ووٹ کس کو دیں
(Amir jan haqqani, Gilgit)
ووٹ کس کو دیں؟
امیدوار میں کیا شرائط ہونی چاہیے؟
دیندار امیدوار کو دیا جائے.؟
مذہبی و مسلکی جماعتوں کو دیا جائے؟
فلاں حلقے سے تو مفتی/مولوی/ قاری/شیخ/الواعظ / مبلغ کھڑا ہے. بڑا دیندار
ہے. کہیں اس کو ووٹ نہ دیں تو عذاب تو نہیں ہوگا؟
سادہ فارمولا ذہن میں رکھیں.
ووٹ اس امیدوار کو دیں
جو اسمبلی میں آپ کے حق کے لیے قانون سازی کرنا جانتا ہو. آواز بلند کرسکتا
ہو.
آپ کے حلقے میں اسکول/ کالج/روڈ/، بجلی، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کا
انتظام کرسکتا ہو. ان تمام معاملات کو ڈیل کرنے کی انتظامی، قانونی اور
سیاسی حل جانتا ہو.
جمہوری انتخابی سیاست میں ووٹ کو شہادت، امانت اور وکالت کا درجہ دینا قطعا
مناسب نہیں.یہ اعداد و شمار کا ایک گورکھ دھندہ ہے. پچاس لٹیروں، مردود
الشہادۃ اور جھوٹوں، خائنوں، ابن الوقتوں اور مفاداتیوں کا ووٹ انچاس
مفتیان کرام اور پروفیسروں کےووٹ پر بھاری ہے.تو اس کو کیسے امانت، دیانت،
شہادت اور وکالت کا درجہ دیا جاسکتا ہے.
ووٹ کے اس جمہوری عمل میں مفتی اعظم، فقیہ اعظم، پی ایچ ڈی پروفیسر اور بڑے
سے بڑے تعلیم اور گاؤں کے ان پڑھ چرواہے کے ووٹ کی یکساں حیثیت اور وزن و
کمیت و کیفیت ہے. ایسے میں اس کو دین اسلام کا ایشو نہیں بنانا چاہیے.
یہ خالص دنیاوی معاملہ ہے. اس کو دین سے جوڑنا دین کے ساتھ کھلواڑ ہے.
سکول، کالج، روڈ، بجلی اور صاف پانی کے لیے مفتی اعظم اور چرواہے کا بیٹا
برابر حقدار ہیں. دونوں برابر مستفید ہونگے اور یہ دونوں کی بنیادی ضرورت
بھی ہے.
اگر آپ کو ثواب کمانے اور جنت میں جانے کا شوق ہے تو وہ عبادات اور نیک
اعمال کے زریعے خود جاسکتے ہیں.
کس نام نہاد دیندار کو ووٹ دینے کےعوض جنت نہیں مل سکتی ہے.
ہاں اگر کوئی دیندار آپ کو جنت کی گارنٹی کے بجائے دنیا میں سڑک، سکول، صاف
پانی اور بجلی دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور اسمبلی میں آپ کے لیے
قانون سازی کرسکتا ہے تو اس مفتی صاحب، شیخ صاحب اور دیندار صاحب کو ووٹ
ضرور دیں اور دنیاوی سپورٹ بھی دیں. اگر کوئی عالم، مفتی، شیخ، مبلغ ہر
لحاظ سے آپ کی بنیادی ضروریات کو حل کرسکتا ہے اور آج کی دنیا کے تقاضوں کو
سمجھ کر اپنے حلقے یا ملک میں بہتر کام کرسکتا ہے تو ترجیحی بنیادوں پر اس
کو ووٹ دیا جائے. مگر ایک نکما، کمزور اور مفاداتی و جگاڑی قسم انسان کو
دین اور مذہب کے نام پر ووٹ دے کر دین و دنیا دونوں خراب کرنے کی کیا تُک
بنتی ہے.!
خدارا! جنت کے حصول کےلیے ووٹ دینے اور لینے کی کوشش ترک کی جاوے.دین کو
دنیا سے الگ کرکے دیکھنا یا دین اور اسلام کو کسی خاص شخص،گروہ یاپارٹی
کیساتھ خاص کر دینا اور دیگر لوگوں کو دین اسلام سے باہر کرنا یا گرداننا
سراسر جہالت اور بے اعتدالی ہے. دین اسلام کسی کی جاگیر ہے نہ اللہ کی طرف
سے مخصوص لوگوں اور پارٹیوں کو اسکا ٹھیکہ ملا ہے.
احباب کیا کہتے ہیں؟
|
|