تحریر۔۔۔ ڈاکٹر فیاض احمد
اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی اگر تو میرا نہیں بننا نہ بن اپنا تو
بن
انسان ایک ایسا انس ہے جو اگر زندگی کی حقیقت کو جان لے تو اشرف المخلوقات
بن جاتا ہے انسان کو انسان بننے میں بہت وقت لگتا ہے کیونکہ اس کو زندگی کی
حقیقت کو جذب کرنے میں بہت مشکل پیش آتی ہے ہمارا ایمان کہتا ہے کو موت
لازم ہے زندگی فانی ہے ہر انسان اس بات کو جانتا ہے مگر اس کی حقیقت سے
ڈرتا ہے
زندگی فانی ہے موتاابد ہے ۔۔۔یہ حقیقت جان لے اے بشر
ہم اس بات کو مانتے ہے مگر اس کی گہرائی اور ان کے الفاظ کے پیچھے چھپے
ہوئے حقیقی مناظر سے قاصر ہے ہر لفظ کے دو معنی ہوتے ہے ایک قریب کا اور
دوسرا بعید ہے مگر ہم قریب والے معنی کو زیادہ تقویت دیتے ہے اور بعید والے
معنی کی حقیقت سے دور بھاگتے ہیں حالانکہ ہمیں بعید پرعمل کا زور دیاگیا ہے
اردو لغات میں بھی زمانہ قدیم کے شاعر بھی بادشاہوں کو خوش کر نے اور ان کی
حقیقت دنیا کے سامنے بیان کرنے کیلئے دو لفظی الفاظ کا استعمال کرتے تھے
ایک معنی بادشاہ کی تعریف کرتا تھا جب کہ دوسرا بادشاہ پر تنقید کرتا تھا
حالانکہ بادشاہ کوتعریف والے الفاظ اچھے لگتے تھے ہمارے معاشرے کا بھی آج
یہی حال ہے ہم قریب والے الفاظ پر زور دیتے ہیں کیونکہ نہ تو ہم اس کا مطلب
جاننے کی کوشش کرتے ہیں اور نہ ہی ہم میں اس کی استطاعت ہوتی ہے اس لیے
دنیا سے محبت اور دنیا کی حوس ہمارے اندر سے وہ خوف ختم کردیتی ہے جو ہمیں
اصل زندگی کا مقصد سکھاتا ہے زندگی کو زندگی جاننے کیلئے اور انسان کو
انسان بننے کیلئے ہم ایک لفظ میں کو نکال دیں تو زندگی خوشگوار ہو جائے گی
اور لفظ میں کا مطلب غرور ہے یعنی زندگی کے کسی بھی میدان میں غرور آجائے
یعنی ہم اپنے آپ کو دوسروں سے بلا تر سمجھیں تو یہ غرور کی علامت ہے جو اﷲ
تعالی کو بھی ناپسند ہے اے انسان ۔انسان بن اور عاجزی انکساری سے کام لے
زندگی نے جب زندگی دیکھائی مجھ کو ۔۔۔تب پتا چلا تیرے سوا کوئی نہیں
جب انسان زندگی کا اصل مقصد سمجھ جاتا ہے تب اسے اﷲ تعالی کے احکامات کا
پتا چلتا ہے اور اس کا اندر اس کا نہیں رہتا اور وہ خودی کا سفر طے کر کے
قربت الہی تک پنہچ جاتا ہے پھر انسان کو زندگی کی بے وفائی اور موت کی محبت
کا پتا چلتا ہے لیکن اس سفر میں اپنے آپ کو ختم کرنا ہی اصل کام ہے جب ہم
اپنے آپ کو ختم کرلیتے ہے تب خواہشات دم توڑ دیتی ہیں اس لیے کوشش کر یں کہ
اپنے آپ کو پہچانیں اور بے وفا زندگی سے پیار کرنے کے بجائے اس خالق مطلق
سے پیار کریں مثال کے طور پر ہم نے سیب کھانا ہے اور جیب میں پیسے بھی نہیں
ہے تو ہم سیب فروش کے آگے پھیچے چکر لگائیں گے صرف اور صرف سیب حاصل کرنے
کیلئے اسی طرح اگر ہم نے دنیا اور آخرت کو حاصل کرنا ہے تو اس کے بنانے
والے کے آگے پیچھے چکر لگائیں پھر دیکھیں آپ کو کتنا سکون اور خود اعتمادی
ہو گی کیونکہ ہماری تمام امیدیں اﷲ تعالی سے وابستہ ہوگی کوشش کریں ۔۔۔۔کوشش
کریں ۔۔۔اور کوشش کرتے رہیں ۔۔۔ایک دن آپ کا ہوگا ۔۔
|