صبح سویرے کا وقت ہو، دودھ پتی چائے سامنے رکھی ہوئی ہو،
آپ دیار کے پلنگ کیساتھ لگی بک شیلف سے اپنی پسند کی کتاب "ناننگا پربت"
اٹھا کر نانگا پربت، فیری میڈو اور فنتوری کے حسین مناظر کا مطالعہ کررہے
ہو، آپ مطالعہ میں اس قدر مستغرق ہیں کہ آپ کی بیوی آپ کو ڈھانٹ کر کہے کہ
چائے ٹھنڈی ہورہی ہے جلدی سے پیو، دوسرا کپ بھی دینا ہے.آپ ہاں ہوں میں
اگلی چسکی لیتے ہیں، پھر سے آواز اتی ہے کہ گرم چائے لاؤں؟ آپ سرگوشی میں
سر ہلاتے ہیں. اور لب دوز و لب سوز چائے پہنچ جاتی ہے.اس کی بھینی بھینی
خوشبو آپ کے حس شامہ کو قوت سے لبریز کررہی ہے. تب قریب سے آپ کی ڈیڑھ سالہ
بچی کی سریلی آواز "بابا بابا" بھی آپ کی سماعتوں سے ٹکرا رہی ہے. آپ
اندازہ کرسکتے ہیں کہ سویرے کے یخ موسم میں آپ گرما گرم دودھ پتی چائےکی
چسکیاں لے رہے ہیں آپ کا لذت دہن کیسا ہوگا. اور نانگا پربت کے مناظر پڑھ
کر ڈائریکٹ ہواؤں کے دوش فیری میڈو پہنچ چکے ہیں تو لذت دل و دماغ کا کیا
عالم ہوگا.. لذت کام و دہن ہو یا لذت وصل ہو یا لمس. بہر صورت یہ ساری
لذتیں انسان کو ادبی پیکر بخشتی ہیں اور مسرتوں اور جذبات وکیفیات کے
ناننگا پربت اور کے ٹو کی بلندیوں پر پہنچاتی ہیں.
احباب کیا کہتے ہیں؟
|