تعارف بابا جی

میرا صرف انتخاب ہے یہ تحریر
‏علامہ خادم حسین رضوی صاحب کا مختصر تعارف۔۔۔۔

محمد محی الدین باھو

ضلع اٹک کے ایک گاؤں نگا کلاں میں ایک زمیندار گھرانے میں 22نومبر 1966 کو پیدا ہوئے
آپ کے والد کا نام لعل خان ہے
آپ کا ایک بھائی جسکا نام امیر حسین ہے اور چار بہنیں ہیں
آپ کے والد کا انتقال 2008 میں ہوا
اور والدہ کا 2010میں انتقال ہوا۔
‏آپ نے سکول میں صرف چار جماعتیں پڑھیں تھیں اور آٹھ سال کی عمر میں ضلع جہلم کی طرف طلب علم دین کیلئے رخت سفر باندھا اور مدرسہ جامع غوثیہ اشاعت العلوم میں قاری غلام یسین صاحب سے حفظ قرآن شروع کیا
آپ نے چار سال کے عرصے میں حفظ قرآن مکمل کیا۔‏اس وقت آپ کی عمر 12 سال تھی
پھر آپ نے ضلع گجرات کے کے قصبے دینہ میں 2 سال قرات کورس کیا
14 سال کی عمر میں لاہور تعلیم کیلئے آئے
1988 کو آپ نے دورہ حدیث شریف مکمل فرمایا آپ عربی کے ساتھ ساتھ فارسی پر بھی عبور رکھتے تھے۔‏آپ نے پہلی ملازمت 1993 میں محکمہ اوقاف پنجاب میں کی اور داتا دربار کے قریب پیر مکی مسجد میں خطبہ دیا کرتے تھے
پھر ختم نبوت اور ناموس رسالت تحریک چلانے کی وجہ سے آپ نے نوکری چھوڑ دی اور یتیم خانہ روڈ لاہور کے قریب واقع مسجد رحمة للعالمين میں خطابت کرتے رہے۔‏اور ساری زندگی مشاہرہ صرف 15000 لیتے رہے

آپ کی شادی اپنی چچا زاد بہن سے ہوئی اور اللہ تعالی نے 2 بیٹوں اور 4 بیٹیوں سے نوازا
بڑے صاحب زادے کا نام حافظ سعد حسین رضوی اور چھوٹے صاحبزادے کا نام حافظ ‏انس حسین رضوی ہے آپ کے دونوں بیٹے حافظ قرآن اور درس نظامی عالم کورس کیا ہوا ہے

آپ فرماتے ہیں کہ دوران تعلیم درسی کتب کے علاوہ جن کتب کا مطالعہ کرتا تھا ان میں ڈاکٹر اقبال کا فارسی مجموعہ کلام سر فہرست تھا۔‏1988 میں کلیات اقبال خریدی لی تھی اور نو عمری میں ہی اس قلندر شاعر کے افکار کا مطالعہ شروع کردیا
آپ فرماتے ہیں کہ گویا کہ اقبال کی روح نے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا ہے
اقبال کے کلام کے بعد علامہ اقبال کے شاعری کے استاذ مولانا روم علیہ الرحمہ کو پڑھا اور اور انکے بیشتر ‏کلام کو ازبر یاد کرلیا تھا
آپ فرماتے ہیں کہ مجھے اقبال، مولانا روم اور اعلی حضرت فاضل بریلوی کی شاعری نے بہت زیادہ متاثر کیا اور یہ حضرات عشق رسول کے وہ جام پلاتے ہیں جنھیں پینے کے بعد کسی چیز کی حاجت نہیں رہتی اور اردو شعراء میں اکبر الہ آبادی کی شاعری پسند تھی۔‏آپ کو مطالعہ کا جنون رہتا تھا آپ سفرنامے بہت پڑھتے تھے آپ نے حکیم محمد سعید اور مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ کے تمام سفر نامے پڑھ ڈالے
تاریخ اسلام کا مطالعہ آپ کی اولیں ترجیح تھی اور تمام مسلم سپہ سالار کی سیرت کا مطالعہ کرتے رہتے
آپ فرماتے ہیں اسلام کے تمام سپہ سالار ‏اپنی مثال آپ ہیں لیکن حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ نے مجھے بہت زیادہ متاثر کیا ہے اور آپ کے مزار پر حاضری دینا ایک دیرینہ خواہش تھی اور الحمد للہ پوری ہوئی

آپ اپنی زندگی معمول کے مطابق گزار رہے تھے کہ غازی ممتاز حسین قادری علیہ ‏الرحمہ نے جب گستاخ رسول سلمان تاثیر کو واصل جہنم کیا اور پھر غازی صاحب کو گرفتار کیا گیا اور انکو پھانسی دے دی گئی اس واقعہ نے آپ کی زندگی میں انقلاب برپا کردیا
پھر جب ختم نبوت قانون میں تبدیلی کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک گیر احتجاج ہوا اور فیض آباد میں بھرپور ‏احتجاج کیا گیا جسکی وجہ سے اس تحریک کو بہت مقبولیت ملی اور 2018 میں 26 لاکھ کے قریب ووٹ حاصل کیے اتنے کم عرصے میں پاکستان کی 5 بڑی تحریک بن گئی اس تحریک کا اسلام مقصد نظام مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کا نفاذ رہا ہے اور علامہ خادم حسین رضوی ‏صاحب آخری دم تک اسی نظام کے نفاذ کیلئے لڑتے رہے

1: آپ فرماتے ہیں کہ مجھے عشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی ماں کی گود سے ملا ہے میری والدہ اٹھتے بیٹھتے ہربات میں *"میں صدقے یارسول اللہ "* کہا کرتی تھیں اور یہ جملہ میری روح و بدن میں بس گیا۔‏علامہ اقبال بھی ایک فارسی شعر میں کہتے ہیں جسکا ترجمہ کچھ یوں ہے
یہ جو عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ملا ہے یہ میری ماں کی گود اور ندا سے ملا ہے

2: آپ فرماتے ہیں جب غازی ممتاز حسین قادری علیہ الرحمہ کی رہائی کی تحریک چلائی ہوئی تھی اور اسکی پاداش میں ‏لکھپت جیل میں مجھے ڈال دیا تھا تو اس دوران غازی صاحب کا خط آیا تھا اور اس خط کو میں اپنی بخشش کا بہانہ سمجھتا ہوں

3: آپ فرماتے ہیں علامہ اقبال کا یہ فرمان "انسان دلیر اسی وقت ہوتا ہے جب سینے میں محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہو" یہی جملہ میری زندگی کی اصل ہے۔‏4: آپ فرماتے ہیں میں ساری زندگی مدینے نہیں گیا اس کی وجہ یہ ہے کہ میں آقا نامدار مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دیکھاوں گا کہ آپ کی ناموس پہ حملے ہوتے رہے اور میں سب کچھ چھوڑ کر ادھر آ گیا

علامہ خادم حسین رضوی صاحب وہ واحد ‏شخصیت ہیں جنھوں نے اس زمانہ میں امت مسلمہ کو ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر پہرہ دینے کیلئے بیدار کیا اور بچہ بچہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر مرمٹنے کیلئے تیار ہوگیا
آپ ہمیشہ ناموس رسالت پر پہرہ دیتے رہے اور اپنی زندگی اسی مشن پہ لگادی۔‏اللہ تعالی نے آپ کو وہ حوصلہ اور جرات دی تھی کہ ملت کفر آپ کی للکار سے لڑکھڑاتی تھی ہمیشہ کفر آپ کی شخصیت سے خوف زدہ رہا
آپ کو ناموس رسالت پر پہرہ دینے کی پاداش میں کئی بار جیل جانا پڑا اور سخت سے سخت عقوبتوں سے گزرنا پڑا لیکن آپ ہمیشہ استقامت ‏کے پہاڑ بن کر ڈٹے رہے

آپ 19 نومبر 2020 رات 8 بجکر 46 منٹ پر ہمیشہ کےلئے اس جہاں سے کوچ کر گئے۔
 
Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558613 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More