میرے سڑک کے اس پار ہونے کی دیر تھی کہ وہ بھی جان بوجھ
کر اس طرف آ گئی_ میں اِس حرکت پر حیران و پریشان ہو گیا_ یہ میری نو عمری
کا زمانہ تھا اور میں ایک شرمیلا لڑکا_ چند دنوں سے مجھے اِس عبائے میں
ملبوس نا قابلِ فہم عورت کا سامنا تھا جو چالیس پینتالیس کے لگ بھگ تھی_
کیا کرتا کہ وہ راستہ بھی تو میری مجبوری تھا کیونکہ مجھ پر چھوٹی بہن کو
اسکول چھوڑنے کی اہم ذمہ داری تھی_ اکثر وہ خاتون بھی اسی سڑک پر اپنی بیٹی
کے ساتھ دکھائ دیتی تھی_ اتفاق دیکھئے کہ محترمہ کی بیٹی میری بہن کی ہم
جماعت تھی_
اِسی طرح کئی روز گزر گئے_میں گویا خاتون کی توجہ کا مرکز و محور بن چکا
تھا_یہاں تک کہ جب میں نماز کے لئے مسجد جاتا تو وہ گاڑی میں بیٹھی میری
راہ تکا کرتی_ شب و روز کسی انجان راستے میں گزرنے لگے_
خاتون کی پر اسرایت کئ دنوں تک برقرار رہی یہاں تک کہ ایک روز میں نے چھوٹی
بہن اور امی کے درمیان ہونے والی گفتگو اتفاقا سن لی... بہن محوِ گفتگو تھی_"
وہ (پراسرار خاتون) بھائ کو دیکھتی ہیں کیونکہ ان کے بیٹے کی شکل بھائی سے
کافی ملتی جلتی تھی_ اسے ناحق قتل کر دیا گیا تھا_"
چھوٹی بہن کے الفاظ میرے کانوں میں سائیں سائیں کرنے لگے بالآخر مجھے خاتون
کا اضطراب سمجھ آ گیا_ممتا کا دکھ مجھے بھی غمگین کر چکا تھا_
|