عجیب اتفاق ہے کہ ہمارے ملک میں سیاست دان اعلانیہ
اپنی ہی فوج کے خلاف مقابلے کے لیے باہر نکل آئے ہیں۔ وہ بھی ایسے وقت میں
جب پاکستان کا ازلی دشمن بھارت کہتا کہ پاکستان کے پہلے دو ٹکڑے کیے تھے،
اب مذید دس ٹکڑے کریں گے۔پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو ہڑپ کر چکا ہے۔ پاکستان
پر حملہ کر چکا۔جسے پاک فوج نے جوابی حملہ کر کے نانی یاد کرادی ۔بجائے کے
ایسے موقعہ پر اپنی فوج کی مدد کی جائے اس کے مقابلے میں نکل پڑے ہیں۔ بقول
عمران خان،ایک ہی بات ہے کہ ان کی کرپشن پر این او آردے دیا جائے تو سب
ٹھیک، ورنہ دنگل سجانے سے باز نہیں آئیں گے۔ کہتے ہیں عمران کو فوج لائی
ہے۔پیپلز پارٹی کے بانی ڈکٹیٹر ایوب کو ڈیڈی کہتے تھے۔ وہ تایخ میں پہلے
سولین مارشل لا ایڈمنسٹریٹربنے تھے۔ نواز شریف کو جنرل جیلانی اور ڈکٹیٹر
ضیاء نے سیاست کی چوسنی پلا کر سیاست دان بنایا تھا۔کہا جاتا ہے کہ فضل
الرحمان صاحب پہلی بار اقتدار سے باہر ہوئے ،یہ اُن کو ہضم نہیں ہو رہا۔
باقی تو ان کے دم چھلے ہیں۔ پہلے آل پاڑی کانفرنس میں پاکستان ڈیموکریٹ
موومنٹ کے صدر، جو پہلی دفعہ الیکشن میں منتخب نہ ہو سکے ، نے اپنی فوج کو
للکارتے ہوئے کہا تھا، تمھار ا حشر افغانستان میں امریکی فوجیوں جیسا کریں
گے۔ذرائع پریشان ہیں، کہ کیا یہ مسلح بغاوت کی طرف اشارہ ہے؟ اس کے بعد پی
ڈی ایم کے پہلے جلسے منعقدہ گجرانوالہ میں تین دفعہ پاکستان کے وزیر اعظم ،دو
دفعہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بننے والے مجموعی طور پر ۳۵ سال اقتدار میں رہنے
والے، نواز شریف، جسے پاکستان کی سپریم کورٹ کے لاجر بینچ نے آف شور کمپنی
مقدمے میں تاحیات سیاست سے نا اہل قرار دیا تھا، نیب عدالت نے کرپش پر قید
کی سزاسنائی، عدالت کے مطابق سسٹم کو دغا دے کر، بیماری کا جھوٹا بہانہ بنا،
کر انسانی ہمدردری کے تحت لندن بھاگ گئے، نے پاک فوج اور ملک کی مایا ناز
خفیہ ایجنسی کے سربراہوں کا نام لے لے کر کہا، کہ آپ نے مجھے اقتدار سے
نکال کر باہر پھینک دیا۔ مجھے کیوں نکالا۔ووٹ کو عزت دو۔ لوگ کہ رہے
ہیں،نواز شریف صاحب ملک کی اعلیٰ سپریم کورٹ کے فیصلے ک عزت دو۔ملک کی ساری
خرابیوں کے تم ذمہ دار ہو۔ فوج کو کیوں بدنام کر رہے ہو۔ فوج کے سربراہ سے
جواب مانگنے کے بجائے تم کو جواب دینا پڑے گا۔پہلے تو یہ صاف صاف کنٹپٹ آف
کورٹ ہے۔نواز شریف نے نون لیگ کے کارکنوں اور اب بھرے جلسے میں سیاسی خطاب
کیا۔ اس پر سپریم کورٹ کو ایکشن لینا چاہیے۔ نمبر دو فوج کو پہلے الطاف،
غدار وطن برا بھلا کہتے رہا ہے ۔ اس دوران پیپلز پارٹی اور نواز شریف کی
حکومتیں تھیں۔ الطاف کو کھلی چھٹی دی ہوئی تھی۔ اس نے ملک کو نقصان
پہنچایا۔اب نواز شریف نہ وہی کام شروع کر دیا ہے۔ لہٰذا عمران خان حکومت کو
فوج کے خلاف محاذ آرائی پر نواز شریف اور فضل الرحمان کے خلاف فورا کاروائی
کرنی چاہیے ۔ ورنہ خدا ناخواستہ پہلے سے زیادہ نقصان ہونے کا خطرہ ہے۔لگتا
ہے گریٹ گیم والوں نے پہلے فیس میں شکست کے بعد دوسرا فیس شروع کیا گیا ہے۔
پہلے ملک میں دہشت گردی پھیلائی تھی،بلکہ پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی
گئی تھی۔ جسے پاکستان فوج اور محب وطن شہریوں نے اسی ہزار(۸۰) جانی
قربانیاں دے کر پاکستان کی حفاظت کی تھی۔اور گریٹ گیم والوں امریکا،
اسرائیل اور بھارت کو شکست دی تھی۔
پی ڈی ایم کے کراچی کے دوسرے جلسے میں مریم صفدر اعوان صاحبہ نے وہی نواز
شریف کے بیانے کو ہی دھرایا۔ عمران خان کی نواز شریف کو بچگانا بھڑکوں کا
مدلل جواب دیا۔ فضل الرحمان صاحب نے بھی فوج کے خلاف اپنے پرانے بیانیہ کو
لے کر آگے چلانے کے کی بات کی۔ بقول ان کے فوج کو نا اہل وزیر اعظم کو ہٹا
دینا چاہیے۔ قوم سے معافی مانگنا چاہیے ۔بلاول زرداری صاحب نے بھی فو ج کی
مخالفت میں زور لگایا ۔ہاں پی ڈی ایم نے مہنگاہی کا ذکر کیا، جو صحیح بات
ہے۔مہنگاہی کی وجہ سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ عمران خان اس کو نواز
شریف کے کھاتے میں ڈالتے رہے ہیں مگر کب تک، اب تو دو سال سے زیادہ عرصہ
گزرچکا ہے۔ لہٰذا یہ منجن زیادہ دیر فروخت نہیں ہو سکے گا۔بقول سراج الحق
صاحب عمران خان نے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر ملک کو تباہی میں ڈال
دیا ہے۔ آئی ایم ایف تو سودخور ادارہ ہے۔ وہ عوام پر ٹیکس لگا لگاکر اپنی
قسطیں وصول کر رہا ہے اور عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ اگر عمران خان نے
مہنگاہی کوکنٹرول نہیں کی تو اپوزیشن کی مہم کامیاب ہونے میں دیر نہیں لگے
گی۔
اقتدار بھی کیسی عجیب شے ہے کہ اس کی آڑ میں سیاست دان عوام کے خزانے پر
ہاتھ صاف کرتے ہیں۔کتنا مناصب ہوتا کہ جن پر کرپشن کے مقدمے ہیں،جو عمران
خان حکومت نے نہیں بنائے ،بلکہ پہلے سے نواز شریف دور اور زرداری دور میں
بنائے گئے تھے۔ان کا جواب عدالتوں میں دے کر نواز شریف، مریم،شہباز شریف
اور زرداری صاحب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیتے۔ مگر وہ این او آر
کے لیے فوج سے مدد مانگتے ہیں۔ مریم صفدر اعوان صاحب خود کہہ چکی ہیں کہ ان
کے انکل معاملہ درست کرنے کے کوششیں کرتے رہے ہیں۔ نواز شریف کے سندھ کے
گورنر آرمی چیف سے نواز اور مریم کے مقدموں میں مدد کی درخواستیں کرتے ہیں۔
جب وہاں سے کوراجواب ملتا ہے تو پھر ملک کوداؤ پر لگا کر فوج سے لڑنے کے
لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ یہ ہی رویہ زرداری صاحب کا ہے ۔ وہ بھی فوج کو کہتے
تھے کہ تمھاری تھاری اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔ ہمارے پاس تمھاری بھی
فائلیں موجود ہیں۔ پھر باہر بھاگ گئے۔ معافی تلافی کے بعد ملک میں آنا ممکن
ہوا۔ فضل ا لرحمان صاحب نے شروع سے ہی عمران خان کویہودیوں کا ایجنٹ قرار
دیتے ہیں۔عمران خان کا الیکشن جیتنا ان کو ہضم نہیں ہوا۔ کہا کہ پارلیمنٹ
کو چلانے نہیں دونگا۔ سب لوگوں کو استعفے دے دینا چاہے ۔ نواز شریف اور
زرداری کے ممبران پارلیمنٹ ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوئے۔ فضل ا لرحمان
صاحب نے اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا۔ مگر اس میں دونوں پارٹیوں نے صحیح
طور پر ساتھ نہیں دیا ۔ اب فضل الرحمان صاحب نے پی ڈی ایم بنا کر دوبارہ
کوشش شروع کی ہے۔ مگر کراچی کے جلسے میں نواز شریف کی تقریر پیپلز پارٹی نے
نہ ہونے دی۔ اس سے کسی بھی وقت ان میں اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں ۔
یہ لوگ الزام لگاتے ہیں کہ کسی بھی وزیر اعظم کو پانچ سال حکومت نہیں کرنے
دی گئی۔ خود نواز شریف اور زرداری صاحب نے پانچ پانچ سال پورے کیے۔ اب
عمران خان کو بھی پانچ سال مکمل کرنے دینے چاہیئں۔مگر کرپشن آڑے آ گئی ہے۔
اس لیے حکومت ختم کرنے کی مہم چلائی گئی ہے۔ نواز شریف کی فوج کے خلاف
باتوں پر ان کے خلاف ایف آئی آر کٹنی شروع ہو گئیں ہیں۔ فوج کے حق میں
مظاہرے ہونا بھی شروع ہو گئے ہیں۔اس لیے نواز شریف کے لیے بہتر ہے کہ وہ
عدالتوں کے سامنے پیش ہو کر اپنی پوزیش صاف کریں۔ فوج عدلیہ مخالف بیانے سے
روجوع کریں ورنہ الطاف جیسے انجام کے لیے تیار ہو جائیں۔ ذرائع کہتے ہیں یہ
ساری گیم پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے۔ گریٹ گیم کے اہلکاروں نے
پہلے مرحلہ میں پاکستان میں دہشت گردی پھیلائی تھی جسے پاک فوج اور عوام نے
اپنی اسی ہزار(۸۰) سے زیادہ جانوں کی قربانی دے کر نے ناکام گیا تھا۔ اب
گریٹ گیم کے اہل کاروں، امریکا، اسرائیل اور بھارت نے دوسرا مرحلہ شروع کیا
ہے۔ دو دن میں ۲۲ فوجی کو دہشت گردی کر کے شہید کیا گیا ہے۔ اسے بھی ان شاء
اﷲ ناکام بنائیں گے۔ کچھ کردارتاریخ میں میر جعفر اور میر صادق جیسے ناموں
سے پکارے جائیں گے اور کچھ محب وطن۔ اپنانے کرادر سے اگر رجوع کر لیں تو ان
کے حق میں بہتر ہے ورنہ تاریخ کسی کو نہیں چھوڑتی۔
موجودہ حالات میں ہمیں اپنی تاریخ کے وہ سیاہ دن یاد آ گئے ہیں کہ جب دشمن
ہماری اسلامی دنیا پر قبضہ کر کے آگے بڑھ رہے تو ہ وقت کے علماء بجائے
میدان میں نکل کر اپنی فوج کی مدد کرتے وہ فروحی مسئلے میں الجے ہوئے
تھے۔کہ کوا حلال ہے یا حرام۔یا پھر وہ واقعہ بھی یاد آ رہا کہ مغل
دارالحکومت کی طرف دشمن کی فوجیں آ رہی تھی تو بادشاہ وقت کہہ رہا تھا کہ
ہنوذ دہلی دور است۔ ہم کوئی بڑے عالم فاضل نہیں۔ کہیں سے پڑھی سنی باتیں
تحریر کر دیں۔ اب بھارت ہمیں ختم کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے اور ہم کرپشن کو
بچانے کے لیے این او آرمانگ رہے ہیں۔ کیا اچھا ہوتا کہ جن پر کرپشن کا
الزام ہے وہ دنیا میں مروجہ طریقے پر عمل کرتے ہوئے عدالتوں میں پیش ہو کر
دودھ کادودھ اور پانی کا پانی کرنے کی روش اختیار کرتے۔ اپنی ہی محافظ فوج
کے خلاف صف آرا ہونے کے دشمن کے خلاف صف آرا ہوتے۔اﷲ پاکستان کی حفاظت
فرمائے۔
|