پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی ایک خوش آئند عمل ہے یہ ایک
بے حیائی پھیلانے والی ایپ تھی جسے سازش کے تحت 2016 میں لانچ کیا گیا
مختصر عرصے میں شہرت کی اس بلندی پر پہنچ گئی جو فیس بک اور یو ٹیوب کو بھی
نا نصیب ہوئی اس کا استعمال ایک سو پچاس ممالک کے پانچ سو ملین لوگ کرتے
ہیں اس سے فحاشی اور لغو بات کو شہرت دی جاتی ہے جس سے انسان کا اخلاقی
پہلو داغدار ہوتا ہے ۔ٹک ٹاک کے بند ہونے سے افسردہ افراد سے گزارش ہے کہ
اپنی صلاحیتوں کو بنی نوع انسان کی خدمات میں استعمال کریں فا لوورز کی فکر
چھوڑیں یہ سب دھوکہ ہےچار دن منظر سے غائب ہو کر دیکھیں لوگ آپ کانام بھی
بھول جائینگے شہرت چاہتے ہیں تو خدا پرستی ،عبادت محبت ،خلوص ،ایثار ،خدمات
خلق ،وفاداری اور ہمدردی جیسی صفات کو اپنا شعار بنا کر بھی نام کمایا جا
سکتا ہے ۔
آج کی نسل کو اخلاقی پستی سے بچانے کے لئے محکمہ تعلیم ،اسکول انتظامیہ
،اور معاشرہ تعمیر انسانی میں اپنا کردار ادا کریں طلبہ اور طالبات نی
صلاحیتوں کو بیدار کر کے انھیں شعور و ادراک ،علم و آگاہی ،فکر و نظر کی
دولت سے مالا مال کریں تا کہ کوئی بھی را ہ اختیار کرنے سے پہلے اپنے مقصد
کو پہچان سکیں ۔
|