یہ انداز آپ کا

ویسے میری تو ہنسی چھوٹ گئی میں ایک ویڈیو کلپ دیکھ رہا تھا جس میں میاں جاوید لطیف پولیس افسر کو بڑے لکھنوی انداز میں کہہ رہے تھے دیکھیں آپ پولیس ہیں آپ کا یہ کوئی حق نہیں کہ آپ کے ہوتے ہوئے بینر اتارے جا رہے ہیں۔میاں لطیف بڑے معصومانہانداز میں پولیس کو کہہ رہے تھے کہ آپ پولیس ہیں آپ کا کام یہ نہیں کہ کوئی غیر قانونی کام ہو رہا ہو تو خاموشی سے دیکھتے رہیں ۔آپ ان لوگوں کو گرفتار کریں ۔پولیس افسر بڑے دھیمے لہجے میں اپنا نقطہ ء نظر بیان کر رہا تھا

قارئین میں ماضی میں چلا گیا میں اس رات کے منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے لگا جب اسی شہر اور تقریبا اسی جگہ میرے قائد کے اوپر فائرنگ کی گئی ۔نون لیگ کے پومی بٹ نے اپنے دفتر کے باہر کھڑے ہو کر فائرنگ کی ۔گکھڑ پہنچے تو توفیق بٹ اینڈ کمپنی نے اپوزیشن کے سرخیل عمران خان پر حملہ کیا اﷲ تعالی نے قائد کو محفوظ رکھا اس وقت اس گاڑی پر فوزیہ قصوری بھی موجود تھیں اور اس شہر کے لوگوں نے عمران خان پر پتھر پھینکے فائرنگ کی وہاں کوئی جاوید لطیف نہ تھے کسی نے یہ نہیں کیا کہ نہ مارو یہ جمہوریت کا متوالہ ہے یہ اپنے لوگوں کے حق کے لئے نکلا ہے۔گجرانوالہ تجھ سے مجھے بہت پیار ہے میرے والدین وہاں دفن ہیں میں نے اس شہر میں ہوش سنبھالا ہے لیکن میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ اس شہر میں پیار اور محبت کی کمی رہی ہے یہ مہماننوازی سے عاری لوگوں کا شہر ہے یہاں کی اکثریت کشمیر سے آئے ہوئے لوگوں کی ہے جو بندے کے قد کاٹھ اور جثے کو دیکھ کر مرعوب ہوتی ہے ۔کہتے ہیں ایک بار ایک شخص کراچی سے گجرانوالہ آیا اس نے شہر کے کسی محلے میں جانا تھا منجے پر بیٹھے چند پہلوانوں سے کہا دیکھئے میں آپ کو تکلیف دینا چاہتا ہوں ۔اس پر ایک پہلوان تلملا کر کہنے لگا اپنا جثہ دیکھو تم ہمیں کیا تکلیف دے سکتے ہو۔اک رکھاں تیری ہک تے۔مجھے سچ پوچھیں اس دن بہت کچھ یاد آیا کہ کیا گجرانوالہ ڈنڈی پٹی لوگوں کو راس آتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس شہر نے ڈاکٹر فقیر محمود فقیر کے علاوہ کوئی سکالر نہیں پیدا کیا۔میں اس شہر سے بے پناہ محبت کرتا ہوں اس کی گلیاں اس کے بازار میری آنکھوں کے سامنے ہیں ۔باغبانپورہ سے ریلوے اسٹیشن کا پیدل سفر کاکا منہ اڈ کو دیکھنا پھر اسی شہر کے ریلوے اسٹیشن سے باؤ ٹرین میں لاہور جانا وہاں کے کالج آف ٹیکنالوجی میں پڑھنا ۔چھوٹا تھا باغبانپورے کی گلیوں میں گڈیاں ارانا بنٹے کھیلنا سب یاد ہے مگر سیاسی طور اس شہر کے ماتھے پر دو کلنک کے ٹیکے لگے ہیں ۔ایک محترمہ فاطمہ جناح کے حوالے سے دوسرا عمران خان کی ذات سے جڑا واقعہ جس کا میں نے ذکر کیا ہے۔کہتے ہیں ایک آدھ واقعہ ہی کسی کو بد نام کرنے کے لئے کافی ہے یہ شہر مذہبی لوگوں کا شہر ہے مگر اس بلد بٹاں میں وہ لوگ رہتے ہیں جن کا جینا مرنا کھانے سے جڑا ہوا ہے نشتہ کہیں کا دمچی کی بوٹیاں نلیاں پائے نہاری سوائے سینگوں کے اس شہر کے باسی سب کچھ کھا جاتے ہیں ۔

ایک بار غلام دستگیر خان سے ملنے گیا تو اس دن بلدیاتی الیکشن ہو رہے تھے وہاں چند پہلوان آ گئے کہنے لگے خان جی ہم نے آج ہم نے حمید الدین اعوان کو بہت مارا ہے اس کے سارے ووٹر دیکھ رہے تھے۔میں کہاں چپ رہ سکتا تھا کہا خان صاحب یہ نوٹ کر لیں سارا شہر آپ جیت جائیں اعون جیتے ہی جیتے وہی ہوا میرا جمعیت کے زمانے کا یار جیت گیا۔

اسی شہر کے ماتھے پر محترمہ فاطمہ جناح کے حوالے سے بات مشہور ہے دستگیر خان کے اوپر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایک کتیا کے گلے میں فاطمہ جناح کی تصویر لٹکائی اور اسے شہر میں آوارہ لڑکوں کے حوالے کر دیا یہ ساٹھ کی دہائی کی بات ہے وہ لونڈے اب بڑے ہو کر دادا بن گئے ہوں گے انہی کی اولاد نے عمران خان پر حملہ کیا ہو گا۔

میری ایک بات یاد رکھئے عمران خان اگر انتقامی مزاج کا ہوتا تو وہ سب سے پہلے پومی بٹ اور توفیق بٹ کو نشانے پر رکھتا ۔اس نے فتح مکہ سے سبق حاصل کیا اور انہیں کچھ نہیں کہا البتہ یہ جو لوگ کچھ بھاگے ہوئے ہیں اور کچھ ویل چیئر پر ہیں ان کی آپس کی دشمنیاں ہیں نیب نے جو کیس چلا رکھے ہیں یہ انہی دو پارٹیوں نے آپس میں دائر کئے ہوئے ہیں ۔عمران خان نے ایک بار کہا تھا کہ میرا بس چلے تو میں پانچ سو لوگوں کو لٹکا دوں ۔اس سے مراد یہ ہے کہ ان کے بس میں نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو لٹکا دیں البتہ ادارے اپنا کام کر رہے ہیں انہیں مواقع دئے گئے ہیں کہ آپ اپنا کام کریں اگر سب کچھ آمرانہ انداز میں ہوتا تو پھر جسٹس فائز عیسی کبھی قانون کو حرکت میں نہ لا سکتے مراد یہ ہے کہ عمران خان اداروں کا احترام کرتے ہیں ۔

میاں جاوید لطیف صاھب یہ دور عثمان بزدار کا نہ سہی عمران خان ہی کا کیوں نہ ہو آپ جو کہتے ہو کہ پنجاب بنی گالہ سے چلتا ہے تو ہم آپ کی بات سچ مان لیتے ہیں حضور آپ کو سانحہ ء ماڈل ٹاؤن یاد ہے کس طرح جوان حاملہ بیٹی کے منہ میں گولی ماری گئی تھی اور چودہ لوگوں کو شہید کیا گیا تھا یہ تھی پنجاب پولیس جس پر آپ دھونس جما رہے ہیں ۔کاش آپ نے کوئی مثال قائم کی ہوتی ۔آپ کے وزیروں نے انھی پائی ہوئی تھی کس طرح سبزہ زار کیس ہوا کس طرح آپ لوگوں نے مخالفین کو کچلا ۔رشوتیں لیتے ہوئے رانا مشہود پکڑے گئے ۔

حضور رانا ثناء اﷲ کی ہی فئل کھول لیں آپ کو نظر آئیگا کہ کس طرح آپ لوگوں نے ظلم روا رکھے۔
میں اس روز نون لیگ کے ایک نوجوان کی باتیں سن رہا تھا دیکھنے میں شکل مومناں ہے اور گفتگو سنیں تو لگتا ہے سائیں جوٹی گجرانوالہ کے بازاروں میں گالیاں دیتا ہے۔ان کا تعلق ایک ایسے صدر سے ہے جو بریف کیس کے نام سے مشہور ہیں۔حد تو یہ ہے کہ جتنے لیڈران نون کے ہیں ان کے ساتھ پرچے ایف آئی آریں جڑی ہوئی ہیں۔

کس کس کانام لوں کہ یہ آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہیں ۔

کسی کو یاد ہو کہ نہ یاد ہو جب ان کے گھر میں نقب لگی تو لوٹہ گردی کا نام لیا ان سے کوئی پوچھے آج اشرف انصاری اور غیاث الدین کے گلے پڑتے ہو یہ طھانگا مانگا کس نے کیا تھا

کیا یہی انداز سیاست ہے کہ جب آپ کا لئڈر تحریک استقلال سے منہ موڑے تو آپ اسے درست فیصلہ کریں۔افسوس تو یہ ہے کہ نریگیڈئر قیوم کے راستے جنرل جیلانی اور ان کے توسط سے جنرل ضیاء کے تلوے چاٹنے کا قبیح فعل آپ نے کیا اور آپ گریباں نوچتے ہیں اشرف انصاری اور غیاچ الدین کا۔

آج کل پیپلز پارٹی کے ایک صاحب کی تقریر کا چرچا ہے جو بات کرتا ہے تو کسی شادی بیاہ میں کھانے کے ھعد دمڑی جیسی سات رکنی اپوزیشن میں سے ایک کہتا ہے کہ ہم سے بہتر سالوں کا حساب نہ مانگیں ہم ایوب خان کا حساب کیوں دیں جناب اس لئے دیں کہ آپ کا لیڈر اسے ڈیڈی کہتا تھا بھٹو نے کہا تھا کہ کہ سارے ڈی سی کنونشن لیگ کے جنرل سیکرٹری بنا دو اسی بھٹو نے فوج کشی کے دن کہا تھا پاکستان بچ گیا مجھ سے نوجوان پوچھتے ہیں انکل پاکستان کہاں سے بگڑا میں نے کہا جناب بھٹو کی سیاست میں آمد کا دن پاکستان کے لئے سیاہ دن تھا

اس ڈھول پیٹنے والے سے کوئی پوچھے کہ پلاہا مارشل لاء بھٹو کے ڈیڈی نے لگایا دوسرا مارشل لاء ضیاء الحق نے لگایا جس نے اپنی عمر نواز شریف کو دے کر شہادت قبول کی۔تیسرے مارشل لاء کا سبب موصوف نواز شریف خود بنے کاش آپ کو تھوڑی سی عقل اور سمجھ ہوتی تو طبلے مارنے کی بجائے اپنی لیڈر کے بارے میں نون لیگیوں کا فرمان یاد رکھتے جس زرداری کی آپ تعریف کرتے ہو اس نے اس ملک کی رانی بی بی کو دوسرے جہاں پہنچا کر ایک پرچی کے ذریعے اقتتدار حاصل کیا۔یہ سیاست بڑی بے رحم چیز ہے یہ قاتلوں کو بھائی بھائی بنا دیتی ہے بی بی نے جسے گیدڑ کہا تھا اس کے ساتھیوں سے بی بی کا بیٹا بھی مل کر بغض عمران میں سڑکوں پر آنے کی بات کرتا ہے

گجرانوالہ شہر میں آپ لوگ آ رہے ہو یاد رکھنا اسی شہر کی روائت ہے کہ وہ پتھر مارتا ہے اور گلے میں کچھ بھی باندھ دیتا ہے۔بی بی کے وارثو کہاں جا رہے ہو؟تمہیں یاد رکھنا ہو گا کہ یہاں اب موسم بدل گیا ہے اب یہاں کے لوگ اپنی غلطیوں کا کفارہ ادا کریں گے۔اب وہ دن بھول جانا جب خوف اور دہشت کی فضاء میں الیکشن جیتے جاتے تھے اب اس شہر میں ایسے دلیر بہادر لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہیں جنہوں نے کسی وقت پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا تھا ۔جاوید لطیف صاحب احتیاط کرنا جو بیجا تھا وہ کاٹنا نہ پڑ جائے۔واہ جی میاں جاوید آپ کا ماضی اور یہ نیا انداز
 
Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry
About the Author: Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry Read More Articles by Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry: 418 Articles with 323611 views I am almost 60 years of old but enrgetic Pakistani who wish to see Pakistan on top Naya Pakistan is my dream for that i am struggling for years with I.. View More