کورونا وائر س نے جہاں تک انسانوں کو خوف و دہشت زدہ
بناکرمرض الموت تک پہنچا دیا وہیں اس نے عالمی سطح پر معیشت کو بُری طرح
متاثر کردیا ہے۔دنیا کے بیشتر ممالک میں لاکھوں افراد روزگار سے محروم
ہوگئے اور کئی بڑے بڑے مختلف شعبوں کے ادارے بند کردیئے گئے یا بند ہونے کے
قریب پہنچ گئے ہیں۔ ہر سطح پر بے روزگاری کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ تعلیمی
میدان میں بھی دنیا پیچھے ہوگئی ہے۔ سمجھا جارہا تھا کہ ترقی کی راہ میں اب
کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتی لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ انسانیت کو شرمسار
کرنے اورجھوٹے دعوے کرنے والے متکبرانسانوں کو ایسے بے یارو مددگار کردیا
کہ قیامت تک 2020یادرکھا جائے گا۔ اﷲ رب العزت کی قدرت کے سامنے ہر چیز ہیچ
ہے، خالقِ کائنات نے ایک معمولی سا وائرس کووڈ ۔19(کورونا) کے ذریعہ بڑے
بڑے علماء و مشائخ کے ایمان کو متزلزل کرکے رکھ دیا۔بڑے بڑے ڈاکٹرس اور
سائنس داں اس کے سامنے بے بس دکھائی دیئے۔ سیاسی میدان کے نامور متکبرو
جابرحکمراں بھی اس قہر خدا وندی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔ سوپرپاور ممالک
کے گھمنڈی حکمرانوں کواتناغالب گمان تھا کہ انہیں دنیا کی کوئی طاقت پیچھے
نہیں ڈھکیل سکتی لیکن انہیں اس وقت پتہ چل گیا جب کورونا وائرس نے یکایک
انسانوں کو موت کے منہ ڈھکیلنا شروع کیا۔ابھی تک اس وبا کو ختم کرنے کیلئے
کوئی دوائی لیبارٹریز میں نہیں بنائی جاسکی البتہ اس سلسلہ میں جان توڑ
کوششیں جاری ہیں اور ہوسکتا ہیکہ اﷲ رب العزت کے فضل و کرم سے اُسکے منشاء
کے مطابق اس بیماری سے شفا پانے کیلئے دوائی بن جائے۔جیسا کہ دنیا کے تین
سو کے قریب ممالک اس کورونا وائرس کی زد میں آچکے ہیں اور انہیں جو نقصانات
ہوئے ہیں اس کا اندازہ کرنا محال ہے۔ ابھی تک مصدقہ کیسز کی تعداد 4کروڑ
3لاکھ 48ہزار 727سے متجاوز کرگئی ہے۔ کورونا کے اثرات عالمی معیشت پر بھی
بُری طرح پڑے ،گذشتہ دنوں مشرقِ وسطیٰ میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کی
معیشت کے سلسلہ میں عالمی مالیاتی ادارے نے رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق
بتایا گیا ہیکہ ان ممالک کی معیشت 6.6فیصد سکڑنے کا امکان ہے۔ انٹرنیشنل
مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی پیر19؍ اکٹوبر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں
تخمینہ لگایا گیا ہیکہ کورونا کی وبا کے باعث اس سال دنیا بھر کی معیشتیں
4.4فیصد سکڑیں گی۔ آئی ایم ایف کے مطابق 1930کی دہائی کے معاشی بحران کے
بعد اس سال دنیا کو بدترین مندی کا سامنا ہوگا۔ مشرق وسطی کے ممالک میں سب
سے زیادہ معاشی بحران کا سامنا لبنان کوبتایا جارہا ہے جس کی معیشت 25فیصد
سکڑے گی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مشرق وسطی کے خطے میں ایران کو سب سے زیادہ
کورونا وائرس کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں سب سے زیادہ اموات
واقع ہوئی ہیں۔ گذشتہ سال ایران کی معیشت 6.5فیصد سکڑی تھی جبکہ اس سال
5فیصد سکڑنے کا امکان بتایاجارہا ہے۔ جیسا کہ اوپر بتایا جاچکا ہیکہ مشرقِ
وسطیٰ کے تیل برآمد کرنے والے ممالک کے بار ے میں عالمی مالیاتی فنڈ نے
اندزہ لگایا ہیکہ رواں سال 2020میں ان کی معیشت 6.6فیصد سکڑ ے گی۔ جبکہ
آئندہ سال کے دوران خلیجی عرب ممالک کی معاشی ترقی کی شرح 2.3فیصد متوقع
ہے۔عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہیکہ تیل کی قیمتوں کی بنیاد پر معاشی ترقی
کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق رواں سال میں تیل کی اوسطاً
قیمت41.69ڈالر فی بیارل رہی ہے جبکہ آئندہ سال 46.70ڈالر فی بیرل تک بڑھنے
کا امکان ہے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ تیل پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے
بڑا ملک سعودی عرب ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کی معیشت 5.4فیصد
سکڑے گی۔ اسی طرح تیل برآمد کرنے والے ملک متحدہ عرب امارات کی معیشت بھی
چھ فیصد سے زیادہ سکڑے نے کا امکان ہے۔ جبکہ اومان کی معیشت 10فیصد سکڑنے
کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہیکہ ورلڈ بنک کے اندازے
کے مطابق کورونا وبا کی وجہ سے عالمی سطح پر 8کروڑ سے 11کروڑ کے درمیان
لوگوں کوانتہائی غربت کی طرف دھکیلا ہے۔ان حالات کے باوجود ابھی لوگوں میں
اس طرح شعور بیدار نہیں ہواجیسا ہونا چاہیے تھا۔ مسلمانوں اور مومنین کو اﷲ
کے رسول حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ و سلم نے جس طرح اعمالِ صالحہ کرنے کی
تلقین فرمائی اس میں کوتاہی اور دوری کا نتیجہ ہے کہ آج بھی مسلمان قہر
الٰہی میں گھرے ہوئے ہیں اور نہیں معلوم یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔ آفات
ِارضی و سماوی سے ابھی انسانیت کو چھٹکارہ نہیں ملا ہے۔ ابھی کورونا وبا سے
انسانیت نکلنے بھی نہ پائی کہ شدید بارشوں اور دیگر آفات نے دنیا کے بہت
سارے مقامات پر انسانیت کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ ہمارے شہر حیدرآباد کو کس کی
نظرِ بد لگ گئی یا ہمارے اپنے اعمال کا نتیجہ ہیکہ خطرناک حالات سے یہاں کے
شہری دوچار ہوئے ہیں، ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ، انکے سازوسامان اور دیگر
ضروری دستاویزات و اسنادات پانی کی لہروں نے بہا لے گئے۔ بیشتر مسلم علاقوں
کو شدیدنقصان پہنچا ہے اور کروڑوں روپیے کا نقصان ہوچکا ہے اب دیکھنا ہیکہ
ریاستی اور مرکزی حکومت کس طرح ان آفاتِ و سماوی و ارضی سے متاثرخاندانوں
کی مدد کرتی ہے۰۰۰۰
سعودی عرب اور ترکی کے درمیان کشیدہ صورتحال
سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوتے جارہے ہیں۔ گذشتہ ہفتہ
چیمبرس آف کامرس سعودی عرب کے سربراہ عجلان العجلان نے ترکی کی اشیاء و
دیگر کاروباری لین دین کا بائیکاٹ کرنے کی سعودی شہریوں سے اپیل کی تھی ،
جس کے بعد مملکت میں بڑے پیمانے اس پر عمل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ سعودی
عرب میں ترکی کی معیشت کو کمزور کرنے کی کوشش کے خلاف ترک حکومت کی جانب سے
سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خلاف سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل
کا الزام عائد کرکے انہیں پریشان کیا جاسکتا ہے۔جمال خاشقجی جو امریکہ میں
2017سے خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے انہیں استنبول کے سعودی
قونصل خانے میں 2؍ اکٹوبر2018کوقتل کردیا گیا جہاں وہ اپنی منگیتر کے ساتھ
دوسری شادی سے پہلے ضروری کاغذی کارروائی کیلئے گئے ہوئے تھے۔سعودی حکومت
کے ناقد جمال خاشقجی کو ترکی کے شہر استنبول میں قتل کرنے کا مقدمہ انکی
ترک منگیتر خدیجہ چنگیز نے سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قتل کا
حکم دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے منگل 20؍ اکٹوبر کو واشنگٹن ڈی سی میں
مقدمہ دائر کیا ہے ، اس مقدمے میں خدیجہ چنگیز نے جمال خاشقجی کی موت پر
ذاتی چوٹ اور مالی نقصان کا دعویٰ کیاہے ۔ منگل کو دائر کئے گئے مقدمہ میں
کہا گیا ہے کہ ’’اس قتل کا مقصد واضح تھا۰۰ عرب دنیا میں جمہوری اصلاحات کے
لئے جمال خاشقجی کی امریکہ میں کاوشوں کو روکنا‘‘۔ خاشقجی کے انسانی حقوق
کے گروپ ڈیموکریسی فار عرب ورلڈ ناؤ (ڈان)کا کہنا ہیکہ ان کے کام میں رکاوٹ
آئی ہے، ذرائع ابلاغ کے مطابق ویڈویو کانفرنس میں خدیجہ چنگیز اور ڈان کے
وکلا نے کہا کہ اس مقدمے کا مقصد ایک امریکی عدالت کا’ سعودی ولیعہد
شہزادے‘ کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرانا اور ان دستاویزات کا حصول ہے جن سے
حقیقت ظاہر ہو۔
جمال خاشقجی کے قتل کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہوسکا۔تفتیش کاروں کے مطابق جب
خدیجہ چنگیز قونصل خانے کے باہر انتظار کررہی تھیں تو اندر جمال خاشقجی کا
قتل کرکے ان کے جسم کے ٹکڑے کئے گئے ، خاشقجی کے باقیات بھی آج تک نہیں
ملے۔ جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کے بارے میں بدلتے بیانات پیش کرنے کے بعد
بالآخر سعودی حکام نے اعتراف کیا تھا کہ خاشقجی ایک ایسے آپریشن کے دوران
ہلاک ہوگئے تھے جس کا مقصد انہیں ملک میں واپس لانا تھا۔یہاں یہ بات قابلِ
ذکر ہیکہ سعودی عرب میں ترکی کے خلاف جس طرح کا بائیکاٹ ہورہاہے ان حالات
میں جمال خاشقجی کا مقدمہ امریکہ میں دائر کیا جانا کئی شکوک و شبہات کو
جنم دیتا ہے ۔ اب دیکھنا ہیکہ سعودی عرب اور ترکی کے حکمراں اس سلسلہ میں
کس قسم کے اقدمات روبہ عمل لاتے ہیں۔ دیکھنا ہے کہ سعودی عرب میں ترکی کے
خلاف بائیکاٹ کا اثر کتنا ہوگا اور سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان جو
جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دینے کے الزام کی تردید کرتے ہیں ان کے خلاف
امریکہ میں دائر کئے گئے مقدمہ سے کس طرح بَری ہوتے ہیں۔ جمال خاشقجی قتل
کیس میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑی ہی
ذہانت سے الگ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اب دیکھنا ہیکہ مستقبل میں یہ کیس
کیا نوعیت اختیار کرتا ہے ۰۰۰جمال خاشقجی قتل کا معاملہ ترکی کے خلاف سعودی
بائیکاٹ سے جڑا ہوا دکھائی دیتا ہے، یہی وجہ ہوسکتی ہے کہ ان حالات میں یہ
مقدمہ دائر کیا گیا ہے ۔
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پاکستانیوں کو خوشخبری
پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عمران خان حکومت پر سخت تنقیدیں
ہوتی رہی ہیں اور انکے خلاف بڑے پیمانے پر ملک بھر میں احتجاج بھی کیا
گیا۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان اپنے مضبوط عزم و ارادے کے ساتھ پاکستان
کو ایک نئی جہت دینا چاہتے ہیں اور وہ اس میں اب کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے
ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو خوشخبری سناتے
ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ ملک کی معیشت کے استحکام کے ساتھ آخر
کار ہم درست سمت میں چل پڑے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ماہِ ستمبر میں 73ملین
اضافی ڈالرکے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ پہلی سہ ماہی کے لئے 792ملین ڈالر ہوگیا۔
وزیراعظم نے لکھا کہ گذشتہ برس اسی عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کو 1492ملین
ڈالر خسارے کا سامنا تھا، جب کہ گذشتہ ماہ کے دوران برآمدات میں 29فیصد
اضافہ ہوا اور ترسیلاتِ زر میں 9فیصد اضافہ ہوا۔عمران نے دوسری جانب
اپوزیشن کے خلاف سخت حکمت عملی اپنا کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ
اپوزیشن کو کسی قسم کی رعایت نہیں ملے گی، کرپشن مقدمات منطقی انجام تک
پہنچائیں گے، اداروں کے خلاف اپوزیشن کے بیانیے کا بھرپور جواب دیا جائے
گا۔ عمران خان کی صدارت میں منعقد پولیٹیکل کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی
سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی جس میں انہوں نے سابق وزیر اعظم پاکستان
نواز شریف جو ان دنوں لندن میں اپنے علاج کے سلسلہ میں ہیں انکی واپسی
کیلئے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی ہے ، اس موقع پر وزیر اعظم نے پارٹی
قائدین کو گائیڈ لائنز سے آگاہ کیا ، اب دیکھنا ہیکہ ملک کی معیشت کے
استحکام کے سلسلہ میں اپوزیشن قائدین کس قسم کے ردّ عمل کا اظہار کرتے ہیں۔
عراق میں دوسری شادی کرنے پر قرض
عراق میں دوسری شادی کرنے پر معروف بینک الرشید نے 10ملین دینار قرض دینے
کا اعلامیہ جاری کیا ہے ۔ اس اعلامیہ میں کہا گیا ہیکہ ’ہر بینک ملازم کو
دوسرا نکاح کرنے پر قرض فراہم کیا جائے گا بشرطیکہ اس نے پہلی شادی کے لئے
قرض نہ لیا ہو‘۔تمام بینک ملازمین کو عقد ثانی کے لئے بلا استثنیٰ قرض دیا
جائے گا اس کی شرط یہ رکھی گئی ہے کہ وہ بنیک کا باقاعدہ ملازم ہو اور اس
کی ملازمت کو دو سال ہوگئے ہوں۔ ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق
میں معمر کنواری خواتین کی شر ح میں خطرناک حد تک اضافہ بتایا جاتاہے ۔
عراقی معاشرے میں معمر کنواریاں ان خواتین کو کہا جاتا ہے جن کی عمر 35سال
سے تجاوز کرچکی ہو اور اس کی ابھی تک شادی نہ ہوئی ہو۔ ایک سروے رپورٹ کے
مطابق ملک میں معمر کنواری خواتین کی شرح 70فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ملک میں
سیاسی عدم استحکام اور معاشی ابتری کے باعث نوجوان شادی کرنے کو ترجیج دینے
کے بجائے موقع پاتے ہی ملک سے باہر جانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔یہی وجہ ہیکہ
غیر شادی شدہ لڑکیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔عراق میں
مسلسل کئی دہائیوں سے حالات خراب ہیں جس کی وجہ سے ملک کی معیشت بُری طرح
متاثر ہوئی ہے ان ہی حالات کا نتیجہ ہے کہ ملک میں اس قسم کی صورتحال پائی
جاتی ہے۰۰۰
***
|