بڑا ناگوار سا ٹائٹل چنا ہے لیکن سچ پوچھیں سن سن کے کان
پک گئے ہیں ۔ اس مسئلے پر پاکستان کے چار کروڑ کے قریب گوجروں سے شرمندگی
بھی ہے ۔جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے قبیلے کا ستارہ معدوم ہے اور پردیس میں
امانتا دفن ہے اسے پاکستان آنا چاہئے ۔now or neverکا خالق اب نہیں تو کب
آئے گا ۔
خود احتسابی سے بات شروع کروں میں ایک بر سر اقتتدار پارٹی کا عہدے دار ہوں
لکھاری ہوں باتیں بھی مزے کی کرتا ہوں درد مند بھی ہوں جہاں کوئی مظلوم نظر
آتا ہے منہ چھپا کے نہیں گزرتا برادری ازم پر یقین بھی رکھتا ہوں برادری
پرست بھی ہونے کیساتھ ساتھ کبھی ظالم گجر کے ساتھ نہیں کھڑا ہوتا بلکہ
مظلوم کے ساتھ ہو جاتا ہوں سوچتا ہوں میں نے چودھری رحمت علی کو کیا دیا ہر
سال ایک آدھ کالم لھتا ہوں کوئی بلائے تو تقریر بھی جھاڑ کر گھر لوٹ آتا
ہوں ۔یہ ساری ہوں ہوں کا نقاش پاکستان کو کیا فائدہ ہوتا ہے میرے جیسے فرد
ہر ٹاک شو میں ان کا نام نامی لیتا ہوں ۔مجھ سے بڑھ کر اس کاز پر کام کرنے
والے بہت ہیں مجھ سے بہتر لکھنے والے اور مجھ سے زیادہ اچھے مقرر۔لیکن
افسوس ہم کچھ بھی نہیں کر پائے ایک بار چودھری شجاعت حسین نے یہ اعلان کیا
کہ چودھری رحمت علی کا جسد خاکی پاکستان لایا جا رہا ہے۔بڑی خوشی ہوئی
۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم ایک امانتا دفن پاکستانی کو پاکستان لا
سکیں گے؟میرے خیال میں اس وقت کی لیڈر شپ کے بس کی بات نہیں ۔مجھے یہ بات
کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ ہم گجروں نے چودھری صاحب کو متنازعہ بنا دیا ہے
تواتر سے خالی نعرے لگا کر انہیں گجروں کا لیڈر بنا کر پیش کیا ہے حالنکہ
ہم ان کے ساتھ قطعا مخلص نہیں ہیں ۔۱۶ نومبر آ رہی ہے گلی گلی کوچہ کوچہ
جہاں جہاں گجر ہیں ان کو یاد کیا جائے گا ۔لیکن افسوس حکومتی سطح پر ہم
انہیں نہیں منوا سکے۔کہ چودھری صاحب قومی ہیرو ہیں اور ان کا مقام کسی طور
پر اس لسٹ سے باہر نہیں ہے جس میں قائد اعظم حکیم مشرق شامل ہیں ۔اس پر اگر
بات کروں تو لوگ چیخ اٹھیں گے اس لئے کہ میرے نزدیک خالق نظریہ پاکستان
چودھری رحمت علی ہیں علامہ اقبال شریک خالق نظریہ پاکستان ہیں اس پر کوئی
مجھ سے بحث کرنا چاہے تو خبریں کے محترم اور مکرم ضیاء شاہد صاحب سے
درخواست کروں گا کہ وہ اس تحریر کے مخالف لکھی جانی والی کسی بھی تحریر کو
موقع دیں ۔
چودھری رحمت علی 16 نومبر 1897کو گڑھ شنکر مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے ایک
محنت کش کسان شاہ محمد گوجر کے صاحبزادے تھے انہوں نے بڑی محنت کی مزاریوں
کے استاد بھی رہے۔تعلیم کی وہ منازل طے کیں جو اس وقت حاصل کرنا انتہائی
مشکل تھا میں ان کی سوانح عمری پر نہیں جانا چاہتا لیکن ایک ایسا شخص جس نے
دو قومی نظرئے کی ترویج کے لئے عظیم جد وجہد کی 1915میں کہہ دیا کہ آپ
ہندووں کے ساتھ نہیں رہ سکتے ۔آپ سوچئے کہ اگر کوئی مسلمان بچہ بھی ہندووں
کے باورچی خانے سے گزر جاتا تو وہ اس باورچی خانے کی صفائی کرتے ایسے پاک
کرتے جیسے کوئی ملیچھ اور گندی چیز وہاں سے گزر گئی ہو اس کی مثالیں دینے
کا دن نہیں ہے۔ان کی سالگرہ کا دن ہ جہاں میں کہیں نہ کہیں ان کا ذکر خیر
ہو گا کچھ لوگ ان کی قبر پر بھی جائیں گے عبدالحمید بانیاں جاتے ہیں اعجاز
چودھری اور لوگ بھی لیکن ہم نے اس عظیم لیڈر کو پاکستان کا مستند لیڈر کیوں
نہیں منوایا اشخاص کا نام لوں گا تو میرا کالم وزن کھو دے گا لیکن میں اس
اپنے محترم سپیکر اور ڈپٹی سپیکر سے ضرور پوچھنا چاہوں گا کہ یہ کام ہم
کیوں نہیں کر سکے۔کاش ہم ایسا کر چکے ہوتے ہمارے پاس درد مند لوگوں کی ایک
لمبی قطار ہے جو اپنے دور میں یہ کام کر سکتے تھے اور اب بھی ہمارے پاس رف
گجر گھرانے کے اعلی عہدے پر لوگ موجود ہیں حتی کہ وزارت تعلیم بھی گجر کے
پاس ہے جو گجروں کے ووٹوں سے بار بار اسمبلی میں آئے ہیں ان کی پارلیمانی
سیکرٹری بھی گجر ہے وزارت اطلاعات فیاض چوہان کے پاس رہی دبنگ شخص ہے اب
وزیر جیل خانہ جات ہے ۔کاش یہ لوگ تھوڑی سی ہمت کر کے اسے سرکاری طور پر
تسلیم کروا لیں کہ چودھری رحمت علی پاکستان کے قومی ہیرو ہیں ۔پہلے مرحلے
میں یہ طے کروا لیں دوسرے مرحلے میں ان کی قبر مبارک کے لئے اسلام آباد میں
جگہ کی کوشش کو فائنل رخ دیں علی اعوان انجینئر ارشد داد بشمول میرے اس
معاملے میں کسی نہ کسی حد تک شامل ہیں ۔اس سے قبل ہمارے دوست جناح کنونشن
شینٹر میں بڑا کام کر چکے ہیں ۔اتنی بڑی کوششوں کا اب تو ثمر ملنا
چاہئے۔اور یہ کام چوہدری شفقت محمود کر سکتے ہیں
اﷲ تعالی ان غیر گجر احباب کو خوش رکھے جو اس کازمیں ہمیں قیادت فراہم کرتے
رہے ہیں اذکار کے تزئین اختر کا کام لائق صد مبارکباد ہے ۔
دیکھیں جب مشکل ہو تو اس کا حل نکالنا ضروری ہوتا ہے ۔کیا ہمیں وزیر اعظم
عمران خان کے اس کئے گئے وعدے کی بنیاد پر اپنی تحریک کو آگے کرنا چاہئے یا
چودھری رحمت علی کے جسد خاکی کو پاکستان لانے کا نعرہ لگا کر سارا سال
خاموش ہو جانا چاہئے ۔دیکھ لیجئے اور سوچ لیجئے
اسی سال کے اوائل میں صدر پاکستان عارف علوی سے قصر صدارت میں ملاقات ہوئی
۔اس میں جناب صدر جو ہمارے تحریکی ساتھی ہیں مل کر اس طویل لڑائی کے نتیجے
میں ہمیں اقتتدار ملا ہے ان سے گزارش کی اور چودھری رحمت علی کی قبر شکر
پڑیاں لانے کے اس وعدے کی بات کی جو جناب وزیر اعظم خود کرتے ہیں۔ میں نے
محسوس کیا ہے سیاست دان ہو یا حکومتی عہدے دار اسے شروع کے دنوں میں بڑی
مشکل محسوس ہوتی ہے بعد میں وہ عادی ہو جاتا ہے
لوگ مطالبہ کرتے ہیں چیختے ہیں چلاتے ہیں وہ بڑا پریشان رہتا ہے پھر آہستہ
آہستہ ہو سن سن کے عادی ہو جاتا ہے ۔شائد اتنے مطالبے اتنی شکائتیں ہیں کہ
یہ لوگ شکائت پروف ہو جاتے ہیں ۔ایک صدر کے پاس کتنے امور آتے ہوں کتنے
مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہو گا عادل انصاری ہمارے دوست ہیں وہ صدر کے ذاتی
تعلقات عامہ کے امور میں ان کی مدد کرتے ہیں ۔شروع شروع میں وہ معاملات
دیکھا کرتے تھے سن بھی لیتے تھے اب تو صدر صاحب کا یہ رابطہ بھی کمزور پڑ
گیا ہے۔میں نے عارف علوی صاحب کو یہ درخواست دی تھی کہ حضور یہ قومی ہیرو
ہے امانتا دفن ہے اسے پاکستان لائے اور اس سلسے میں وزیر اعظم صاحب نے وعدہ
فرمایا ہے علی اعوان کو علم ہے اور انجینئر ارشد داد بھی جانتے ہیں اسد عمر
نے تو اس معاہدے پر دستخط کئے جس میں اشرف گجر اور ان کے ساتھیوں نے عمران
خان کو کہا تھا کہ وہ ہمارے مطالبہ مانیں اور تین ماہ کے اندر اندر ان کا
جسد خاکی پاکستان میں ہو اور عمران خان نے یہ معاہدہ کیا کہ اقتتدار میں آ
کر میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اس عظیم لیڈر اپنا مقام مرتبہ پائے گا جو اس
کا حق ہے عمران خان نے یورپ کے جپسیوں کا ذکر کیا جو نامکمل رہ گیا اس پر
ان کے سیاسی مخالفین نے بڑی باتیں بنائیں آج بھی چند گھنٹے قبل عبدالرشید
ترابی اور چوہدری محمود الحسن مجھے ملنے آئے تو ترابی صاحب نے کہا جپسیوں
کے لیڈر نے کہا کہ ہم لوگ کشمیر سے ہجرت کرکے ادھر آئے ہیں خیر اب تو گجر
پلیٹ فارم نے ہمیں یورپ میں رہنے والے گجروں سے متعارف کرا دیا ہے۔یہاں یہ
بحث نہیں کہ قائی قبیلے کی حلیمہ بھی گجر خاندان سے ہے اصل سوال یہ ہے کہ
چودھری شاہ محمد گوجر کا بیٹا دو گز زمین کو کیوں ترس رہا ہے۔برادر نذیر
تبسم گورسی ہر سال محفل لگاتے ہیں شائد آج بھی بھی وہ بلائیں ۔یہ تو آوازیں
لگانے والے لوگ ہیں یہاں اصل مقصد چودھری شفقت محمود سے بھر پور مطالبہ
کرنا ہے کہ وہ اس مسئلے کو اپنے ہاتھ لیں اور ہمیں چودھری صاحب کے کئے
تھوڑی سی قبر کی جگہ دیں۔
ایک اہم کام یہ کریں کہ آج ٹویٹر پر ٹرینڈ چلائیں #jasdekhawkichrehmatAli
دوسرا سیٹیزن پورٹل پر وزیر اعظم سے مطالبہ کریں کہ اپنا وعدہ پورا کریں
تیسری اہم بات جس کا پہلے ذکر کیا ہے کہ اخبارات کے ایڈیٹرز سے ملا جائے
۔ان کی یاد میں ضمیمے نکلوائے جائیں برادری کے لوگ اور وہ لوگ جو چاہتے ہیں
قومی ہیرو واپس آئے ان اخبارات کو اشتہارات بھی دیں ۔مختلف چینلز کو کہیں
کہ وہ ٹاک شوز کریں جس میں اس عظیم ہیرو کا ذکر کریں نجم سیٹھی حامد میر
ضیاء شاہد مجیب الرحمان شامی یہ سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں انہوں نے پہلے بھی
اس قومی مقصد کا ساتھ دیا ہے۔الطاف حسن قریشی بھی آپ کے ساتھ ہیں۔میری رائے
ہے کہ برادری کے بڑے جن میں سردار یوسفزچودھری جعفر اقبال چوہدری امیر حسین
اور چند لوگ شامل ہوں یہ انہی دنون چودھری شفقت محمود سے ملیں ۔جہاں جہاں
جس اسمبلی میں ہیں وہاں مسئلہ اٹھائیں۔عملی اقدامات کی جانب آئیے یا پھر
چودھری رحمت علی سے مذاق بند کریں وہ وہاں ہی سکون میں ہیں ۔
|