے کھائے. اب تو تعلیمی ادارے بھی کھل گئے ہیں اور گیس کا پریشر کم ہونے
کی وجہ سے بچے بغیر ناشتے کے ہی اسکول جانے پر مجبور ہوتے ہیں.
پہلے ہی کورونا وائرس کے باعث بے شمار لوگ اپنی نوکریاں کھو چکے اور اب
اللہ اللہ کرکے ہی کورونا وائرس کے کیسز کی شدت کم ہوئی جس کے بعد کاروبار
اور صنعتی شعبے کھلے مگر اب یوں لگتا ہے کہ یہ وقتی خوشی تھی کیونکہ کراچی
شہر چونکہ پاکستان کا معاشی حب ہے اس لئے شہر کراچی میں گیس کے کم پریشر کی
وجہ صنعتی شعبے جو گیس پر انحصار کرتی ہے بے حد متاثر ہو رہی ہیں اور مزید
بے روزگاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے.
ویسے تو سردی کے موسم میں پورے ملک سمیت کراچی میں بھی گیس کا پریشر کم
ہوجاتا تھا مگر اس سال تو موسم سرما شروع ہونے سے پہلے ہی گیس کی لوڈشیڈنگ
شروع ہو گئی. اب اللہ ہی جانتا ہے کہ کراچی جو تقریباً پورے ملک کو کھلاتا
ہے آخر اس کے ساتھ کیوں سوتیلی اولاد والا سلوک کیا جا رہا ہے. حکام بالا
سے بطور ایک کراچی کے شہری اپیل کروں گا کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرے
تاکہ شہر کراچی کی عوام سکھ کا سانس لے سکے.
|