پاکستانی فوج دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی
ہے۔زلزلہ ہو،سیلاب ہو یا دہشتگردی ہر محاز پر پاک فوج نے مثالی کردار ادا
کیا۔پاکستان چونکہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے جس میں
نہ صرف پاک فوج کے جوان بلکہ بزرگ،خواتین اور بچے بھی شہید ہوئے۔ایک دہائی
کے بعد لاکھوں لوگوں کی قربانیوں کے بعد اب کہیں جا کر پاکستان میں امن
لوٹا ہے۔اس سب کا کریڈٹ پاک فوج کو جاتا ہے۔دوسر اا یل او سی پر حالات مزید
کشیدہ ہو رہے ہیں ہر روز بھارتی افواج کسی نہ کسی شہری کو شہید کر رہی
ہے۔گزشتہ چند سالوں سے لے کر اب تک سینکڑوں معصوم شہری اور پاک فوج کے جوان
بھارتی دہشتگردی میں شہید ہو چکے ہیں۔اس کے بدلے میں بھارت بھی اپنا کافی
نقصان کروا چکا ہے پاک فوج کی جوابی کاروائیوں میں گزشتہ دو سالوں میں
بھارت کے سینکڑوں فوجی مارے جا چکے ہیں اور کئی پوسٹیں تباہ ہو چکی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان،وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید
باجوہ نے بار بار بھارتی حکومت کو خبردار کیا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے بلکہ
امن چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ دونوں طرف سے امن ہو تاکہ دونوں طرف کے شہری
پرسکون زندگی گزار سکیں۔لیکن اس کے بدلے میں بھارت نے ہمیشہ منفی رویہ
اپنایا۔حکومت پاکستان اور آرمی چیف کی جانب سے بھارت پر یہ واضح کر دیا گیا
ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے بلکہ امن کے خواہ ہیں لیکن اگر بھارت نے کو ئی
کارواء کی یا ارادہ کیا تو پاک فوج اینٹ کا جواب پتھر سے دے گی۔وزیراعظم
عمران خان نے بھارت پر یہ واضح کر دیا ہے کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری
نہ سمجھا جائے بھارت کی جانب سے اگر کوء پروپیگنڈہ کیا گیا توعوام اور
حکومت اپنی فوج کے شانہ بشانہ بھارت کو منہ تو ڑ جواب دے گی۔
پاک فوج کا ماضی ملکی سلامتی،یکجہتی دفاع،آزادی سالمیت اور جغرافیاء سرحدوں
کے تحفظ کیلیے بڑا سنہرا اور شاندار رہا ہے۔آزادی کے صرف اٹھارہ سال بعد
ستمبر 1965 میں بھارت کی جانب سے وطن عزیز پر حملہ کیا گیا تو پاک فوج نے
جس جواں مردی سے بھارتی فوج کا مقابلہ کیا اور ان کو شکست سے دو چار کیا اس
کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس وقت پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ سیسہ
پلاء کی دیوار کی طرح ثابت ہوء۔البتہ 1965 کی جنگ میں قوم میں جو اتحاد اور
جذبہ جہاد موجود تھا وہ کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
دہشتگردی کی جاری جنگ میں اب تک ہزاروں سہاگ اجڑ گئے،ہزاروں ماں باپ جوان
بیٹوں سے بچھڑ گئے،ہزاروں بہنیں اپنے بھائیوں سے جدا ہو گئیں۔ہزاروں بچے
اپنے باپ کے سائے سے محروم ہو گئے۔پہلے تو روایتی دشمن محاز پر موجود
تھاپھر مغربی محاز بھی کھلا اور امن بحال کرنے کیلیے فوج کو ہزاروں
قربانیاں دینی پڑیں۔ان تمام حقائق کے باوجود ہماری بہادر افواج اقوام اور
وطن عزیز پاکستان کیلیے یہ سب کچھ برادشت کر رہی ہے۔جب بھی ملک کوآفت اور
قدرتی حادثات پیش آتے ہیں تو تو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو امدادی
کاروائیوں میں بلانے میں دیر نہیں کی جاتی۔مردم شماری ہو،ووٹوں کا
اندراج،الیکشن ہوں،سیلاب،زلزلے ہوں،ٹریفک حادثات ہوں،وبا پھوٹ پڑے، یا
دہشتگردی ہو تو فوری طور پر فوج کی مدد حاصل کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ جہاں
کہیں ہماری پولیس ناکام ہو جاتی ہے وہاں بھی فوج اپنا کردار ادا کرتی ہے۔
افواج پاکستان کی پیش ورانہ مہارتوں اور اعلء پائے کی صلاحیتوں کوعالمی
برادری میں بھی سراہا جاتا ہے،عالمی مقابلوں میں پاک فوج اب تک سر فہرست
رہی ہے۔پاک فوج کو دنیا کی کسی بھی فوج سے بڑھ کرچیلنج کا سامنا رہا ہے۔
دہشتگردی کے خلاف پاک فوج نیجس جوش اور جذبے کے ساتھ جنگ لڑی اور ملک میں
امن قائم کیا اس کی تعریف پاکستان میں ہی نہیں کی گئی بلکہ امریکہ اور چین
نے بھی سراہا۔پاک فوج کی نگرانی میں دفاعی پیداوار کا سلسلہ بھی جاری
ہے۔پاکستان فائٹر جیٹ اور تربیتی طیارے بناتا اور برآمد کرتا ہے۔1947 میں
آزادی کے بعد سے پاک فوج بھارت سے 4 جنگوں میں اور متعدد سرحدی جھڑپوں میں
دفاع وطن کا فریضہ انجام دے چکی ہے۔عرب اسرائیل جنگ،عراق کویت جنگ اور خلیج
کی جنگ میں حلیف عرب ممالک کی فوجی امداد کیلیے بھی نمایاں خدمت انجام
دیں۔حالیہ بڑی کاروائیوں میں آپریشن بلیک تھنڈر سٹارم،آپریشن راہ راست،اور
آپریشن رد الافساداور ضرب العضب شامل ہیں۔آخر میں اﷲ پاک سے دعا ہے کہ وہ
ہماری دھرتی،اس میں بسنے والے ہرشہری،پاک فوج کی اور اسکی سرحدوں کی حفاظت
کرے آمین۔ |